کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نےماڈل کالونی میں خلاف ضابطہ سب ڈیوائیڈ پلاٹوں پرزیر تعمیر عمارتوں کے خلاف انہدامی کا روائی کا آغاز کر دیا کس کس کو کتنی رشوت دی منظرعام پر آگئی جمعرات کے روز ماڈل ٹاؤن شیٹ نمبر 23 کے رہائشی پلاٹ نمبر 16 میں زیر تعمیر تین منزلہ پورشنز پر انہدامی کارروائی شروع کر دی گئی۔انہدامی عملے نے سب ڈیوائیڈ (تقسیم) پلاٹ پر کارروائی کرتے ہوئے تیسری منزل کی دیواروں کو منہدم کر دیا،مذکورہ رہائشی پلاٹ پر غیر قانونی طور پر سب ڈیوائیڈ کرکے تین پورشن پر تعمیراتی سرگرمیاں آخری مراحل پر پہنچ گئی جبکہ ایس بی سی اے حکام کے مطابق انہدامی کارروائی جاری رہے گی۔مصدیقہ اطلاعات کے مطابق مذکورہ غیر قانونی پورشن کی تعمیرات اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی،بلڈنگ انسپیکٹر خرم رضوان اورسہیل کوتین قسطوں میں اکتالیس لاکھ روپے رشوت دی تھی انہوں نے یقین دھانی کرائی تھی کہ کوئی بھی پورشنز پر انہدامی کارروائی نہیں کریگا۔یاد رہے کہ ماڈل کالونی کے درجنوں رہائشی پلاٹوں کو غیر قانونی طور پر سب ڈیوائیڈ کرکے 200,80,100 مربعہ گز میں تبدیل کرکے نقشوں کی منظوری کے بغیر پورشن نما بے ہنگم عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں جس کے سبب ماڈل کالونی میں انفراسٹرکچراور ٹاؤن پلاننگ کے مسائل شدید سے شدید متاثرہوتےجارہے ہیں۔ اس جعلسازی میں سب اسٹیشن ماڈل کالونی کے مختیار کار نادر،حال ہی میں اسسٹنٹ مختیار کار کی اسامی پر ترقی پانے والے امین کا مافیا سے گٹھ جوڑ بتایا جاتا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ مختیار کار نادر اور بلڈنگ کنٹرول کے ڈپٹی ڈائریکٹر احسن ادریس اوراسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی مبینہ جعل سازی سے شیٹ نمبر 4 پلاٹ نمبر55 کی رہائشی حیثیت کو تجارتی مقاصد میں تبدیل کرکے نقشہ کی منظوری دے کر زیر تعمیر تین منزلہ عمارت کا کمپلیشن سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق احسن ادریس نے جاتے جاتے مذکورہ فائنل بھی ریکارڈ سے غائب کر دی اور ڈائریکٹرضلع کورنگی سید محمد ضیاء کو بھی مذکورہ کمپلیشن کے اجراء سے بے خبر رکھا گیا۔دوسری جانب انسدادورشوت ستانی نے بھی مذکورہ استعمال اراضی میں تبدیلی کی تحقیقات شروع کر دی ہےجس میں مزید ہوش ربا انکشاف کا امکان ہے۔ماڈل کالونی میں انہدامی کارروائی میں سینیئر بلڈنگ انسپیکٹر تنویر احمد،عمران رمضان،علاقہ پولیس اور ایس بی سی اے پولیس فورس موجود تھی۔