کراچی( نمائندہ خصوصی) صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی چانسلر شپ میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں کرپشن ۔اقربا پروری اور مالی بےضبطگیوں کے بعدمیں رجسٹرار کے عہدے پر قبضے کی جنگ عروج پرپہنچ چکی ہے۔ شعبہ کمپیوٹر سائنس کے پروفیسر محمد صدیق اور شعبہ فارمیسی کی ڈاکٹر ماہ جبین قائم مقام رجسٹرار ہونے کےدعویدار ہیں۔ یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس 20نومبر کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ سینیٹ میں شامل بیشتر اراکین کا تعلق کراچی سے ہے جن کے سفری اخراجات اور رہائش کے انتظامات میں مسائل سے سینیٹ کا اہم اجلاس متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔اطلاعات کے مطابق وفاقی اردو یونیورسٹی میں رجسٹرار کے عہدے پر قبضے کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کی انکوائری میں نامزد شعبہ فارمیسی کی ڈاکٹر ماہ جبین، سابق قائم مقام ڈآئریکٹر پی اینڈ ڈی محمد آصف اور سابق ڈائریکٹر پروٹوکول عدنان اخترنے سندھ ہائی کورٹ میں یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار پروفیسر محمد صدیق کے خلاف درخواست جمع کروائی اور موقف اختیار کیا کہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی عہدے پر غیر موجودگی کے بعد پروفیسر محمد صدیق کو عہدے پر کام کرنے سےروکا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ نے معاملے میں "اسٹیٹس کو” جاری کرتے ہوئے دونوں فریقین کو 21 تاریخ کو طلب کررکھا ہے۔ دریں اثناء 14 نومبر کو ڈاکٹر ماہ جبین ، محمد آصف اور عدنان اختر رجسٹرار آفس کے تالے توڑ کردفتر میں داخل ہوگئے اور ڈاکٹر ماہ جبین نے قائم مقام رجسٹرار کی حیثیت سے اہم خطوط کا اجراء شروع کردیا۔
پروفیسر محمد صدیق کا موقف ہے کہ وہ یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار ہیں لیکن سرکاری دفترپر غیر متعلقہ افراد کے قبضےکے بعد سینیٹ کے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اجلاس کے لیے ضروری اقدامات کرنےسے قاصر ہیں۔ اہم دستاویزات دفتر میں موجود ہیں اور ان کی دسترس میں نہیں رہے۔ ان کی جانب سے متعلقہ تھانے میں جمع کروائی جانے والی درخؤاست میں کہا گیا ہےکہ ڈاکٹر ماہ جبین، ڈاکٹر رضوانہ جبین، عدنان اختر، آصف رفیق، خالد عمر، ریاض احمد، غلام مرتضی، سید خرم حسین اور عبدالطلال زبردستی رجسٹرار دفتر میں گھسے جسے ایس پی (ایسٹ) ایاز حسین نے خالی کروایا۔ لیکن بعد میں یہ افراد ایک بار پھر دفتر پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔پروفیسر محمد صدیق کی جانب سے اس واقعے کی اطلاع یونیورسٹی کے چانسلر اور صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو بھی کی گئ ہے لیکن ابھی تک چانسلر دفتر نے کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے چانسلر سے درخواست کی ہے کہ سینیٹ کے اجلاس کےانعقاد کے لیےضروری اقدامات میں خلل پڑرہا ہے۔ ڈاکٹر ماہ جبین کا موقف ہے کہ عدالت کی جانب سے معاملے میں اسٹیٹس کو جاری ہونے کے بعد وہ خود بخود قائم مقام رجسٹرار کے عہدے پر بحال ہوچکی ہیں لہذا اب یہ دفتر ان کےاستعمال میں ہے اور ان کو عدالتی فیصلے کا تحفظ حاصل ہے۔ جبکہ سرکاری دفتر پر قبضہ کی ایف آئی آر تاحال درج نہیں ہوسکی ہے ۔ دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت کے لیے 21 تاریخ مقرر کررکھی ہے۔