کراچی(ادبی رپورٹر )
اردو سندھی ادبی سنگت (اساس) اور گورنمنٹ حاجی عبداللہ ہارون کالج، واقع کھڈہ مارکیٹ لیاری کے اشتراک سے نامور ترقی پسند شاعر فیض احمد فیض کی یاد میں ہونے والے ایک مذاکرے میں اساس کی چیئر پرسن محترمہ گلناز محمود، صدرِ مذاکرہ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی، سکندر علی رند اور دیگر نے فیض کو عظیم اور جرأت مند شاعر قرار دیا۔
کالج کے پرنسپل پروفیسر شفیق احمد رند نے کالج کی لا ئبریری میں فیض احمد فیض گوشہ قائم کرنے کا اعلان کیا۔دیگر مقررین میں پروفیسر نور محمد شیخ، میر حسین علی امام، مجید رحمانی، محمد عارف سومرو، خورشید احمد، علی اوسط جعفری اور ظفر بلوچ شامل تھے تھے۔ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے 1969ء میں اس کالج میں داخلہ لیا اور 1974ء میں یہاں سے ملازمت کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیص احمد فیض نے اس کالج کی بنیاد ڈالی تھی اور نیشنلائزیشن تک اس کے پرنسپل رہے۔ فیض صاحب بے حد مصروف، بہت مقبول اور ہر دلعزیز شخصیت تھے، پھر بھی اس ادارے کو وقت دیتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا فیض احمد فیض جب بھی کراچی آتے تھے تو اس کالج میں ضرور تشریف لاتے تھے۔ سکندر علی رند نے کہا کہ فیض احمد فیض نے اپنی شاعری میں جراتِ اظہار سے کام لیا۔ وہ ایک مقبول اور جرات مند شاعر تھے۔ اساس کی چیرپرسن محترمہ گلناز محمود اور صدر اور معروف ادیب میر حسین علی امام نے کہا کہ فیض احمد فیض ترقی پسند، روشن خیال مجاہد تھے۔ وہ قول و فعل اور عمل میں علم دوست انسان دوست تھے، اس غریب پسماندہ علاقے لیاری میں اس کالج میں کام کر کے علم دوستی اور انسان دوستی کا عملی مظاہرہ کیا۔۔پروفیسر نور محمد شیخ نے عوامی ادبی انجمن کا ذکر کیا اور اس زمانے کی یادیں تازہ کیں جب فیض احمد فیض کی بدولت سے لیاری ترقی پسند تحریک میں ممتاز حیثیت رکھتا تھا۔ ماہر تعلیم مجید رحمانی نے فیض صاحب کی شاعری اور ترقی پسند تحریک کا جائزہ لیا۔ اردو وکی پیڈیا کے ایڈمنسٹریٹر محمد عارف سومرو نے فیض احمد فیض کے فلاحی خدمات پر روشنی ڈالی۔ فیض صاحب نے اس کالج کے ساتھ ایک ڈسپنسری قائم کی تھی جہاں علاقے کے غریب لوگوں کا مفت علاج ہوتا تھا۔ کراچی کے مچھیروں کی فلاح و بہبود کے لیے کراچی فشرمین کوآپریٹو سوسائٹی کا قیام بھی فیض احمد کی کوششوں سے ہوا۔ انہیں لینن امن انعام اور لوٹس انعام برائے ادب اور نشاںِ پاکستان سے نواز گیا۔ معروف شاعر علی اوسط جعفری نے فیض صاحب کو منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔ جبکہ کالج کے سابق طالب علم اور صحافی خورشید احمد اور ظفر بلوچ نے بھی اپنے خطاب میں فیض احمد کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر پرنسپل حاجی عبداللہ ہارون کالج پروفیسر شفیق احمد رند نے اعلان کیا کہ کالج کی لائبریری میں گوشۂ فیض قائم کیا جائے گا۔ آخر میں پرنسپل نے تقریب کے صدر، مہمان خصوصی اور مقررین کو سندھی ثقافت کی علامت اجرک کا تحفہ پیش کیا۔ میر حسین علی امام اور ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے اپنی کتب لائبریری کے لیے پیش کیں۔اساس کی چیئرپرسن محترمہ گلناز محمود نے شکریہ ادا کیا اور طلباء سے کہا آپ فیض صاحب کے کالج کے طلبا ہیں، محنت سے پڑھ کر کامیاب انسان بنیے اور کالج، اساتذہ اور والدین کا نام روشن کریں۔