اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) پاکستان نے کہا ہے کہ قطر میں بھارتی جاسوسوں کا پکڑا جانا دیگر ممالک میں نیٹ ورک موجود ہونے کا ثبوت ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے قطر میں بھارتی بحریہ کے افسران کو سزاے موت کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ یہ بھارتی جاسوسی اور تخریب کاری نیٹ ورک کے دیگر ممالک، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ ا سرائیل کی جانب سے غزہ پر مظالم ناقابل برداشت ہیں، غزہ میں امن کے قیام کیلئے ذمہ داری پوری کرے، عالمی برادری سے مقبوضہ فلسطین میں قتل عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں،امیگریشن کی خلاف ورزی کرنیوالے غیر ملکیوں کو ان کے وطن واپس بھجوایا جار ہاہے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 8 سے 9 نومبر کو تاشقند میں ہونیوالی ای سی او سمٹ میں شرک کریں گے۔جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل کی قابض افواج فلسطین میں جنگی جرائم کر رہی ہیں، پاکستان کو فلسطین کی صورتحال پر تشویش ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف قرارداد منظور کی گئی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امن کے قیام کیلئے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ پاکستان کی پہلی ترجیح غزہ میں جنگ بندی اور امن کا قیام ہے پاکستان نے غزہ کے بھائیوں اور بہنوں کی مدد کےلیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھیجی ہے جس کی دوسری گھیپ رواں ہفتے روانہ ہوگی۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 8 سے 9 نومبر کو تاشقند میں ہونیوالی ای سی او سمٹ میں شرک کریں گے۔ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو رضاکارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کےلیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی تھی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی افغان عبوری وزیر خارجہ سے اس ضمن میں تبادلہ خیال ہوا۔ ان غیر ملکیوں کو واپس بھجوایا جارہا ہے جو ایمیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، تیسرے ملک منتقل ہونے والے افغان مہاجرین کے معاملے پر متعلقہ ممالک سے بات چیت جاری ہے، ایسے ممالک کی تعداد درجن بھر ہے، ان ممالک کی جانب سے فہرستیں پاکستان کو بھجوائی گئی ہیں۔ ری پیٹری ایشن پلان صرف ان تارکین وطن کے. لیے ہے جو کہ غیر قانونی طور پر بغیر دستاویز پاکستان میں مقیم ہیںاس کا اطلاق مہاجرین پر نہیں ہوتایہ پلان تمام ممالک کے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے ہے پلان کو مختلف متعلقہ اداروں, محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے اس حوالے سے باقا عدہ طور پر اعلان کیا گیا تھا ۔