کراچی(نمائندہ خصوصی) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم فلسطینی مجاہدین کے عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور قدم بہ قدم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ہم نے طوفان اقصیٰ مارچ کے زریعے امن کا پیغام دیا ہے ۔ ہم صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ امن انسانی حقوق کی بنیاد ہے ۔ آزادی اور حریت انسان کا پیدائشی حق یے۔ فلسطینوں نے پکارا اور ہم نے لبیک کہا ہے ۔ ملک بھر میں اس طرح کے اجتماعات کریں گے انتخابات کا اعلان ہو چکا ہے اب مقابلہ میدان میں ہوگا۔ اب معذرت خواہ رویہ ترک کرنا ہوگا ۔ تم نے 75 سال تک کلمہ کے نام پر بنائے گئے ملک کو مذاق بنایا ۔ بروقت الیکشن ہوئے تو بھرپور مقابلہ کریں گے اور الیکشن چرانے کی کوشش کی گئی تو 2018 کی طرح جعلی نتائج قبول نہیں کریں گے۔ فلسطین کے سابق وزیر اعظم خالد مشعل نے کہا ہے کہ فلسطینی اپنی آزادی اور حریت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہماری سر زمین پر قبضہ کیا گیا ، ہماری خواتین اور بچوں کو شہید کیا جارہا ہے مہذب دنیا کہاں ہے ۔ جمعیت علماء اسلام اور پاکستان کے مشکور ہیں کہ وہ اس موقع پر ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کی شب جمعیت علماء اسلام کے تحت سندھ میں 12 روزہ طوفان اقصیٰ و سندھ امن مارچ کے اختتام پر کراچی شاہراہِ قائدین پر ایک بڑی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا. کانفرنس سے مولانا راشد محمود سومرو، فلسطینی رہنما ڈاکٹر زہیر ناجی، ایم کیو ایم پاکستان سید مصطفی کمال، جی ڈی اے کے رہنما ڈاکٹر صفدر عباسی، جے یو آئی کے مولانا سائیں عبدالقیوم ہالیجوی، محمد اسلم غوری، قاری محمد عثمان، مولاناناصرمحمود سومرو،مولانا سعود افضل ہالیجوی،مولانا تاج محمد ناہیون،صوبائی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات مولانا سمیع الحق سواتی، مولانا محمد غیاث،مولانا عبدالکریم عابد،مولانا عبداللہ سومرانی،مولانا نورالحق، مفتی محمد خالد،مفتی عبدالحق عثمانی، عبیدالرحمن قمر،نعیم اللہ لغاری، زاہد شاہ ہاشمی، مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری سردارعبدالرحیم اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 12 روزہ مارچ اور کانفرنس کی کامیابی پر سندھ کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔ پرامں مارچ کے زریعے ہم نے پیغام دیا ہے ۔ امت مسلمہ امن چاہتی ہے یہ امن صرف سندھ یا پاکستان کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا میں مان کے خواہ ہیں ۔ امن بنیادی انسانی حقوق کا نام ہے۔ جس میں انسانی جان مال عزت اور آبرو کا تحفظ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابر نے اپنی زندگیاں آزادی اور حریت پر قربان کی ہے ۔ فرنگیوں کے خلاف 150 سال تک ہم نے جنگ لڑی ہے ۔ ہم فلسطینوں کی تحریک آزادی ،حریت اور ان کے جہاد کی مکمل حمایت کرتے ہیں ہم ان کےساتھ کھڑے ہیں کیونکہ آزادی اور حریت انسان کا پیدائشی حق ہے ۔ فلسطینوں کے جہاد پر ہمیں فخر ہے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ میں اہل فلسطین کو پیغام دیتا ہوں ہم قدم بہ قدم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اے اہل فلسطین آپ نے ہمیں پکارا ہم نے آپ کی آواز پر لبیک کہا۔ ملک بھر میں طوفان اقصیٰ مارچ کے زریعے آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ اس طرح کے اجتماعات ملک میں مزید بھی ہوں گے۔ آپ کی تحریک حقیقی ہے ہم آپ کے عزم اور آپ کی حریت کو سلام پیش کرتے ہیں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اب ملک میں الیکشن کا اعلان بھی ہوچکا ہے میدان میں ہم سب حاضر ہوں گے ۔ ہم پیغام دینا چاہتے ہیں پاکستان امریکہ یا کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہےلل کہ تم پاکستان کے وسائل اور ادارے استعمال کرکے علماء کو اقتدار سے روکو۔ 2018 کے جعلی الیکشن کے نتائج کا سب کو علم ہے ۔ ہم نے 2018 کے الیکشن کے بعد اسرائیلی ایجنٹ کے خلاف جنگ لڑی اور اس کو مکافات عمل حوالے کر دیا۔ انہوں نے کہ اب بہت ہوچکا ہے 75 سال تک لوگوں کو دھوکا دیا گیا ، اب معذرت خواہ رویہ ترک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تم لوگوں نے 75 سال تک پاکستان کے مطلب کا مذاق اڑایا ہے تم کو شرم آنی چاہیے ۔ جمعیت علماء اسلام اقتدار کی بھوکی ہے اور اس کے لیے کسی کی خوشامد کرے گی۔ ہم ملک میں معاشی دفاعی آزادی چاہتے ہیں ۔ ہم اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ امریکہ کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں جو تمہارے زریعے اقتدارِ پر آنا چاہتا ہے اس کا انجام بھی وہی ہوگا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ اس لیے ہم کہتے تھے فورآ الیکشن کراو لیکن دوستوں کی رائے اس وقت مختلف تھی ۔ اب الیکشن کا اعلان ہوچکا ہے چیلنج ہمیں قبول ہے ہم میدان میں شکست دیں گے ۔ ہمارے اندر برداشت ضرور ہے لیکن ہم لاچار اور بے بس نہیں ہیں ۔ تمام لوگ پاکستان کے آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے اپنی جدوجھد جاری رکھیں ۔ اس پر علماء کا اتفاق ہے ۔ اب ہ سلسلہ آگے چلتا رہے گا۔ اگر چند لوگوں نے ہتھیار اٹھایا ہے اس پر پورے علماء کو بدنام کرنا افسوسناک ہے ۔ انہوں نے فلسطین کے ایشو پر امریکہ اور یورپ کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپ کھل کر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلامی دنیا کہاں اور خاموش کیوں ہے۔ روس اور چین کو بھی عملی طور پر میدان میں آنا ہوگا۔ تاکہ طاقت کا توازن برقرار رہے ۔ جبر کا فیصلہ قوموں پر مسلط نہ کرو۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں نے جبر کی بنیاد پر اپنے فیصلے قوموں پر مسلط کیے ہیں امریکہ اور یورپ کے نظریات کو اپنے نظریات میں شامل کیا ہے یہ حق ان کو حاصل نہیں ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اگلے مرحلے میں پنجاب میں بھی جلسے ہوں گے۔ فلسطین کے سابق وزیر اعظم اسماعیل ہانیہ نے وڈیو لنک کے زریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کے ہم مشکور ہیں ہم سے اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے ہوئے آج ہماری ماؤں بہنوں اور بچوں کو شہید کیا جارہا ہے سارے اسلام دشمن متحد ہوکر ہم پر ٹوٹ پڑے ہیں ہم اپنی آزادی ، حریت اور اقصیٰ کے تحفظ کی جنگ جاری رکھیں گے اور اس کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے کم پوچھنا چاہتے ہیں انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں۔ اسرائیل کی جارحیت کی وجہ سے فلسطین میں کوئی گھر ، اسپتال اور عبادت گاہ محفوظ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کےلیے ہر قربانی دیں گے انہوں نے امت مسٹسے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ تعاون کرے۔ فلسطینی رہنما ڈاکٹر ناجی زہیر نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کا اور جمعیت علماءاسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن کا شکریہ اداکرتاہوں جو مشکل گھڑی میں ہماری آواز بنے۔ سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ صوبہ سندھ کے قیادت کاشکریہ اداکرتاہوں ہوں،سندھ میں ڈاکوں کے خلاف امن مارچ شروع کیا،ڈیرہ غازی خان سے کشمور تک کچے کے ڈاکوﺅں کوحکومتی سرپرستی سرپرستی حاصل ہے،ڈاکوں کی اتنی بڑی قوت ہے کہ ادرے کچھ بھی نہیں کرسکتے،ادارے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہے ہیں،الیکشن میں جاگیردار پولنگ پرقابض ہوجاتے ہیں،سندھ بیدار ہوچکاہے،الیکشن کمیشن کوکہنا چاہتا ہوں 2018کا الیکشن نہیں چاہ? ،جن لوگوں نے سندھ کے امن کوبرباد کیا انکا احتساب لیاجائے گا،عمران اسرائیل کا ایجنٹ ہے ،مولانا فضل الرحمن نے عمران کے منصوبے کو بے خاک میں ملادیا،فلسطینیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستانی عوام انکے ساتھ ہیں،جمعہ کے دن اظہار یک جہتی منائی جائےگی ،مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ جمعیت علماءاسلام نے ثابت کردیا ہے امت مسلمہ کی رہنمائی کا کردار ادا کرنے والی جماعت ہیں،امریکہ اپنے ہم نوا اسرائیل کاساتھ دے رہاہے،امت مسلمہ کے حکمران فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں، ڈاکٹر ناجی زہیر نے کہا کہ تمام پاکستانیوں کا اور جمعیت علماءاسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن کا شکریہ اداکرتاہوں جو مشکل گھڑی میں ہماری آواز بنے، سید مصطفی کمال نے کہا کہ فلسطینی اللہ کے امانت کی دفاع کررہے ہیں،فلسطینیوں کے لئے اختلافات کو بھلانا ہوگا، اتحاد کی ضرورت ہے،فلسطینی اپنا فرض پورا کررہے ہیں،مولانا فضل الرحمن عالم اسلام میں اتفاق و اتحاد کیلئے اپنا کردار اداکریں ،اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا،اپنے مسائل کے حل کیلئے نکلنا ہوگا۔