اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) نگران توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ بہت بڑا فیصلہ تھا، پیٹرولیم سیکٹر میں نقصان آج کی تاریخ میں 21 سو ارب تک پہنچ چکا، قیمتیں نہ بڑھاتے تو اس کے نتائج بہت دوررس ہوتے ، قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا، گیس کمپنیوں میں اصلاحات کیلئے لانگ ٹرم کام کرنا پڑے گا، نگران سیٹ اپ اکے پاس اتنا وقت نہیں اس پر منتخب حکومت فیصلہ کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمرا ہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔نگران وزیر توانائی نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ بہت بڑا فیصلہ تھا، قیمتوں سے متعلق فیصلہ آسان نہیں مشکل تھا، مختلف کیٹگریز کیلئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، اوگرا کی رواں مالی سال کی 697 ارب کی ضرورت ہے، گزشتہ دس سالوں سے گیس کی مقامی پیداوار کم ہو رہی ہے آج ہم ایک ہزار ارب روپے سے کم کی گیس نکال رہے ہیں چونکہ گیس کی مقامی پیداوار کم آر ایل این کی درآمد کرنی پڑتی ہے، مقامی سطح پر ضرورت پوری کرنے کیلئے 210 ارب ادا کرنے پڑتے ہیں، رواں مالی سال بھی قیمتیں نہ بڑھاتے تو 4 سو ارب کا نقصان ہوتا ہے، گزشتہ ادوار میں قیمتیں بڑھائی جاتیں تو آج اتنا اضافہ نہ ہوتا ۔ وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ رات کو ٹی وی چینلز پر گیس کی قیمتوں سے متعلق خبریں چلیں، چولہے چل پائیں گے گیس ملی گی یا نہیں سوالات ہورہے ہیں، عوامی مفاد کا اہم معاملہ ہے وزیر توانائی ان امور پر تفصیل بتائیں گے۔ وزیر توانائی محمد علی نے توانائی امور سے متعلق بتایا کہ پیٹرولیم سیکٹر میں نقصان آج کی تاریخ میں 21 سو ارب تک پہنچ چکا، قیمتیں نہ بڑھاتے تو اس کے نتائج بہت دوررس ہوتے ، رواں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد گردشی قرض نہیں بڑھے گا، آج کی تاریخ میں گیس سیکٹر کا گردشی قرض بڑھنا رک گیا ہے، ملک میں گزشتہ دس سالوں میں دس بڑی کمپنیاں ملک چھوڈ کر گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں اپنے زخائر نہیں تو کیسے گیس فراہمی کی جا سکتی ہے جنوری 2022 میں مہنگائی کی شرح 13 فیصد تھی، جنوری 2023 میں مہنگائی کی شرح 27 فیصد تھی، رواں سال اب مہنگائی کی شرح میں کمی کیلئے بہتری آئی ہے، 57 فیصد گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتیں نہیں بڑھائی گئیں، 57 فیصد شہریوں کیلئے فکس چارج 10 روپے سے بڑھا کر 400 کیا ہے۔باقی تمام صارفین کیلئے گیس استعمال پر قیمتیں ادا کرنا ہونگی، تندوروں کیلئے گیسں کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا روٹی کی قیمت نہیں بڑھنی چاہیے تندور کیلئے پرانا ریٹ ہی ہے، شمال اور جنوب میں صنعتوں کیلئے گیس کے نرخ ایک ہی ہونگے، سی این جی کمرشل کیلئے گیس کے ریٹ بھی ایک ہی کر دئیے ہیں، سی این جی کیلئے گیس کی قیمت بڑھا کر 3600 کی ہے، گاوں میں ایک چولہا ہیٹر جلانے والے کو ایک ایل پی جی سیلنڈر پڑتا ہے، ہم نے شہروں میں رہنے والوں کیلئے قیمت ایل پی جی کے ریٹ کے برابر کر دی ہے، پروٹیکٹڈ صارفین ملک میں 57 فیصد ہیں اضافے کے بعد بھی 33 فیصد پر قیمت ملے گی۔وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے گیس کا استعمال 31 فیصد ہے، نان پروٹیکٹڈ صارفین ملک میں 36 فیصد ہیں ، نان پروٹیکٹڈ صارفین ملک میں 41 فیصد گیس استعمال کرتے ہیں، امیر طبقے کیلئے گیسں کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے، آنے والے وقتوں میں گیس سیکٹر میں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا، نقصان رکے گا تو اداروں میں جو خسارے ہیں وہ کم ہونگے، سمری پیش کرنے والے کے حوالے سے کوئی مس مینجمنٹ نہیں ہوئی ،کسی ایک وزارت کی مرضی سے چیزیں طے نہیں ہوتی، کوئی بھی سمری آتی ہے تو اس پر مشاورت ہوتی ہے اور ایک متفقہ فیصلہ ہوتا ہے، سمری ای سی سی میں اور پھر کابینہ میں گئی، انڈسٹری کیلئے بھی اضافے سے متعلق ان سے مشاورت کی گئی، گیس کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق امپیکٹ جولائی سے ہی ہوگا، چار ماہ جولائی آگست ستمبر اکتوبر کو بھی موجودہ ٹیرف میں شامل کیاگیا ہے ۔قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر سے ہوگا، گیس کمپنیوں میں اصلاحات کیلئے لانگ ٹرم کام کرنا پڑے گا، نگران سیٹ اپ اکے پاس اتنا وقت نہیں اس پر منتخب حکومت فیصلہ کرے گی۔