اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) آج مجھ سمیت پوری قوم شاعرِ مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کا 146 واں یومِ پیدائش بڑی عقیدت و احترام سے منا رہی ہے. ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے نوجوانانِ برصغیر کو اپنے آباءواجداد کی لازوال قربانیوں، انکی دنیا کے ہر شعبے میں گراں قدر خدمات، انکی عظمت ، ترقی پسندیت اور ندرتِ فکر کی کھوئی ہوئی میراث سے روشناس کرایا.اقبال نے امت کے نوجوانوں کو حوصلے، خود اعتمادی، بہادری اور درویشی کے باوصف شاہین سے تعبیر دی. اقبال نے پوری دنیا، بالخصوص بر صغیر، کے نوجوانوں کو مسلمانوں کے تابناک ماضی کو سامنے رکھتے ہوئے علم و تحقیق، جدت، اور انفرادی و معاشرتی ارتقاء کی منازل طے کرنے کی تلقین کی اور یوں دنیا کو تسخیر کرکے ستاروں پر کمند ڈالنے کا نیا جوش و ولولہ پیدا کیا. اقبال کے فلسفہِ خودی نے انسانیت کو دنیاوی قوتوں اور مادی چمک دمک سے مرعوب ہوئے بغیر اپنی ذات کے ادراک سے دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کا ایک منفرد نسخہء کیمیا تجویز کیا. یہ اقبال کی تعلیمات کی ابدیت ہی ہے کہ نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا میں آج تک جدید جامعات میں بھی اقبال کے فلسفے اور کلام پر تحقیق اور تدریس کا عمل جاری و ساری ہے.اقبال نے جہاں دنیائے فلسفہ میں اپنا لوہا منوایا، وہیں انکی دینی خدمات بھی اپنا ایک منفرد مقام رکھتی ہیں. اقبال نے اسلام اور ہمارے اسلاف کی جدت پسندی کو مزید اجاگر کیا اور اسلامی تعلیمات کی دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگی کا پرچار کرنے کے ساتھ ساتھ تحقیق اور جستجو کے تسلسل اور ترویج پر زور دیا.ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں میں اپنے حقوق بالخصوص بنیادی حقِ آزادی کا جو شعور بیدار کیا اسکی بدولت برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں میں یکجہتی کا جذبہ پیدا ہوا اور وہ ایک قوم بن کر ابھرے. علامہ اقبال نے مسلمانوں کیلئے برِ صغیر میں علیحدہ آزاد اور خودمختار مسلم ریاست کا تصور پیش کیا جسے قائد اعظم اور مسلم لیگ کے دیگر رہنماؤں اور مسلمانوں نے محنت، لگن، قربانیوں، اور ملّی جذبے سے حقیقت کی شکل دی. بد قسمتی سے اقبال برصغیر کے مسلمانوں کیلئے آزاد ریاست کے اپنے تصورکو حقیقت کا جامہ ملنے سے پہلے ہی اپنےخالقِ حقیقی سے جا ملے. آج یوم اقبال پر ہم سب کو اپنے آپ سے ضرور پوچھنا چاہیے کہ کیا ہم اقبال کے اس پاکستان کی حفاظت کر سکے ہیں جس کے حصول میں تحریکِ پاکستان میں شامل لوگوں نے دن رات محنت کی، لاکھوں قربانیاں دیں اور جس سے ہمارے اجداد کی امیدیں وابستہ تھیں؟ اقبال نے امن، سیاسی برداشت اور بھائی چارے سے بنے پاکستان کا خواب دیکھا تھا. اقبال کے پاکستان کے نوجوان کو مثبت و ترقی پسند سوچ سے ملک و قوم کی خدمت اور ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہے. اقبال کے اُس پاکستان میں ادارے مضبوط، عوام با شعور اور معیشت اس قدر مستحکم ہوں کہ پاکستان معاشی طور پر قرضوں کی زنجیروں سے آزاد ہو جائے.آج کے دن ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم اقبال کے تصور کردہ پاکستان کے حصول کیلئے دن رات محنت کریں گے. مجھے اپنی قوم، بالخصوص نوجوانوں پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اقبال کی امیدوں پر پورا اتریں گے. پاکستان پائندہ باد
.