اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نگران وزیراعظم نے بھارت میں اقلیتوں کے استحصال سے متعلق تفصیلی ڈوزیئر لانچ کر دیا۔ ڈوزیئر میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت 2014 کے بعد سے مظالم جاری رکھے ہوئے ہے، 2021 میں نفرت انگیز جرائم کے 294 واقعات رپورٹ ہوئے۔ ڈوزیئر میں بتایا گیا کہ بھارت میں تاریخی مساجد حملوں کی زد میں ہیں، 1600 سے زائد مساجد کو میڈیا مہم کا نشانہ بنایا گیا، ریاست منی پور میں سینکڑوں گرجا گھروں کو جلایا گیا، مقبوضہ کشمیر میں 24 ہزار 496 مذہبی مقامات کو سرکاری تحویل میں لیا گیا۔ ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ ہندو توا نظریات کے حامل افراد عبادت گاہوں کو تباہ کر رہے ہیں، درجنوں تاریخی مساجد کی تباہی یا خالی کرانے کے خطرات کا سامنا ہے، عالمی کنونشن کے دستخط کنندہ کے طور پر بھارت نسل کشی روکنے کا پابند ہے، عالمی برادری بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بھارت خطے میں تصادم اور عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اسلام آباد میں پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام مارگلہ ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر ابھر رہا ہے، بین الاقوامی امن کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، ملک کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ترقی کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے، رائے عامہ کی ہمواری میں حکومتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں، جدید دور میں پیش آنے والے چیلنجز سے نمٹنا ہو گا۔ نگران وزیر نے مزید کہا کہ چین کی معاشی ترقی کا سفر جاری ہے، چین نے معاشی طور پر ترقی کر کے دنیا کے لیے مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا کسی ایک ملک کیلئے ممکن نہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مربوط تعاون کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مثال نہیں ملتی، بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کا کوئی جواز نہیں، دنیا کو کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل کرنا ہو گا۔ نگران وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ معصوم بچوں کے قتل سے اسرائیل اپنی جنونیت کو پورا کر رہا ہے، دنیا میں انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔