جی نان (شِنہوا) پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت مٹیاری۔لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن پراجیکٹ کے مٹیاری کنورٹر اسٹیشن کے سپروائزر محمد طلحہ چین میں ایک ماہ کی تیکنیکی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔چین کے پہلا دورے بارے شِںہوا کے ساتھ اپنے جوش و خروش کا اظہار کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ تربیت کے لئے اپنی ٹیم کے ساتھ چین آنے پر بے حد خوش ہیں ۔ چینی ثقافت کو دیکھنا اور چین کے اسٹیٹ گرڈ ٹیکنالوجی کالج کے بہترین پیشہ ور افراد سے تکنیکی امور سیکھنا ایک بہت اچھا تجربہ رہا ۔
طلحہ ان 11 پاکستانی انجینئرز میں سے ایک ہیں جو چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر تائی آن میں واقع چین کے اسٹیٹ گرڈ ٹیکنیکل کالج میں تربیت حاصل کر رہے ہیں۔رواں سال اکتوبر کے اختتام پر شروع ہونے والی تکنیکی تربیت میں تقریباً 55 پیشہ ورانہ کورسز کا اہتمام کیا گیا جس میں کنورٹر اسٹیشن کے سامان کا معائنہ، ڈائریکٹ کرنٹ پاور ایڈجسٹمنٹ، کنورٹر اسٹیشن کا آپریشن اور دیکھ بھال شامل ہے۔ تربیت کا مقصد ایچ وی ڈی سی آپریشن کی تکنیک بہتر کرنے معاونت کرنا ہے۔مٹیاری لاہور ایچ وی ڈی سی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے فلیگ شپ منصوبے سی پیک کے تحت ایک اہم منصوبہ ہے جس میں اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ نے سرمایہ کاری کی اور اسے تعمیر کیا ۔ اس نے ستمبر 2021 میں اپنے تجارتی آپریشن کا آغاز کیا ہے اور یہ زیادہ سے زیادہ 35 ارب کلوواٹ آوور سالانہ بجلی کی ترسیل کی صلاحیت رکھتا ہے۔طلحہ نے کہا کہ اس منصوبے میں چینی ٹیکنالوجی اور آلات کی مدد سے 886 کلومیٹر طویل ٹرانسمیشن لائن میں بجلی کا نقصان بہت حد تک کم کردیا گیا ہے۔ سی پیک کے تحت کروٹ پن بجلی گھر منصوبہ ، تھر کول بلاک ون کول الیکٹریسٹی انٹیگریشن پراجیکٹ اور کچھ دیگر بجلی منصوبے مکمل طور پر فعال ہوچکے ہیں ۔ مٹیاری ۔ لاہور ایچ وی ڈی سی منصوبہ مزید اہم کردار ادا کرے گا اور پاکستان کی ٹرانسمیشن صلاحیت کے بڑے حصے کو جنوب سے شمال تک لے جائے گا۔شرکاء تکنیکی تربیت کے علاوہ، صوبے کے چھنگ ڈاؤ ، جی نان ، لین یی سمیت دیگر شہروں میں الٹرا ہائی وولٹیج کنورٹر اسٹیشنوں کا دورہ بھی کریں گے جس سے انہیں دنیا کی معروف چینی یو ایچ وی ٹیکنالوجی بارے قریب سے جاننے کا موقع ملے گا۔طلحہ نے کہا کہ انہوں نے لین یی شہر کے یی نان کنورٹر اسٹیشن اور شان ڈونگ صوبائی ڈسپیچ سینٹر کا دورہ کیا ہے تو مجھے احساس ہوا کہ چین کی بجلی شعبے کامیابیاں بہت متاثر کن ہیں اور پاکستان اس سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔منصوبے کے لاہور کنورٹر اسٹیشن کے سپروائزر رانا شہیر محمود نے بتایا کہ چین کے ساتھ ٹیکنیکل تربیت اور تبادلے بالخصوص جاری پروگرام سے پاکستان کو وہ علم اور تجربہ حاصل کرنے مواقع ملا ہے جو چین نے ایچ وی ڈی سی شعبے میں حاصل کیا ہے۔
تربیت کے لیکچرار اور منصوبے میں آپریشن اور دیکھ بھال عملے کے پہلے بیچ کے رکن لیوہاؤ نے بتایا کہ جون 2020 سے اب تک اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن آف چائنہ نے آن لائن یا سائٹ ٹریننگ کے ذریعے پاکستان میں ڈائریکٹ کرنٹ ٹرانسمیشن کے 120 سے زائد تکنیکی عملے کو تربیت دی ہے اور پاکستانی انجینئرز آزادانہ طور پر ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن کے 173 اقسام کے آپریشنز انجام دینے کے قابل ہیں اور منصوبے میں آپریشن اور دیکھ بھال میں ایک بڑی قوت کے طور پر ابھر رہے ہیں۔رواں سال بی آر آئی کے ساتھ ساتھ سی پیک کی بھی 10 ویں سالگرہ ہے۔
سی پیک اب اعلیٰ معیار کی ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے، سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت اور لوگوں کے ذریعہ معاش کے شعبوں میں تعاون بڑھارہا ہے۔ دونوں فریق ترقی، لوگوں کے ذریعہ معاش، اختراع ، ماحول دوست ترقی اور کھلے پن کے لئے راہداریوں کے قیام میں ملکر کام کریں گے تاکہ دونوں ممالک اور خطے کے امن اور خوشحالی میں زیادہ سے زیادہ حصہ ڈالا جا سکے۔محمود نے سی پیک کے امکانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل لگن اور تعاون سے سی پیک دونوں اطراف کے تعلقات کو مضبوط اور پاکستان کے روشن مستقبل کے لئے دروازے کھولے گا۔طلحہ نے کہاکہ وہ سی پیک کو چین اور پاکستان کے لئے ایک اہم اور امید افزا منصوبے کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس میں اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور خطے میں رابطے بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے۔