لاہور(نمائندہ خصوصی ) پاکستان کی سیاست میں ہلچل پیدا ہو گئی ۔عثمان ڈار اور صداقت عباسی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور وکٹ گر گئی کئی دن سے لاپتہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب استحکام پاکستان پارٹی کے دفتر میں منظرعام پر آگئے، پی ٹی آئی چھوڑنے اور استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا۔فرخ حبیب نے استحکام پاکستان پارٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کیا اور کہا کہ آج میں استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد ہم گھروں سے دور تھے، ہم لوگ ان واقعات پر قانون کا سامنا نہیں کر رہے تھے، ہم تو قائداعظم کا پاکستان بنانے کے لیے پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔فرخ حبیب نے کہا کہ حالات کے تسلسل اور جذبات کی وجہ سے ہم بہت آگے نکل گئے تھے، پرامن سیاست کے بجائے تشدد کا راستہ اختیار کیا گیا، نوجوانوں کے ذہنوں میں بٹھایا گیا کہ ادارے ہمارے خلاف ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا تھا، عدم اعتماد کے بعد ہمیں چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا، ہمیں جمہوری طریقے سے جدوجہد کرنی چاہیے تھی، مگر پر تشدد مزاحمت کا راستہ اختیار کیا گیا، معصوم لوگوں کے جذبات کو بھڑکایا گیا، نفرت کے پیغامات کو پروان چڑھایا گیا۔
فرخ حبیب نے مزید کہا کہ ماضی میں لوگوں نےصبر کے ساتھ اپنی باری کا انتظار کیا، آپ بیلٹ کی بجائے بلٹ کا ذہن دیتے رہے، سیاسی رہنما ماضی میں بھی گرفتار ہوتے رہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا، چیئرمین پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ لوگ ان کے لیے لڑیں، وہ گرفتاری نہیں دینا چاہتے تھے۔۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تدبر اور ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا، چیئرمین پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ لوگ ان کے لیے سڑکوں پر لڑیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے لوگوں کی ایسی ذہن سازی کی لوگ گرفتاری پر نکل آئے، 9 مئی کے دن کے لیے چند لیڈرز کو خاص ہدایات تھیں جن سے مجھے لاعلم رکھا گیا، 9 مئی کو میں گھر پر سویا ہوا تھا میری اہلیہ نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوچکے ہیں، ایک طرف چیئرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں عوامی سپورٹ سے آئے ہیں دوسری طرف ان کو ادارے کی سپورٹ بھی چاہیے تھی۔فرخ حبیب نے یہ بھی کہا کہ سائفر کو اپنے سیاسی بیانیے کے لیے استعمال کیا گیا، سائفرسے متعلق اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا کہ یہ سازش نہیں مداخلت ہے، سائفر کے معاملے پر پاکستان نے اسلام آباد اور واشنگٹن میں احتجاج ریکارڈ کروا دیا تھا، سخت سفارتی احتجاج کے باوجود سائفر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔انہوں نے یہ مزید کہا کہ توشہ خانہ پر ہم نے نواز شریف اور زرداری پر بہت تنقید کی تھی، بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ توشہ خانہ سے تو چیئرمین پی ٹی آئی نے خود بھی فائدہ اٹھایا، توشہ خانہ کے ناقابل دفاع معاملے پر ہمیں میڈیا پر دفاع کرنے کا کہا گیا۔فرخ حبیب نے یہ بھی کہا کہ القادر یونیورسٹی کے معاملے کو کابینہ سے بند لفافے میں ہی منظور کروالیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس کوئی اعلیٰ اخلاقی بنیاد نہیں ہے، آپ کو اگلی بار موقع ملا تو بھی عثمان بزدار نے ہی آنا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے بہت قابل لوگوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دیا۔انہوں نے نے یہ بھی کہا کہ آج ہم چین سے سوتے ہیں تو افواج پاکستان کی وجہ سے سوتے ہیں۔یاد رہے کہ لاہور کی عدالت نے آج ہی فرخ حبیب کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا ہے۔