کراچی (رپورٹ عظمیٰ راحیل)معاشرے میں بےراہ روی جس تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے اور چھوٹے بچوں میں اور لڑکیوں میں اور لڑکوں میں اس کا رجحان بے حد پایا جانے لگا ہے کراچی میں ڈانس پارٹی منعقد کیا جانا ایک معمولی سا امر ہے جہاں ہر طرح کی عیاشیاں اور فحاشیاں عروج پر ہوتی ہیں۔۔ایسے ہی ایک پارٹی کا احوال سننے میں ایا جہاں امراء پر تو عنایت کی جاتی ہے مگر غریب کو پھنسا دیا۔۔اس ڈانس پارٹی میں ننگی لڑکیاں ننگے لڑکے گرفتار نہ ہو سکے اس کے بدلے جنہیں گرفتار کیا گیا وہ غریب مزدور جن میں ساؤنڈ ٹینٹ کراکری صفائی کرنے والے دیہاڑی دار غریب مزدور شامل ہیں ۔۔جن کے والدین اور عزیز و اقارب ضمانتیں کروانے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں کچھ نے چندہ جمع کر کے ضمانت کروائی ہے کیا مزدور شراب کی نشے میں تھے؟کیا مزدوروں نے ان لڑکیوں اور لڑکوں کو پارٹی میں بلایا تھا؟اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے کیونکہ پولیس ذرائع نے بتایا کہ چھ بڑے بزنس مین جن کی بیٹیاں اور بیٹوں کے علاوہ عورت عورت مارچ کرنے والیوں کے بچے بھی اس پارٹی میں شامل تھے ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ کیونکہ امیر کو پکڑنا اتنا اسان نہیں کیا واقعی پولیس نے رقم لے کر بے گناہوں پر جھوٹا الزام لگایا کیا واقعی ہمارا معاشرہ اب اس حد تک گر چکا ہےکہ بہائی کے ساتھ ساتھ جھوٹ کا بھی ساتھ دینے لگا ہے ہم جس حد تک پستی میں گرتے جا رہے ہیں اللہ ہی ہم پر رحم کرے گا۔۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ عورت مارچ والیاں اور والے اس پر احتجاج کرتے اس بات کے خوف نے گرفتاری کے عمل کو روک دیا۔۔اور پولیس نے ارگنائزر سے رقم وصول کی ذرائے نے یہ بھی بتایا کہ ڈیفنس میں ائے دن ایسی پارٹیز ہوتی ہیں مگر کہا جا رہا ہے کہ یہ کسکول کی پارٹی تھی جہاں کم عمر لڑکے اور لڑکیاں انگلش شراب کے نشے میں مدہوش تھے۔۔ سوال یہ ہے کہ ان کے والدین کو ان کی اس طرح کی ایکٹیوٹیز کا پتہ نہیں تھا یا وہ اس کے عادی تھے اور جب ریٹ پڑی تو وہ جاگے اور پیسے کھلا کر سب کے منہ بند کر دیے اور پولیس نے غریب مزدوروں کو پھنسا دیا تمام دنیا اس وقت جنگ کی صورتحال سے دوچار ہے اور ہمارے ملک کی یہ حالت انتہائی افسوسناک بات یہ ایک لمحہ فکریہ ہے تمام مسلمانوں کے لیے کہ ان کے بچے کس طرف جا رہے ہیں