کراچی ( نمائندہ خصوصی) وفاقی اردو یونیورسٹی شعبہ اردو (عبدالحق کیمپس) میں "اردو ادب میں جدیدیت اور مابعد جدیدیت” کے عنوان کے تحت سیمینار کا انعقاد کیا گیا. صدر شعبہ ڈاکٹر یاسمین سلطانہ کی سربراہی میں ایم فل کے طلبہ نے سیمینار کے انتظامی امور سر انجام دئے۔سیمینار کا آغاز ایم فل کے طالب علم عارف صابری نے تلاوت قرآن پاک سے کیا جب کہ مہر النسا نے فارسی نعت پیش کی. سیمینار کے مہمان مقررین میں معروف شاعر و دانشور فراست رضوی اور شاعر و محقق ڈاکٹر سلمان ثروت شامل تھے. فراست رضوی نے اپنے کلیدی خطاب میں جدیدیت اور مابعد جدیدیت کی اصطلاحات کے آغاز پر روشنی ڈالی. ان کا کہنا تھا کہ جدیدیت کا آغاز یورپ سے ہوا جس نے فرسودہ عقائد و روایات کو چلینج کرکے ایک نیا نظامِ زندگی متعارف کروایا. انھوں نے یہ بھی کہا کہ جدیدیت پر "وجودیت”(Existentialism) کا بھی اثر ہے جس کے مطابق کائنات بذاتِ خود بے معنی ہے اور انسان اس میں معنی ڈالتا ہے .ڈاکٹر سلمان ثروت نے اپنے کلیدی خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ یورپ کے نشاة الثانیہ سے پہلے خدا کائنات کا مرکز تھا. جدیدیت نے انسان کو مرکز بنادیا. سلمان ثروت نے بتایا کہ جدیدیت نے انفرادیت اور ترقی پسندی نے اجتماعیت کو اہم قرار دیا انھوں نے کہا کہ کوئی شاعر اس وقت تک جدید ادب تخلیق نہیں کرسکتا جب تک اس کا زاویہ نظر جدید نہ ہو. جدیدیت کے مقابلے میں مابعد جدیدیت کی تحریک نے ہر قسم کے مہابیانیے (Meta Narrative) کو رد کردیا. مابعد جدیدیت نے قاری اساس تنقید کی راہ دکھائی اور اس کے مطابق تخلیق اپنے تخلیق کار سے الگ ہے کسی متن کا وہی معنی درست ہے جو ایک قاری اس سے اخذ کرتا ہے. سیمینار کے اختتام پر صدر شعبہ ڈاکٹر یاسمین سلطانہ نے مہمان مقررین کا شکریہ ادا کیا اور انھیں اعزازی شیلڈ اور گلدستے پیش کیے. حاضرین میں شعبہ اردو کے جملہ اساتذہ و طلبہ کے علاوہ چاک ادبی فورم کی چئیر پرسن محترمہ صائمہ سمیم اور رحمٰن نشاط نے شرکت کی سیمینار کی نظامت کے فرائض یاسمین یاس نے انجام دیے۔