اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کی وجہ سے 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری تاخیر کا شکار ہوسکتی ہے۔ گزشتہ روز پہلی بار ایس آئی ایف سی کے معاملات پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن اور سیکریٹریSIFC اپیکس کمیٹی جہانزیب خان نے بتایا کہ ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کانوں کی قیمتوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، اور اس منصوبے میں سرمایہ کاری کا طریقہ کار طے کرنے کیلیے جلد سعودی عرب سے بات چیت کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ مملکت نے سوورن فنڈ کے ذریعے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن اس میں تاخیر ہوسکتی ہے، انھوں نے بتایا کہ 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں سے زیادہ تر حصہ نجی سرمایہ داروں کا ہوگا، اور غیر ملکی حکومتیں سوورن ویلتھ فنڈز کے ذریعے سرمایہ کاری کریں گی۔ انھوں نے کہا کہ سرمایہ کار صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور صورتحال بہتر ہونے پر سرمایہ کاری کا آغاز ہوگا، یہ ایک غیر معمولی صورتحال ہے، اور معاشی چیلنجز بہت سنجیدہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ نے سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں، لیکن اس کا سرمایہ کاری پر کتنا اثر پڑا ہے، اس حوالے سے ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کو ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی جانب سے 6 سے 7 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کے جانے کی امید ہے، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ جہانزیب خان نے اس حوالے سے بتایا کہ ہماری خواہش ہے کہ سعودی عرب ریکوڈک تانبے اور سونے کے ملحقہ بلاک میں بھی سرمایہ کاری کرے، لیکن مملکت ابھی صرف موجودہ بلاک میں ہی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے، انھوں نے کہا کہ موجودہ بلاک کی مالیت کا اندازہ کرلیا گیا ہے اور جلد ہی سرمایہ کاری کے معاملات کو حتمی شکل سے دی جائے گی۔ انھوں نے بتایا کہ ریکوڈک مائنز کی ویلیو جاننے کیلیے تیسری پارٹی کو ذمہ داری دی گئی ہے اور امید ہے کہ ایوویلیو ایشن کا عمل مقرر کردہ ڈیڈ لائن 25 دسمبر سے پہلے ہی مکمل کرلیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ مالیاتی مشیروں نے حصص کی ایک خاص مقدار سعودی عرب کو دینے کی سفارش بھی کی ہے، ہم نے بیرک گولڈ اسمتھ کمپنی کو اپنے حصص سعودی عرب کو فروخت کرنے کیلیے کہا ہے، ہم اپنے حصص کی فروخت کے عمل کو شفاف رکھنا چاہتے ہیں اور کسی صورت بھی مارکیٹ ویلیو سے کم پر فروخت نہیں کریں گے، قومی مفاد کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ معاشی فیصلوں میں آرمی کے اثر ورسوخ پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری SIFC نے کہا کہ ہم زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آرمی کی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، منرل سیکٹر میں سرمایہ کاروں کو تحفظ درکار ہے، جو آرمی کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب ابھی گرین فیلڈ انویسٹمنٹ پالیسی کا جائزہ لے رہا ہے، مملکت کے اطمینان کے بعد آئل ریفائنری کیلیے سرمایہ کاری لانا آسان ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سولر پاور پلانٹس میں سرمایہ کاری کا معاملہ نیپرا کی جانب سے سولر کے ٹیرف سے منسلک ہے، ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد 70 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو عملی جامہ پہنایا جاسکے، لیکن منصوبوں کو میچیور ہونے میں وقت تو لگتا ہے۔ واضح رہے کہ SIFC اپنے قیام سے ابھی تک پانچ ماہ کے دوران کوئی سرمایہ کاری لانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔