کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک )
پاکستان ریلوے انتظامیہ کی جانب سےگزشہ روز شاہراہ فیصل ایئرپورٹ کے سامنے موریہ گوٹ کے پاس پاکستان ریلوے کی انتظامیہ نے پاکستان ریلوے کینٹ کی پولیس کی نفری کے ساتھ مسماری کا اپریشن کیا اور متاثرین کو کہا کہ ہم یہ زمین واگزار کروانا چاہتے ہیں۔سرکلر ریلوے کی بحالی کے نام پر تین سال پہلے بھی قائد اعظم کالونی ضلع بستی غریب اباد انڈر پاس کے پاس اسی طرح کی کاروائی کی گئی تھی اور 1100 خاندانوں کو قائد اعظم کالونی سے لے کر مجھے تک مختلف ابادیوں سے بے دخل کیا گیا۔اس وقت انتظامیہ نے کہا کہ ہم 15 دن میں ریلوے کی زمین واگزار کروائیں گے ابادیوں کو یہاں سے ہٹائیں گے تین مہینے میں سرکلر ریلوے بحال ہوگئی
نو مئی 2019 کو اس وقت کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد میمن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ کیا کہ سرکلر ریلوے کے متاثرین کو ایک سال میں ڈیسنٹ ویے تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ میں بحال کیا جائے۔سپریم کورٹ کا یہ تحریری فیصلہ متاثرین کے پاس موجود ہیں ابھی تک متعلقہ اداروں کے کسی بھی اہلکار نے متاثرین سے ان کی بحالی کے حوالے سے کبھی بھی کوئی گفتگو نہیں کی کبھی کوئی منصوبہ ان کے سامنے نہیں رکھا کبھی متاثرین کو اعتماد میں نہیں لیا گیا متاثرین اج بھی اس زمین پر بے یار و مددگار کپڑوں کی جھونپڑیاں بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں خواتین بچے بزرگ اج بھی اس امید پر اس زمین پر بیٹھے ہیں کہ پاکستان کی ریاست ان کے بے دخلی کے معاملے کو ہمدردانہ دیکھے گی پاکستان کے دستور کے مطابق ان کو چھت مہیا کرے گی اور بین الاقوامی جو ہاؤزنگ کے حوالے سے قوانین ہیں ان کا احترام کرتے ہوئے بھی پاکستان کے حکومتی ادارے متاثرین کی بحالی کے لیےعملی اقدامات کریں گے۔لیکن تا حال ابھی تک متاثرین کی بحالی کے لیے کچھ نہیں ہوا متاثرین اج بھی بے یار و مددگار حکومتی اداروں کیطرف اپنی بحالی کے عمل کو ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
24 اکتوبر 2023 کو ایک بار پھر جس سرکلر ریلوے کی بحالی کے منصوبے کا ابھی کوئی بنیادی منصوبہ ہی موجود نہیں وہاں متاثرین کو ایک بار پھر بے دخل کیا گیا لوگوں کے گھر توڑے گئے لوگوں کے گھروں کے اندر کاروبار جو تھا چھوٹا موٹا اس کو ختم کیا گیا لوگوں کے گھروں کا ایک حصہ مسمار کر دیا گیا اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ تین سال پہلے جن کے گھر مسمار ہوئے تو ابھی تک وہ متبادل کے لیے دیکھ رہے ہیں اب کسی منصوبے کے بغیر موریہ خان گوٹھ میں بھی یہی عمل دہرایا گیا ہے۔ایکشن کمیٹی برائے متاثرین سرکلر ریلوے کے چیئرمین حاجی خان بادشاہ اور رانا صادق نے پاکستان ریلوے سے متعلق پاکستان سینٹ کی سٹینڈنگ کو مٹی کے چیئرمین اور ممبران کے سامنے متاثرین کی بحالی کے مطالبے کو دو بار میٹنگ میں رکھا سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین سمیت تمام ممبران نے متاثرین کے نمائندوں کو یہ یقین دہانی کرائی کے متاثرین کی بحالی کا منصوبہ پہلے بنایا جائے گا جب تک متاثرین کی بحالی کا کوئی منصوبہ نہیں اتا ائندہ کسی ابادی کو بے دخل نہیں کیا جائے گا یہ سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین اور ممبران سمیت اس کمیٹی کے فیصلے کی توہین ہے اس میٹنگ میں پاکستان ریلوے کی انتظامیہ کے لوگ بھی موجود تھے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر کہ متاثرین کو ایک سال میں تمام سہولیات کے ساتھ اباد کیا جائے۔اس فیصلے پر عمل درامد نہ کر کے بھی پاکستان ریلوے سمیت دیگر حکومتی ادارے عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے کے مرتکب پائے گئے ہیں۔اب مطالبہ یہ ہے کہ جب تک سرکلر ریلوے کراچی کے متاثرین کی بحالی کا کوئی منصوبہ عملی شکل میں سامنے نہیں اتا جب تک متاثرین سے مشاورت نہیں ہوتی اس طرح کی بے دخلی کی ساری کاروائیوں کو سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں فوری طور پر روکا جائے۔