اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) خوازہونگ ایگریکلچرل یونیورسٹی ( Huazhong Agricultural University) اور چائنز اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنسز (CAAS)، عوامی جمہوریہ چین کے اعلیٰ سطح کے وفود نے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز، اسلام آباد کا دورہ کیا۔ یہ دونوں ادارے عالمی درجہ بندی میں نمایاں مقام کے حامل ہیں۔ چیئرمین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل، ڈاکٹر غلام محمد علی نے پاکستان کی زراعت، خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے میں پی اے آرسی کے کردار کاخلاصہ پیش کیا۔ ڈاکٹر غلام محمد علی نے پاکستان اور چین کے درمیان زرعی تحقیق اور خوراک کے شعبوں میں مشترکہ تحقیق کی اہمیت کے ساتھ ساتھ چینی مہارت اور دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے پاکستان کے وافر اور متنوع وسائل سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔ ڈاکٹر علی نے پاکستان میں پائیدار زراعت کو فروغ دینے اور ہائی ٹیک زرعی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے چینی یونیورسٹیوں کے ساتھ مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے متعدد سائنسدانوں نے اعلیٰ درجے کے چینی اداروں سے مہارت حاصل کر کے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنایا ہے۔ مسٹر لی ژاوہو، صدر ( Huazhong Agricultural University) نے یونیورسٹی کی تاریخ اور فعالیت کا ایک جائزہ پیش کیا۔ مسٹر لی نے پی اے آرسی کے ساتھ تعاون کے ممکنہ شعبوں پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر فصلوں کی جینیاتی بہتری، سبزیوں کی مالیکیولر افزائش اور معیار کی بہتری، جانوروں کی متعدی بیماریاں، اور آبی زراعت کے جینیاتی اضافہ پر توجہ مرکوز کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے جینیاتی تنوع، بائیو ٹیکنالوجی کے تبادلے اور تحفظ میں سائنسی تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ مسٹر لی نے زرعی ترقی پر باہمی تحقیق کو مضبوط بنانے اور پاکستان کے ساتھ زرعی تجارت کو فروغ دینے کی امید ظاہر کی۔ CAAS کے نمائندے نے یونیورسٹی کے زرعی تحقیقی اقدامات کا ایک جامع جائزہ فراہم کیاجس میں پی اے آر سی اور CAAS کے درمیان پائیدار باہمی تعاون کی کوششوں پر زور دیا گیا، جو زرعی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔تقریب کے اختتام پر پی اے آر سی اور خوازہونگ زرعی یونیورسٹی کے درمیان لیٹر آف انٹینشن کا تبادلہ ہوا۔ اس کے بعد وفد نے مختلف تحقیقی سہولیات اور اداروں کا دورہ کیا جن میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار جینومکس اینڈ ایڈوانسڈ بائیو ٹیکنالوجی (NIGAB)، ہارٹیکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (HRI) اور پلانٹ جینیٹک ریسورسز انسٹی ٹیوٹ (PGRI) شامل ہیں۔ وفد نے مرکز میں جاری تحقیقی اقدامات اور سرگرمیوں کو سراہا