راولپنڈی( نمائندہ خصوصی )پاک فوج نے خود احتسابی عمل کا مرحلا مکمل کر لیا ہے ۔9 مئی کو متعدد گیریزن میں جو پرتشدد واقعات ہوئے اس پر دو ادارہ جاتی جامع انکوائریز کی گئیں ۔جن کی صدارت میجر جنرلز کے عہدے کے افسران نے کی-ایک مفسر اور ڈیلی بریٹک احتسابی عمل کے بعد ان کورٹ اف انکوائری کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ جو متعلقہ ذمہ داران گیرزنس فوجی تنصیبات جی ایچ کیو اور جناح ہاؤس کی سیکیورٹی اور تقدس کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئے ان ذمہ داران کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی گئی ہیں-جن کی تفصیلات کچھ یوں ہیں تین افسران باشمول ایک لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے افسر کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے۔15 افسران بشمول تین میجر جنرلز اور سات برگیڈیئرز کے عہدے کے خلاف بھی کاروائی مکمل کی جا چکی ہے- اپ کو ان سزاؤں سے یہ اندازہ ہوگا کہ فوج کے اندر خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے مکمل کیا جاتا ہے- جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داری نبھانی پڑتی ہے میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ فوج کے احتسابی عمل میں کسی عہدے یا معاشرتی حیثیت میں کوئی ڈسٹنکشن نہیں رکھی جاتی -اس وقت ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کی نواسی ایک ریٹائرڈ فورسٹر جنرل کا داماد ایک ریٹائرڈ تھری اسٹار جنرل کی بیگم ایک ریٹائرڈ ٹو اسٹار جنرل کی بیگم اور داماد بھی اس احتسابی کے عمل سے گزر رہے ہیں