کراچی(رپورٹ۔سید جنید احمد)ادارہ ترقیات کراچی میں اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنے اپنے کی روایت سچ ثابت ہوگئی ۔آفسران کے بیٹوں،بیٹیوں،بہنیوں، سیاسی کارکنوں سمیت تین سو سے زائد جعلی بھرتیوں کا انکشاف سامنے آیا ہے سیاسی و سرکاری سفارشوں پر بھرتی آفسران ادارے کو کھوکھلا کرنے میں سرگرم عمل ہیں،مالی بحران کا شکار ادارہ ترقیات کراچی میں قانون صرف فائلوں تک محدود ہو کر رہ گیا ہے، بے لگام آفسران کوئی بھی دور آئے وہ اپنے مذموم مقاصد پورا کرنے میں کامیاب ہو گئے،محکمہ انسداد رشوت ستانی،نیب اور محکمہ جاتی تحقیقات جعلی بھرتیوں کے خلاف کی جانے والی فزیکل تصدیق بے سود ثابت ہو گئیں،جعلی ملازمین کو اگلے عہدوں پر ترقیاں بھی دے دیں گئیں،جعلسازی میں کے ڈی اے سیکرٹریٹ، ممبر ایڈمنسٹریشن،ممبر فنانس،چیف میڈیکل آفیسر،انفارمیشن ٹیکنالوجی ملوث بتائے جاتے ہیں،بے قاعدگیوں نے ادارے کو بھکاری بنا کر رکھ دیا ۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی خاندانی ڈویلپمنٹ اتھارٹی بن کر رہ گیا ہے۔ادارے کے جعل ساز آفسران مالی و انتظامی طور پر ادارے کو کھوکھلا کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایڈمن لینڈمحمد راشد حسین نے جعل سازی سے اپنے دو بیٹوں محمد خضر اورمحمد رضی کو محکمہ لینڈ کے گریڈگیارہ میں جونیئر کلرک کے عہدوں پر پرانی تاریخ میں بھرتی کر وا دیئے ، دستاویزات کے مطابق محمد رضی بتاریخ 12مارچ,2019لیٹر نمبر6_11/ cont/ land/2019/199 سیکرٹری توفیق احمد سومرو کے دستخط سے ایک سال کے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا,موصوف کنٹریکٹ ملازم کی تنخواءبھی وصول کرتے رہے جبکہ پرانی تاریخوں میں محمد رضی کی جونیئر کلرک کےاسامی پر 11مارچ 2018میں مستقل بھی کر دیا گیا جس کا ایمپلائی /ایم آر نمبر 8005/14014 جاری کیا گیاجبکہ پہلے سپلیمنٹری تنخواءکا اجراءمارچ 2023میں ادا کی گئی اس میں بھی محمد راشد کے دستخط اور ایڈیشنل ڈائریکٹر لینڈ کا ٹھپا لگایا گیاجبکہ محمدرضی نے عدالت میں اپنی نوکری کی مستقلی کیلئے آئینی درخواست نمبرCP.3477/2022 دائر کی تھی تاہم عدالت نے آئینی درخواست کو مسترد کر دیا تھا اس کے باوجود بھی عدالتی احکامات کا مذاق اڑاتے ہوئے جعل سازی سے باز نہ آئے۔محمد راشد نے اپنے ایک اور بیٹے محمد خضر کو محکمہ لینڈ میں ہی جونیئر کلرک کے عہدے پرمستقل کروادیاجبکہ موصوف کبھی کے ڈی اے میں رہاہی نہیں_موصولہ دستاویزات کے مطابق محمد خضر کو بھرتی کرنے کی تاریخ 3 اکتوبرسال 2011دیکھائی گئی جب ان کی عمر 17سال تھی اور ان کا ایمپلائی /ایم آر نمبر 5995/13071 جاری کر دیا گیا جبکہ موصوف کی پہلی تنخواءکا اجراء 23دسمبرسال 2022کو جاری کی گئی،محمد خضر کے سوک سینٹر یوبی ایل برانچ کے اکاونٹ نمبر 000212530366سے مشکوک ٹرانزیکشن کے شوائد بھی ملے ہیں،مذکورہ اکاونٹ میں ۱،جون2022 کے اوپنگ بیلنس میں 1کروڑ 52 لاکھ سے زائد رقم موجود تھی جس میں 3جون2022کو ڈائریکٹر لینڈ سید محمد قاسم کو 2مرتبہ ایک ہی دن میں20لاکھ اور 6،جون کو ایک ہی روزمیں 4مرتبہ 40لاکھ روپے جو کہ مجموعی طور پر60لاکھ روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کی گئیں۔مزکورہ جعل سازی کے ذریعے قومی خزانے کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔سید محمد قاسم اس سے قبل بھی جعل سازی،بدعنوانی کے الزام میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ قومی احتساب بیورو اورصوبائی تحقیقاتی ادارہ انسداد رشوت ستانی کا سامنا کر چکے ہیں تاہم مذکورہ محکمے کاغذکالے کرنے اور وقت ضائع کرنے کے سوا کوئی عملا کوئی کارروائی سامنے نہ لا سکے جس کے سب ادارہ ترقیات کراچی کی کالی بھیڑوں کے حوصلے بلند سے بلند ہوتے گئےاور بلاخوف اپنی جعلسازیاں و بدعنوانیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سید محمد قاسم کو لاڑکانہ سسٹم نے کے ڈی اے کی اراضی پر قبضے کرانے اور زمینوں کے ریکارڈ میں جعلسازیاں کرنے، ماہانہ کروڑوں روپے سسٹم کو پہنچانے کی شرط پر تعینات کرنے کا بتایا جاتا ہے اور موصوف بغیر رشوت کوئی فائل پر دستخط کرنے سے گریز کرتے تھےسید محمد قاسم تقریباتین ماہ قبل ریٹائرد ہو چکے ہیں اور انکے واجبات بھی ادا کر دیئے گئے ۔ادارہ ترقیات کراچی میں متعدد مرتبہ ملازمین کی فزیکل ویری فیکشن کا کاڈرامہ رچایا جاتا رہا ہے تاہم تین سو زائد جعلی بھرتیوں کے خلاف کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے بلکہ ایک بار پھر سن کوٹے کی آڑ میں 400سے زائد بھرتیاں کرنے کی تیاریاں کی جارہیں آئندہ دیگر جعلی بھرتیوں کے حوالے سے جس میں حال ہی میں ڈپٹی سیکرٹری (ایمپلیمینٹشن) کے عہدہ پر ترقی پانے والے اور درجن سے ذائد آفسران کے بھائی،بہنوں،بہنوئی ،داماد،رشتہ داروں کے شوائد کے ساتھ قسط واررپورٹ شائع کی جائے گی۔