کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ماڈل کالونی میں خلاف ضابطہ سب ڈیوائیڈ رہائشی پلاٹوں پر زیر تعمیر خلاف ضابطہ پلازوں اور پورشن پر انہدامی آپریشن روک دیا گیا،آفسران کے تبادلے،انہدامی آپریشن پر سوالات آٹھنے لگےتفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ماڈل کالونی ٹاؤن میں رہائشی پلاٹوں پر پلازے اور پورشن کی بڑھتی شکایت پر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل صامت علی خان نے ماڈل کالونی سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیا تھا جس کے بعد زیر تعمیر پلازوں اور پورشن کی ایک فہرست مرتب کی تھی جو کہ ذرائع ابلاغ سے چھپائی جا رہی ہے بعد ازاں ماڈل کالونی کے رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی زیر تعمیرپلازوں اور پورشن پرانہدامی کارروائیوں کاآغاز کیا گیاتھا،دوروزہ انہدامی آپریشن کے پہلے روز شیٹ نمبر 23 کے رہائشی پلاٹ نمبر16 کی تیسری منزل کو مسمار کیا گیامذکورہ پلاٹ پربرابر میں زیر تعمیر چار منزلہ عمارت کوجزوی طور پر مسمار کیا گیا تاہم انہدامی کارروائی کے دوسرے روز ہی مذکورہ پورشن پر تعمیراتی سرگرمی دوبارہ شروع کر دی گئی ہےجبکہ انہدامی آپریشن کے دوسرے روز شیٹ نمبر 23 کے رہائشی پلاٹ نمبر 53 پر زیر تعمیر دو منزلہ پلازے پر انہدامی کارروائی کرتے ہوئے جزوی طور پر چھت پر چیھد کیئے گئے جبکہ باہر سے معلوم ہی نہیں چل رہا ہے کہ مذکورہ عمارت پر انہدامی کارروائی کی گئی ہے اس حوالے سے عمارت کو باہر سے منہدم نہ کرنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز عمارت کو مکمل طور پر مسمار کیا جائے گا جبکہ ان کا اخباری بیان دعوہ تک محدود رہا،نمائندہ نے جب گذشتہ پیر اور منگل کےروز متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارا تبادلہ ہو گیا ہے اب نئے آفسران انہدامی کارروائی کرینگے ۔ادھر ذرائع دعوہ کر رہے ہیں کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی نے غیر رجسٹرڈ بلڈر وٹھیکیدار مافیا سے لاکھوں روپے وصول کرکے خلاف ضابطہ پورشن اور پلازوں کی تعمیرات پر آنکھیں بند کر رکھیں تھیں جن میں سے درجن سے زائد غیر قانونی عمارتوں میں نمائشی رہائش اور دوکانوں کوکرائے پر دیدیا گیا ذرائع بتاتے ہیں کہ ذوالفقار بلیدی اپنے تبادلے سے قبل کئی زیر تعمیر پلازوں اور پورشن مالکان سے ایڈوانس میں رشوت وصول کر چکا ہے ذوالفقار بلیدی کے تبادلے کے بعد نئے تعینات آفسران کے درمیان حصے کے تنازعات نے جنم لے لیا اور ذوالفقار بلیدی کی مبینہ سرپرستی میں زیر تعمیر غیر قانونی عمارتوں کو منہدم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دس سے پندرہ روذہ انہدامی آپریشن ترتیب دیا گیاتاہم انہدامی آپریشن پراسرار طور پر دم توڑ گیاذرائع بتاتے ہیں کہ شیٹ نمبر 4 کےرہائشی پلاٹ نمبر55 کی مختیار کار سب اسٹیشن نادر کی جانب سے اختیارات سے تجاوز اور بھاری مبینہ رشوت وصولی کرکے رہائشی پلاٹ کو کمرشل حیثیت میں تبدیل کردیا جبکہ مذکورہ پلاٹ کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے متعلقہ آفسران نے بہتی گنگا میں ہاتھ منہ کالا کرتے ہوئے ڈائریکٹر ضلع کورنگی سید محمد ضیاء کو بے خبر رکھتے ہوئے نقشہ منظورکرکے ریکارڈ فائل منظر عام سے غائب کر دی معلوم چلاہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی اور ڈپٹی ڈائریکٹر احسن ادریس نے دھوکہ دہی اور حقائق کو چھپاتے ہوئے بھاری رشوت وصولی پر رہائشی پلاٹ کو کمرشل ظاہر کرکے تین منزلہ عمارت کا نقشہ منظور کردیا جبکہ متناذعہ زیر تعمیر عمارت کو تعمیر کرتے ہوئے چیمفرڈ اور آرکیڈ اراضی پر بھی تعمیرات کردی گئیں اس کے علاؤہ متنازعہ منظور شدہ نقشے کے برخلاف گراؤنڈ فلور پر ایک درجن کے قریب دوکانوں کیلئے شٹر نصب کر دیئے گئے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل مذکورہ عمارت پر شہری کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کےحکم پر نمائشی انہدامی کارروائی بھی کی گئی تھی یہ بھی معلوم چلا ہے کہ مذکورہ جعل سازی میں ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد اور دیگر پیپلز پارٹی کے بااثر افراد کے ملوث ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں جس کے سبب تاحال جعل سازی کو دبانے اور انہدامی کارروائی سے بچانے کیلئے سر توڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ماڈل کالونی ٹاؤن کے بڑے رہائشی پلاٹوں کو غیر قانونی طریقے سے سب ڈیوائیڈ کر کے پورشن اور پلازے تعمیر ہونے سے لیاقت علی خان اور ہاشم رضا روڈ پر ٹریفک روانی شدید متاثر ہو رہی ہے جبکہ ماڈل کالونی میں پانی،بجلی،گیس کا نظام سمیت انفراسٹرکچر کو نہ تلافی نقصان پہنچایا جا رہا ہے جس میں کے الیکٹرک،واٹراینڈ سیوریج کارپوریشن سمیت سوئی سدرن گیس لمیٹیڈ کی جانب سے لاکھوں روپے رشوت لے کر خلاف ضابطہ کنکشن دے کر سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔جس کا خمیازہ رہائشی بھگتنے پر مجبور ہیں تاہم متعلقہ اداروں کی کالی بھیڑوں کو لگام ڈالنے والا کوئی نظر نہیں آ رہا.صوبائی اینٹی کرپشن بھی لیٹر بازی اور کالی بھیڑوں سے منتھلیاں لینے تک محدود نظر آ رہے ہیں۔رہائشیوں نے ڈائریکٹر جنرل اسحق کھوڑو سے سوال کیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام کے اخباری بیانات صرف دعووں کی حد تک محدود رہیں گے یا جو ماہانہ تنخواء اور مراعات مل رہی ہیں وہ حلال کرینگے؟