کراچی(نمائندہ خصوصی میاں طارق جاوید)وفاقی اردو یونیورسٹی کی قائم مقام وائس ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی تعیناتی کے احکامات سندھ ہائیکورٹ سے معطل کئے جانے بعد سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کی ٹیم اورموجودہ قائم مقام رجسٹرار محمدصدیق اختلافات کے بعد اختیارات جھگڑا عروج پر پہنچ گیا سابق قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے فرنٹ مین محمد عدنان اور آصف رفیق نے یونیورسٹی کے انتظامی دفتر پر اپنا تالا لگا دیا۔موجودہ قائم مقام رجسٹرار محمدصدیق ایف آئی آر کے عزیز بھٹی تھانے پہنچ گئے جبکہ www.tariqjaveed.com سے گفتگو کرتے ہوئے سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے مبینہ فرنٹ مین عدنان اختر نے کہا کہ سابق قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی معطلی سےانکے تمام احکامات ختم ہوگئے ہیں محمد صدیق یونیورسٹی دستاویزات چوری نہ کروالیں اس لئے تالے لگوائے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا موقف ہے کہ سرکاری املاک پر قبضہ کی کوشش سے قانون کے مطابق نمٹیں گے.صبح ریکارڈ اور قیمتی اشیاء کی انوینٹری کے مطابق تصدیق کروائیں گے۔سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کا موقف سننے کے بغیر وفاقی وزارت تعلیم کا نوٹیفکیشن 21 نومبر تک ملتوی کر دیئے جانے کے بعد وفاقی اردو یونیورسٹی میں ایک بار پھر اختیارات کی جنگ شیدید ہو اطلاعات کے مطابق شعبہ کیمپوٹر سائنس کے استاد ڈاکٹر محمد صارم نے آج صبح سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں نئی قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کی پٹیشن دائر کی۔ سندھ ہائی کورٹ کے یک رکنی بینچ نے یونیورسٹی کے وکیل کو طلب کئے بغیر ڈاکٹر صارم کی درخواست پر وفاقی وزارت تعلیم کا نوٹیفکیشن 21 نومبر تک معطل کردیا۔ شام تک حالات نارمل تھے لیکن رات گئے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور ڈاکٹر محمد صارم کے دست راست سابق ٹرانسپورٹ انچارج اور ڈائریکٹر پروٹوکول محمد عدنان، سابق قائم مقم ڈائریکٹر پی اینڈ ڈی محمد آصف، عبدالطلال اور مرتضی نے یونیورسٹی کے انتظامی دفاتر پر مبینہ طور اپنے تالے لگائے اور موقع سے فرار ہوگئے۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ کل صبح دفاتر میں کسی کو بھی گھسنے نہیں دیا جائے گا۔دوسری جانب یونیورسٹی کے قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق نے رابطہ قائم کرنے پر
www.tariqjaveed.com کو بتایا کہ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتظامی دفاتر میں تالے لگانے اور دھمکی دینے کی اطلاعات پہنچا دی ہیں۔ صبح دفتر پہنچیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رینجرز اور دیگر اداروں کی نفری طلب کرلی گئی ہے۔ قبضہ مافیہ سے قانون کے مطابق نمٹیں گے۔ انہوں نے صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر تعلیم سے اپیل کی ہے کہ یونیورسٹی میں شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کریں۔دریں اثناء رات گئے رابطہ کرنےپرسابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور ڈاکٹر محمد صارم کے دست راست سابق ٹرانسپورٹ انچارج اور ڈائریکٹر پروٹوکول محمد عدنان اختر نے
www.tariqjaveed.com سے گفتگو کرتے ہوئے کہ ساقب قائم مقام وائس ڈاکٹر روبینہ مشتاق کے آتے ہی انتقامی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا ہائیکورٹ کےحکم کے بعد ڈاکٹر روبینہ مشتاق کےتمام احکامات معطل ہوگئے ہیں جس کی وجہ سابق قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مہ جبین بحال ہو گئی ہیں جس کی وجہ قائم مقام رجسٹرار محمد صدیق سرکاری دستاویزات چوری نہ کروالیں اس لئے ایڈمنسٹریشن بلاک میں رجسٹرار آفس کی گرل میں تالے لگوائے ۔عدنان اختر نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت وفاقی اردو یونیورسٹی کو قانون کے مطابق چلائے ۔کوئی بھی فرد قانون سےبالاتر نہیں ہے