لاڑکانہ(بیورورپورٹ)
لاڑکانہ جرائم پیشہ عناصر کے نشانے پر گزشتہ دس ماہ کے دوران 90 سے زائد افراد قتل، بچوں سمیت 85 افراد کو اسلحے کے زور پر اٹھایا گیا، متعدد تاوان ادا کرنے کے بعد رہا، چوری اور ڈکیتی کی 1 سو 20 سے زائد وارداتوں میں شہریوں سے 1 کروڑ روپئے سے زائد کی رقم لوٹی گئی، شہری 94 سے زائد کاروں اور موٹرسائیکلز سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے، شہر اور گرد و نواح میں منشیات فروشی عام پولیس جیبیں گرم کرنے میں مصروف، بوگس پولیس مقابلوں سے پولیس کی چاندی ہوگئی، پولیس اہلکار کی تھانے میں خودکشی نے بھی افسران کی بے حسی اور کارکردگی کے پول کھول دیئے تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ ضلع پندرہ لاکھ آبادی کا ضلع ہے اور سندھ کا چوتھا بڑا شہر ہے تاہم پولیس ذرائع سے سامنے آنے والی پولیس کارکردگی رپورٹ میں ہوش ربا انکشافات سامنے آئے ہیں پولیس رپورٹ کے مطابق رواں سال گزشتہ صرف دس ماہ کے دوران لاڑکانہ ضلع میں 90 سے زائد افراد قتل ہوئے جبکہ 90 سے زائد اقدام قتل کے واقعات سامنے آئے، جبکہ 17 خواتین اور بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، 74 افراد کو اسلحے کے زور پر اغوا کیا گیا جبکہ 6 کیسز اغوا برائے تاوان کے سامنے آئے اور 5 بچوں کو بھی اغوا کیا گیا، پولیس رپورٹ کے مطابق چوری اور ڈکیتی کی ضلع میں 1 سو 20 سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں جن میں شہریوں سے 1 کروڑ روپئے سے زائد کی رقم لوٹی گئی، جبکہ شہریوں سے 94 سے زائد کاریں اور موٹرسائیکلز چھی اور چوری کی گئیں، 26 اکتوبر کو تھانہ اللہ آباد پر ڈیوٹی پر معمور پولیس اہلکار یعقوب دایو کی جانب سے تھانے پر ڈیوٹی کے دوران خود پر پیٹرول چھڑک کر خودسوزی کی گئی جو کہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 29 اکتوبر کو جانبحق ہوئے یعقوب دایو کو پولیس ریکارڈ کے مطابق 30 اکتوبر کو رٹائر ہونا تھا، یعقوب دایو کے بیٹے کے مطابق انکے والد سے انکا اپنے ہی محکمے کے لوگ مبینہ طور پر رشوت لینے کے باوجود رٹائر مینٹ کی محکمانہ کاروائی کو آگے نہیں بڑھا رہے تھے اور بالا افسران اس حوالے سے بخوبی باخبر تھے، تاہم دلبرداشتہ ہوکر یعقوب دایو نے اپنی جان لے لی، دوسری جانب لاڑکانہ میں بوگس پولیس مقابلوں نے بھی افسران کی چاندی کردی ہے، ذرائع کے مطابق آئی جی سندھ رفعت مختار کی جانب سے پولیس کو مفرور اور اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک دینے کے بعد پولیس کی جانب سے مختلف کاروائیوں میں اشتہاری اور مفرور ملزمان کے عزیز و اقارب کو گرفتار کرکے نامعلوم مقامات پر رکھ کر انہیں فل فرائی اور ہاف فرائی کا ڈر دے کر لاکھوں روپئے بٹورے جارہے ہیں جبکہ لاڑکانہ ڈویژن میں اس وقت بھی 22 ہزار سے زائد اشتہاری اور 9 ہزار 5 سو سے زائد مفرور ملزمان دندناتے گھوم رہے ہیں، ذرائع کے مطابق پولیس افسران کی جانب سے مطلوبہ ملزمان اور جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کے بعد انہیں چند روز نامعلوم مقامات پر حبس بے جہ میں رکھا جاتا ہے اور اگر کوئی ملزم بھاری رقم ادا کرنے پر رضامندی کا اظہار کرے تو پیسے وصول کرکے انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے، ضلع پولیس افسران کا ماننا ہے کہ انکی تعیناتیاں لاڑکانہ میں عارضی ہیں اور انتخابات کے فورن بعد نئی حکومت کے آنے پر انکا تبادلہ ہوجائے چند روز قبل نئودیرو تھانہ سے تین ملزمان ظہیر میرانی، شعیب میرجت اور واجد سیٹھار کا ہتھکڑیوں سمیت فرار ہونا بھی پولیس افسران کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، لاڑکانہ پولیس کی جانب سے کچے کے علاقے ٹارگیٹڈ آپریشن کے دعوے بھی کیے گئے لیکن آج تک کوئی کاروائی سامنے نہیں آئی، شہر کے تاجر خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں نائب صدر لاڑکانہ پریس کلب اور معروف صحافی ڈاکٹر بدر شیخ کے بھتیجے جاوید شیخ سے بھرے بازار دن دہاڑے تین مسلح ملزمان نے انکی آٹوز کی دوکان پر انہیں یرغمال بنا کر لاکھوں روپئے کی ڈکیتی کی، لاڑکانہ میں ایرانی تیل کی کھلے عام ترسیل، نان کسٹم پیڈ سگریٹس، کاسمیٹکس سمیت دیگر کی کھلے عام فروخت جاری ہے، جبکہ چرس اور آئس سمیت دیگر منشیات کی دستیابی بھی پہلے سے مزید آسان ہوچکی ہے، پولیس کی حالیہ کارکردگی پر شہر کے تاجروں نے آئی جی سندھ، وزیر داخلا اور وزیر اعلی سندھ سمیت چیف سیکرٹری اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ افسران کی کارکردگی پر نوٹس لے کر لاڑکانہ کے شہریوں کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات لیے جائیں۔۔