ایبٹ آباد(نمائندہ خصوصی) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ عام انتخابات میں میڈیا کے لئےضابطہ اخلاق پر عملدرآمد سے قبل پیمرا ترامیمی ایکٹ کے مطابق کونسل آف کمپلینٹ تشکیل دی جائے اور ضابطہ اخلاق کے متعلق سیاسی جماعتوں میڈیا سٹیک ہولڈرز سول سوسائٹی سے مشاورت کی جائے علاوہ ازیں پی ایف یو جے نے صحافیوں اور میڈیا ہاوسز پر زور دیا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ اور ابہام پیدا کرنے سے گریز کریں ایگزیکٹو کونسل کےدوسرے روز کے ایبٹ آباد پریس کلب میں اجلاس میں قومی انتخابات سے پہلے پاکستان الیکڑانک میڈیا اتھارٹی (پیمرا)کی جانب سے ٹیلی ویژن چینلوں کے لئے جاری ہدایات پر ابتدائی ردعمل دیتے ہوئے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا ہے کہ پیمرا کی جانب سے جاری ہدایات میں الیکڑانک میڈیا کے ضابطہ اخلاق 2015 کی دفعات کا حوالہ دیا گیا ہے۔اجلاس میں پی ایف یو جے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ضابطہ اخلاق میں الزامات اور نفرت انگیز تقاریر کے حوالہ سے دفعات کی غلط تشریح اور غلط استعمال سے صحافیوں کو مشکلات درپیش آسکتی ہے ۔پیمرا کی ہدایات میں لائسنس یافتگان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اس ضابطہ اخلاق کی تعمیل کے لئے ان ہاؤس مانیٹرنگ تشکیل دیں گے اور ان مانیٹرنگ کمپنیوں کی تشکیل کے بارے میں پیمرا کو بھی اطلاع دیں گے۔دوسری جانب پیمرا خود پیمرا ترمیمی ایکٹ کے تقاضے کے مطابق شکایات کونسل تشکیل نہیں دی۔اس لئے اس سلسلے میں صحافیوں نےقرارداد میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ضابطہ اخلاق دفعات میں پائے جانے والے ابہام کو دور کیا جانا چاہیے تاکہ صحافی اپنے پیشہ ورانہ فرائض کسی خوف اور خدشہ کے بغیر ادا کر سکیں۔پی ایف یو نے ایف ای سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیمرا ضابطہ اخلاق پر تفصیلی ردعمل جاری کرنے سے قبل آئینی ماہرین سے مشورہ کیا جائے گا اگر آئین سے متصادم کوئی بھی شق شامل ہوئی تو اس کے خلاف شدید مزاحمت کی جائے گی