لاہور (خصوصی رپورٹ نواز طاہر )مینارِ پاکستان کے سائے تلے مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کا بھرپور استقبال کرکے ملک گیر لیگی اجتماع نے انہیں ایک بار پھر مقبول لیڈر اور نجات دہندہ و اگلا وزیراعظم قبول کرلیا ہے جبکہ ماضی میں نوازشریف کا ایسا استقبال اور جلسہ کبھی نہیں ہوا البتہ سنہ انیس سو اسی اور نوے کی دہائی کے درمیانی عشرے میں ان کا دیگر ملکی جماعتوں کے قائدین کےساتھ آئی جے آئی کے سرکاری انتظامات میں ہونے والے جلسوں میں ہوتا رہا ہے، نواز شریف کی آمد سے قبل فضا میں پتیاں پھینکی گئیں، اس استقبال میں مرد و معمر افراد اور خواتین و بچوں سمیت خصوصی افراد نے بھی بیساکھیوں اور وہیل چیئرز کے ساتھ شرکت کی ۔ نواز شریف کے جلسہ گاہ میں پہنچنے پر فضا وزیراعظم نواز شریف کے نعروں سے گونج اٹھی جبکہ سابق وزیراعظم شہبازز شریف وزیراعظم نواز شریف کے نعرے لگواتے رہے جبکہ فلسطین اور کشمیر کے حق میں قرارداد منظور کی گئی جس میں فلسطین سے اسرائیلی قبضے اور اور کشمیر سے بھارتی تسلط کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ نواز شریف نے بدلہ نہ لینے اور مفاہمت کی سیاست کا اعلان کردیا ہے اور واضح کیا ہے کہ اس مقصد کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا ، انہوں نے کئی سالوں کے بعد پیپلز پارٹی کا نام لئے بغیر مشرقی پاکستان کا حوالہ بھی دیا اور بنگلہ دیش ، بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کا اشارہ بھی دیا ہے ساتھ ہی کشمیر کے پائیدار حل کیلئے راستہ نکالنے کی کوشش کا بھی ذکر کیا ہے ۔یاد رہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا تھا تھا کہ میان نواز شریف کا لاہور میں بینظر استقبال کیا جائے گا اوور مقصد کیلئے مسلم لیگی قیادت نے دن رات عوامی رابطہ مہم چلائی تھی اور منظم انداز سے کارکنوں کے مینارِ پاکستان لانے کا انتظام کیا گیا اس مقصد کیلئے سندھ سے دو خصوصی ٹرینوں کا انتظام کیا گیا تھا جس مین آنے والے کارکن دوپہر کو لاہور پہنچے جبکہ ان کی اسپشیل ٹرینوں کی واپسی کا شیڈول اسی رات دوبج طے کیاگیا ۔ شام کو جبکہ میاں نواز شریف ابھی لاہور اور اسلام آباد کے درمیان ہ محوِ پرواز تھے ، ان کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی چیف ارگنازر مریم نواز نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پور پاکستان سے کارکنوں کے یہاں آنے پر مجھے احساس ہوا ہے کہ مینار پاکستان کا سبزہ زار کارکنوں کیلئے کم پڑ گیا ہے ۔اس جلسے میں شرکت کیلئے کارکنوں کے قافلے ایک روز قبل ہی شام کو پہنچنا شروع ہوگئے تھے جنہیں مختلف مقامات پر حلوہ ہپورٰ ، سری پائے اور جلیبیوں سے تواضؑ کی گئی۔ ۔ اس جلسے میں شرکت کیلئے چند ماہ کے سے کم عمر بچوں سمیت لاہور کے کئی کٓندانوں نے شرکت کی جبکہ ایک شخص خاص طور پر سرگودھا س ہیوی بائیک پر تبفیلی کا منظر دیکھنے اور اس کا گواہ بننے کیلئے مینار پاستان پہنچا جس نے سب سے پہلے مزار داتا گنج بخش کے مزار پر ھاضری دی ، دوسرے شہروں سے اانے والی لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد نے مزار داتا گنج بخش پر حاضری دی جس سے داتا صاحب کے میلے کا ماحول بنا رہا ۔ جلسہ شروع ہونے سے پہلے دو نھنے منے بچوں کے ساتھ آنے والے بلال گنج لاہور کے وقار اسلم نے بتایا کہ میں اپنی نئی نسل کو نواز شریف دکھانے لایا ہوں ، سنہ دو ہزار اٹھارہ میں ہمارے جیسے کئی لوگ تبدیلی کیلئے بہک گئے تھے لیکن جلد ہی عقل آگئی اور ہمارے جیسے تمام لوگ اپنی جماعت میں واپس لوٹ آئے جو یہاں خاندانوں سمیت موود ہیں اور جق در جوق پہنچ رہے ہیں ۔ انٹریشنل سندھ ٹرین ذریعے آن والے کراچی اور حیدرآباد کے کارکنوں نے بتایا کہ ہم اسپشل ٹرینوں پرآپنے قائد استقبال کیلئے آئے ہیں اور داتا کے در پر بھی حاضری دی ہے، ہماری ٹرینوں نے رات دو بے واپس روانہ ہونا لیکن ہمیں کوئی تھکان نہیں ، ان کاکہنا تھا کہ نواز شریف واحد سیاستدان اور قائد ہیں جنہوں نے کراچی میں نو گو ایا ختم کیے اور بدمعاشی و غنڈہ گردہ ختم کرکے امن قام کیا اور ہم آب بھی جرائم سے پاک کراچی دیکھنا چاہتے تاکہ شہرو میں کاروبار اور روزگار میں بہتری آئے ۔ پنجابی گانے ‘ جنج چڑھی واجیاں نال میں لڈیاں پاواں ( باجوں کے ساتھ بارات چلی میں لڈیاں ڈالوں ) کی دھن پر خوشی مناتے ساتھی خواتین کے ایک قافلے کے ساتھ اآنے والی لیگی خاتوں نے بتایا کہ پاکستان کا اصل ہیرو اور لیڈر آرہا ہے جو پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے واپس آرہا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اب تقدیر بدل جائے گی اور ملک کے عوام کو ریلیف ملے گا ۔ واہگہ بارڈر سے جلسے میں شرکت کیلئے آنے والے معمر شخص اللہ بخش نے بتایا کہ میں نے بےنیظر بھٹو کے تاریخ ک کے سب سے بڑ جے جلسے سے لیکر اب تک ہونے والے تمام جلسے دیکھے ہپین ، ماضی میں یہاں پر نوازشریف کا جب بہت بڑا اجتماع ہوتا تھا تو اس وقت ان کے ساتھ دیگر کئی جماعتوں کے اتحاد آئی جے آئی کے جلسے بڑے اہتمام کے سات ہوتے تھے جن میں نفازِ شریعت کا مطالب کیا جاتا اور ان کا انداز آج سے مختلف ہے لیکن اب یہ جلسہ خالص نواز شریف کا ہے جس میں ان کی جماعت جدید تقاضوں اور سوچ کے مطابق روشن خیال ہوچکی ہے اورمیوزک بھی شامل ہوگیا ، مینارِ پاکستان نے اس نواز شریف اور ان کی جماعت مسلم لیگ کوتنہا ہی سب سے بڑا روشن خیال لیڈر تسلیم کرلیا اور عمران خان کےجلسوں کا سحر توڑ کر ثابت کردیا ہے کہ نوازشریف ہی کا قلعہ ہے ۔ جلسے مین ملحقہ شہروں اور شہر کے مختلف علاقوں سےموٹراسئیکلوں پر آنے والے نوجوانوں نے بتایا کہ آج کے جلسے میں صرف عام آدمی نہیں سرکاری ملاز بھی بہت خوش ہیں یہاں تک کہ پولہیس نے آج ہمیں ہلمٹ نہ پہننے پر بھی چالان نہیں کیا البتہ ہیلمٹ پہننے کی تاکید ضرور کی ۔ جلسے میں سیکیورتی کے خصوصی انتظام کیے گئے تھے اور پولیس کے تمام یونٹ مسلسل گشت پر رہے ۔ گلگلت بلتستان س اانے والی عمر گل کا کہنا تا کہ میں اس سے پہلے عمران خان کے جلسے میں بھی شریک ہوا تھا لیکن آ ج پہلے سے زیادہ مطمئین ہوں اور یہاں لوگوں کی تعداد بھی زیادہ ہے ۔ اس جلسے میں شرکاءکی تعداد کا ذکر سابق ویراعظم شہباز شریف نے اپنے استقبالی جملوں میں لاکھوں میں بتائی جبکہ مسلم لیگی منتظمین نے سبزہ زار میں چالیس ہزار کرسیاں ؛لگانے کا بتایا تھا لیکن بعد میں بتایا گیا کہ پچاس ہزار کرسیاں لگائی گئی ہیں ، شرکاے سے پورا پنڈال ، ملحقہ سڑکیں اور پل کچھا کچھ بھرا ہوا تھا جلسے میں موجود کچھ لوگوں کا تبصرہ تھا کہ چیف سیکرٹری کے خاص انتظامات کے تحت جلسہ کیا گیا ہے لیکن خواہشوں کے مطابق لوگ جمع نہیں ہوئے اور نواز شریف امتحان میں ناکام رہے ہیں جن کے اپنے شہر لاہور سے کارکنوں کی سب سے کم تعداد شریک ہوئی ۔