جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کی سابق چیئر پرسن ڈاکٹر شاہدہ قاضی کے انتقال نے ان کے لا تعداد شاگردوں اور ان کے چاہنے والوں کو سوگوار کردیا ہے۔والدین کے بعد کسی بھی پڑھے لکھے شخص کے لئے عزیز ترین ہستی اس کا وہ شفیق استاد یا استانی ہوتی ہے جس نے حصول تعلیم کے دوران اس کی کردار سازی کی تعمیر اور شخصیت پر گہرے اور مثبت اثرات مرتب کئے ہوں۔شاہدہ قاضی بھی ایک ایسی ہی استاد تھیں جن کے بارے میں ہم نے ان کے شاگردوں میں پروفیسر زکریا ساجد کے بعد احترام اور احسان مندی کے گہرے جذبات دیکھے ہیں۔
آپ اس کو ہماری بد قسمتی سمجھئیے کہ ہمیں ڈاکٹر شاہدہ قاضی کا شاگرد ہونے کا شرف حاصل نہیں ہوا اور نہ ہی ہماری ان سے کبھی براہ راست تفصیلی ملاقات ہوئی اور نہ ہی کبھی ان سے بات چیت ہی کا کوئی موقع ملا۔جس کا اب ہمیں صدمے کی حد تک احساس ہے۔ان کی اعلی تعلیمی خدمات پران کو ابھی دو ہفتے قبل کراچی پریس کلب نے تاحیات رکنیت عطا کی تھی۔ان کو شعبہ صحافت جامعہ کراچی کی پہلی طالبہ اور پی ٹی وی کی پہلی رپورٹر، پہلی پروڈیوسر اور پہلی پروڈیوسر ہونے کا اعزاز بھی حا صل ہے۔وہ سینکڑوں شاگردوں کی رول ماڈل اور پسندیدہ استاد کا درجہ رکھتی تھیں۔ انتقال کے وقت ان کی عمر ۷۹ سال تھی۔
ڈاکٹر شاہدہ قاضی کے انتقال پر ان کے شاگردوں اور چاہنے والوں نے ان کو جس طرح خراج عقیدت پیش کیا ہے اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ وہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کی بڑی شفیق اور اچھی استاد تھیں جن کی رحلت پر ان کا ہر شاگرد نوحہ کناں اور میڈیا سوگوار ہے اور ہر ایک ان کی خوبیاں بیان کررہا ہے۔ “ ممتاز ادیبہ اور صحافی ملکہ افروز نے لکھا “ چند گھنٹوں بعد فیس بک پر نظر ڈالی تو محترم استاد پروفیسر شاہدہ قاضی صاحبہ کی دائمی جدائی کی خبر سامنے تھی انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔ وہ بہترین استاد بہترین انسان اور بہت پرخلوص دوست ساتھی تھیں۔ اللّٰہ ان کی کامل مغفرت فرمائے۔ کراچی پریس کلب کے سیکریٹری اور ان کے شاگرد شعیب خان نے لکھا “ کراچی پریس کلب کی تاحیات ممبر ، شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کی سابق سربراہ اور ہماری استاد میڈم شاہدہ قاضی اپنے سینکڑوں چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوگئی ہیں،تسلیم نیازی نے لکھا کہ “اتنی باہمت خواتین کم ہی ہوتی ہیں” شگفتہ نے انہیں ہردل عزیز شخصیت ہر دل عزیز استاد قرار دیا۔غلام محی الدین ترک نے انہیں اس نظم کی صورت میں شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔
تمھاری باتوں کی بھینی خوشبو
ہماری سوچوں میں بس گئی ہے
تمھارے نقش قدم سے ہم نے
ہزاروں اُجلے خیال پائے
تمھارا دستِ شفیق تھاما
تمھاری اُنگلی پکڑ کے خود کو
سنبھال پائے
تمھاری آنکھوں کی روشنی سے
ہمارے دِل بھی ہوئے منور
تمھارے لفظوں کے سچے موتی
ہمارے دامن میں بھر گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ کھوٹے سکے
چمک گئے ہیں
تمھارے دم سے یہ بگڑے نقشے
سنور گئے ہیں
تمھارے دم سے
یقیں کی دولت ہمیں ملی ہے
تمھارے دم سے
ہمارے خوابوں میں جان آئی
تمھاری معصوم سی دعائیں
ہماری راہ کا ہیں نور اب تک
تمھیں خدا نے کمال بخشا
تمھاری محنت عظیم تر ہے
تمھارا رُتبہ خُدا ہی جانے….
شگفتہ فرحت نے انہیں ہردل عزیز شخصیت اور ہر دل عزیز استاد قرار دیا ، کھیلوں کی دنیا کے نامور صحافیزبیر نذیر خان نے انہیں بہت شفقت ومحبت سے پیش آنے والی اور لاتعداد صحافیوں کی پیاری استاد قرار دیا۔
Prominent Journalist Guinevere David writes at his wall “With great sorrow & tears in our eyes, today-we bid farewell to Mrs Shahida Kazi. She will always be remembered with great love & affection. It was an honor to attend her book launching at the Karachi Press Club this year in February & also present an Ajrak to her, along with my friend Shamim Akhter. Loving, kind, gentle & knowledgeable people like her are difficult to find in this age. May she rest in eternal peace.
ان کی ایک اور شاگرد اور صحافن ثمینہ شاہ نے لکھا کہ “ کچھ دن پہلے میڈم شاہدہ قاضی کا اسٹیٹس دیکھا جس میں لکھا تھا کہ
Will be away from FB for a few days due to medical procedures and surgery. Please remember me in your prayers. God Bless you all.” ہمیں ان کے اسٹیٹس پڑھنے کی ایک عادت سی تھی ہمیشہ مثبت اور حوصلہ بڑھانے والے پیغامات شیئر کرتی تھیں. ان کی صحت و سلامتی کے لیے بہت دعائیں کیں لیکن وہ واپس لوٹ کر آ نہیں سکیں۔۔۔آج ہم ایک انتہائی قابل اور روشن خیال استاد سے محروم ہوگے ہیں۔ میڈم ایک روایتی استاد نہیں تھیں بلکہ انہوں نےنصاب سے ہٹ کر بھی زندگی کے سبق و اسباقق سکھائے۔انگریزی کے ابھرتے ہوئے صحافی نعمت خان لکھتے ہیں “ الوداع میڈم، الوداع۔ ہماری ہردلعزیز استاد “ طاہر صدیقی بھائی کے مطابق کل ان کو آپریشن کے بعد گھر منتقل کیا گیا تھا مگر آج صبح طبیعت کی خرابی پر دوبارہ انہیں آئی سی یو میں داخل کرایا گیا۔ تاہم وہ دوپہر کو چل بسیں۔ اللہ تعالی میڈیم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔ آمین “۔ سینئر صحافی اور پی ٹی وی کے سابق نامہ نگار جعفر بلگرامی رقمطراز ہیں
Shahida Kazi passes away
It was deep sadness and heavy heart I write these lines that Shahid Kazi is no more. She was my first boss when I joined PTV News in seventies. but she was more of a friend then a head of a unit. In recent days Tariq Fateh and Tanveer Ahmed were the other two members of her team also left for eternal abode. The other members of her included Aziz Narejo, Naqi Abbas, Najam and few others have retired and leading post retirement life. Shahid left television and switched over to academics where she made a very good name and a large following of her pupils. Shahida has the honor of first female journalist in the world electronic journalism and bagging the Cairo crash gold medal which was awarded to the position holder of journalism department. She will be missed more than the words can express.
دنیا ٹی وی نیوز چینل امریکہ کے بیورو چیف معاوز اسد صدیقی نے شاہدہ قاضی کو اپنی استاد اور روحانی ماں کا درجہ دیا ہے۔سینئر صحافی اور اینکر پرسن ناصر بیگ چغتائی نے لکھا “ آپ ان کے اعزازات کو تو دیکھیں۔کراچی یونیورسٹی کے ۱۹۶۳ میں شعبہ صحافت کی پہلی طالبہ۔پہلے سب لڑکے ہوتے تھے۔پی ٹی وی میں پہلی رپورٹر ، پہلی پروڈیوسر اور پہلی نیوز ایڈیٹر۔یہ ہے بے کراں آسمان۔ آو پرواز تو کرو
ایک اچھی بات۔پریس کلب نے شاید دو تین ہفتے قبل ہی انہیں تاحیات رکنیت دے کر خود کو اعزاز عطا کیا۔ یہ زندگی میں ” تسلیم ” کئے جانے کی بہت اچھی کوشش ہے۔اس سلسلے کو آگے بھی بڑھایا جائے ۔انہوں نے ثابت کیا کہ مرد اور عورت میں کوئی امتیاز نہیں۔۔۔پھر ان کے اتنے شاگرد۔۔۔ بہت دعائیں ہورہی ہوں گی ان کے لئے” ایک اور چاہنے والے شاگرد شاکر حسین نے لکھا۔ “ ہردلعزیز استاد ڈاکٹر شاہدہ قاضی اپنے رب کے حضور پیش ہوگئیں۔ہمارے اساتذہ ایک ایک کرکے ہمیں غمزدہ چھوڑ کر جارہے ہیں، بہت پہلے پروفیسر سرور نسیم چلے گئے پھر پروفیسر انعام باری اور پروفیسر متین الرحمن مرتضی اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے، آج ہردلعزیز استاد ڈاکٹر شاہدہ قاضی بھی چلی گئیں۔رب کریم ہمارے اساتذہ کرام کو اپنی جواررحمت میں جگہ عطافرمائے،