کراچی( رپورٹ: راؤ محمد جمیل) ایس ایس پی ملیر طارق الہیٰ مستوئی اور ایس ایس پی کورنگی حسن سردار نیازی کی دریا دلی اور پراسرار خاموشی نے کرپٹ اور بدنام راشی تھانیداروں اور پولیس اہلکاروں کے حوصلے بلند کردئیے ضلع ملیر کے مختلف تھانوں کی حدود میں مختلف جرائم اور گھناونے دھندوں میں مسلسل اضافے کے میں شہری ایک بار پھیر سخت مایوس کا شکار ہوگئے ملیر کے باسیوں نے آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی سے زبانی دعوؤں کی بجائے عملی اقدامات کا مطالبہ مظاہرہ کرتے ہوئے محکمہ پولیس میں کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا تفصیلات کے مطابق حال ہی میں سندھ پولیس کے سپہ سالار اور کراچی چیف سمیت شہر بھر کے ایس ایچ اوز سمیت تمام پولیس افسران کے تبادلوں اور تقرریوں کے باوجود اسٹریٹ کرائمز اور گھناونے دھندوں میں مسلسل اضافے کا انکشاف ہوا ہے شہر قائد کے اہم ضلع ملیر میں شہریوں کی بڑی تعداد لینڈ مافیا ، اسٹریٹ کرائمز اور پولیس گردی کا شکار رہی ہے تاہم پولیس میں بڑے پیمانے پر تبادلوں اور تقرریوں کے دوران طارق الہیٰ مستوئی کی بطور SSP ملیر تعیناتی کو علاقہ مکینوں نے روایتی انداز میں خوش آمدید کہا شہر بھر کی طرح ضلع ملیر کے تھانیداروں کو میرٹ پر جرائم کے خاتمے اور میرٹ پر عوام کو فراہمی انصاف کے احکامات جاری کردئیے گئے ذرائع کے مطابق ضلع ملیر میں متعدد تھانیداروں کو میرٹ کی دھجیاں بکھیر کر SSP ملیر طارق مستوئی کی قربت اور نوازش کے صلے میں اہم تھانوں میں تعینات کردیا گیا جب کہ عبدالمالک ابڑو نامی ایک انتہائی بااثر تھانیدار کو حیدر آباد سے خصوصی فلائیٹ کے ذریعے سکھن تھانے بھیجوایا گیا ذرائع کے مطابق عبدالمالک ابڑو کے مبینہ طور پر منتظر ڈی آئی جی ایسٹ نے چار دن تک سکھن تھانے کو بغیر SHO کے رکھا جبکہ شہر بھر کے تھانوں میں ایس ایچ اوز تعینات کردئیے گئے تھے پولیس اور عوامی حلقوں نے SHO سکھن عبدالمالک کو ضلع ملیر کا دریشک قرار دے دیا کیونکہ انکا طرز ڈیوٹی اور کردار بھی سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کے سائے تلے ” خصوصی خدمات ” سرانجام دینے والے سابق DSP سکھن دریشک سے مشہابت رکھتا تھا دلچسپ امر یہ ہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے خصوصی احکامات پر عبدالمالک ابڑو کو سنگین الزامات پر معطل تو کردیا گیا تاہم کم وبیش پانچ یوم کے بعد بھی سکھن تھانے میں SHO تعینات نہیں کیا گیا بلکہ ایک انتہائی کمزور پولیس افسر کو عارضی چارج دے دیا گیا شائد افسران بالا کو کسی اور دریشک کا انتظار ہے ذرائع کے مطابق عبدالمالک ابڑو کے انتہائی بااثر ہونے اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ پولیس افسران کے میرٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عبدالمالک ابڑو کو باقاعدہ آڈر نہ ہونے کے باوجود زبانی حکم شاہی پر سکھن تھانے کا چارج دے دیا گیا اور انھوں نے چارج سنبھالتے ہی علاقے میں تمام جرائم کے دھندے دوبارہ شروع کرا دیئے جن میں ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے مرکزی گیٹ سے متصل 30 سے زائد دکانوں پر مشتمل بدنام چور بازار اور تیل چوری کے گھناونے دھرے سے طویل عرصے سے وابستہ رحمان اور بھینسوں کے نوزائیدہ کٹوں کو ذبحہ کرکے بھینسوں کی نسل کشی کے سرغنہ افغان گروہ قابل ذکر ہیں اسی طرح شاہ لطیف تھانے کے بااثر SHO معراج انور پر الزام ہے کہ انھوں نے SSP ملیر آفس کے انتہائی طاقتور اور SSP ملیر با اعتماد پولیس افسران کے طور پر شناخت کیے جانے والے بعض پولیس افسران کی شراکت داری کے بعد علاقے میں گٹکے ماوے کی تیاری اور سپلائی کے وسیع نٹ ورک کو مبینہ طور پر 15 لاکھ روپے ہفتہ رشوت وصولی کے عوض فعال کردیا جبکہ شاہ لطیف ٹاؤن سیکٹر 31C پر بااثر لینڈ مافیا نے شہریوں کے لیز پلاٹوں پر قبضہ کرکے غیر قانونی فروخت اور غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ بھی جاری ہے متاثرین SSP آفس سمیت دیگر افسران کے دفاتر میں حصول انصاف کیلئے دھکے کھا رہے ہیں علاوہ ازیں سکھن اور شاہ لطیف میں غیرقانونی دھندوں کو ایس ایچ اوز کی جانب سے ذریعہ معاش بنائے جانے کے بعد ابراہیم حیدری، کورنگی اور زمان ٹاؤن تھانوں کے ایس ایچ اوز نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے گٹکے ماوے اور منشیات کے متعدد اڈے کھلوا دئیے تاہم پر اسرار طور پر SHO بن قاسم گل بیگ سمیت ملیر اور کورنگی کے بعض تھانیداروں نے بھاری بھتے کی آفر کے باوجود غیر قانونی دھندوں کی اجازت دینے سے انکار کردیا واضح رہے کہ ماضی میں بن قاسم پولیس پر صرف اسٹیل ملز کے چور گروہوں کم و بیش دو کروڑ روپے ماہانہ بھتہ وصولی کی مصدقہ اطلاعات ہیں علاقے کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ SSP ملیر طارق مستوئی اور SSP کورنگی حسن سردار نیازی سوشل میڈیا پر دیانت داری ، جرائم کے خاتمے اور عوام کو انکی دہلیز پر فراہمی انصاف کے بھاشن دینے کی بجائے عملی کردار ادا کریں اگر وہ اپنے پسندیدہ ایس ایچ اوز کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر ہیں تو کم از کم نمیر قانونی دھندے بند کرادیں ڈاکوؤں کے ہاتھوں زندگیوں اور مال ودولت سے مسلسل محروم ہونے والے عام شہریوں کیلئے بھی عملی طور پر کچھ کریں