ملتان(جنرل رپورٹر) پاکستان کی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد 21 لاکھ 59 ہزار 655 تک بڑھ گئی ہے۔جن کی سماعت 3067 جج صاحبان کررہے ہیں۔ضلعی اور ہائی کورٹس میں مجموعی طور ہر 1048 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح سپریم کورٹ میں ججوں کی دو آسامیاں خالی ہیں اس وقت 17 ججز کام کررہے ہیں۔بتایاگیا ہے کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں 178 کیسیز زیر سماعت ہیں ۔لاہور ہائی کورٹ کیلئے 60 ججوں کی منظور شدہ آسامیاں ہیں مگر ابھی تک ججوں کی دس آسامیاں خالی ہیں۔
ہائی کورٹ میں ایک لاکھ 93 ہزار 30 مقدمات ذیر سماعت ہیں۔یہ مقدمات پرنسپل سیٹ سمیت تین بنچوں میں زیر التوا ہیں۔ان بنچوں میں ملتان راولپنڈی اور بہاولپور شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بعض کیسز دودہائیوں سے زیر التوا ہیں۔ملتان بنچ میں بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ کامرس کے طلبا کی وزیراعظم سکیم کے تحت فیسوں کی واپسی سے متعلق ایک دٹ درخواست نمبر14293-15 ابھی تک لٹکی ہوئی ہے۔اور طلبا بھی اب نا امید ہوچکے ہیں۔کہ انہیں انصاف ملنا ناممکن ہے۔اسی طرح مرزا واجد بیگ کو سپریم کورٹ کے حکم کے باوجودانصاف نہیں مل سکاہے۔ان کی دونسلیں اپنے حق کیلیے لڑتے ہوئے اس دار فانی سے کوچ کرچکی ہیں۔پنجاب کے تمام اضلاع کی سیشن اور سول عدالتوں میں 13 لاکھ 45 ہزار632 کیسز زیر سماعت ہیں پنجاب کی لوئر جوڈیشری کی منظور شدہ آسامیاں 2364 ہیں مگر صرف 1616 ججز کام کررہے ہیں۔748 آسامیاں ابھی خالی پڑی ہیں۔
تاہم اسلام آباد ہائئ کورٹ میں صرف ایک جج کی آسامی خالی ہے۔اس عدالت عالیہ میں 16،374 مقدمات زیر سماعت ہیں۔صوبہ پنجاب کی سیشن اور سول عدالتوں میں 57 ہزار849 مقدمات زیر سماعت ہیں۔وفاق کے زیر انتظام علاقہ اسلام آباد میں 103 ججوں کی آسامیاں ہیں اور صرف 70 ججز کام کررہے ہیں 33 آسامیاں خالی پڑی ہیں۔سینئیر وکلاء کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں کیس نمٹانے کی سپیڈ دائر ہونے والے مقدمات کی نسبت کم ہے۔90 فیصد رٹ درخواستوں پر دی گئی ڈائریکشن پر متعلقہ حکام عمل نہیں کرتے جس کی وجہ سے انہیں توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کیلیے دوبارہ عدالت میں آنا پڑتا ہے اس طرح ان کا سرمایہ اور وقت ضائع ہوتا ہے۔