کراچی(سید جنید احمد)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا محکمہ اطلاعات و عامہ میں ڈپلومہ ہولڈر ترجمان اور عملے کی تعیناتی سے سفید ہاتھی بن کر رہ گیا ہے،صحافیوں کو عوام تک حقائق پہنچانا مشکل ہوگیاتفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا محکمہ اطلاعات عامہ میں نان کیڈر آفسر وعملے کی تقرری سے اہم محکمہ غیر فعال ہو کر رہ گیا ہے۔ڈپلومہ ہولڈر اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریحان عرف الائچی کو محکمہ ڈیمالیشن کے ساتھ محکمہ پبلک ریلیشن کے چارج سے بھی نواز رکھا ہے۔اس سے قبل بھی انٹر پاس ملازم امجد کو خلاف ضابطہ ڈپٹی ڈائریکٹر کا عہدہ سے نواز کر سیاہ سفید کا مالک بنا رکھا تھا بتایا جاتا ہے کہ اس کو چاپلوسی کی بنیاد پر ڈپٹی ڈائریکٹر پر ریٹائرڈ منٹ دے کر واجبات اور ماہانہ پنشن سے نواز دیا گیا۔اس کے بعد ڈپلومہ ہولڈر ریحان الائچی کو محکمہ اطلاعات عامہ کے سیاہ سفید کا مالک بنا دیا گیا،ریحان عرف الائچی صحافت کی الف،ب کا علم نہ ہونے کے باوجود اتھارٹی کا ترجمان کے عہدے پر براجمان ہے جبکہ ریحان الائچی کی توجہ ڈی جی کی چاپلوسی یا شہر کے بلڈرز سے معاملات طے کرنا ہے جبکہ محکمہ اطلاعات عامہ کو فوٹو گرافر عارف کے حوالے کر دیا گیا۔عارف بھی سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہونے والوں کی فہرست میں شامل ہے جبکہ ترجمان کی قابلیت کم از کم شعبہ صحافت میں ماسٹر ہونا لازمی ہےتاہم سابق ڈائریکٹر جنرل آشکار داور نے محکمہ اطلاعات کو فعال کرنے کی کوشیش کی تھی اور انہوں نے اتھارٹی کی شہرت بحال کرنے کیلئے صحافیوں سے ملاقاتیں واتھارٹی کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کے دوران خود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ہمراہ دورہ کیا کرتے تھے۔ڈائریکٹر جنرل اسحق کھوڑو نے گذشتہ دنوں غیر قانونی تعمیرات پر انہدامی کارروائی کیلئے 8 ڈیمالیشن ٹیمیں بنانے کا دعوہ کیا گیا تھا تاہم وہ روزآنہ کی بنیاد پر غیر قانونی عمارتوں کے خلاف انہدامی کارروائیاں کر رہی ہیں خفیہ رکھا جا رہا ہے معلوم چلا ہے کہ ٹینڈر کے ذریعے پری کوالیفائیڈ نجی ڈیمالیشن اسکوارڈ کو بھی انہدامی کارروائیوں کے ورک آرڈر دینے سے گریز کیا جا رہا ہے اور ڈیمالیشن کمپنیوں نے غیر قانونی عمارتیں منہدم کی تھیں انکے ڈیڑھ کروڑ روپے کے واجبات جاری کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہےمعلوم چلا ہے غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کیلئے 20 کروڑ روپے سابقہ سندھ حکومت نے جاری کیئے تھے اس میں سے ساڑے تین کروڑ روپے ایک غیر رجسٹرڈ کمپنی جمال نامی شخص سے بھاری مبینہ رشوت لےکر جا ری کر دیئے گئے۔شعبہ اطلاعات عامہ کو سابقہ و موجودہ ڈائریکٹرز جنرلز نے اہم شعبہ کو فعال کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔نگراں حکومت سے غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام کے وعدے پر تعینات کیئے جانے والے ڈائریکٹر جنرل اسحق کھوڑو شہر میں جاری غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام اور انہدامی کارروائی کے زبانی دعووں تک ہی نظر آتے ہیں جبکہ غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ بلڈر مافیا سے مزید بھتہ وصولی کر کے متعلقہ آفسران کی سرپرستی میں جاری ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریحان عرف الائچی کے زیر استعمال موبائل نمبر کا فرانزک کیا جائے تو ہوش ربا انکشاف سامنے آسکتے ہیں تاہم نوٹس لینے والے تحقیقاتی اداروں کو ماہانہ بھتہ پہنچانے پر کون کریگا ان کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے۔اینٹی کرپشن ہو یا نیب صرف نوٹس بھیج کر اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے تک محدود نظر آتے ہیں سابقہ ادوار میں سینکڑوں انکوائری کے بھیجے جانے والے نوٹسیز پر کیا کارروائی کی گئی کسی ایک انکوائری کا فیصلہ منظر عام پر نہ آنا تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں سندھ حکومت کے بعد اتھارٹی کی کالی بھیڑوں کو بھیجے جانے والے نوٹسیز میں محکمہ اینٹی کرپشن نے کروڑوں روپے رشوت وصولی کے بعد انکوائریاں سرد خانے کی نظر کر دیں۔شہر کی ہزاروں غیر قانونی تعمیر وزیر تعمیر عمارتیں چیخ چیخ کر اتھارٹی کی کالی بھیڑوں کی نشاندھی کر رہی ہیں تاہم عملی اقدامات اور شہر کا حلیہ بگاڑنے والوں کو لگام دینے والا نظر نہیں آتا۔نگراں حکومت کی کارکردگی سے شہریوں کی امیدیں ایک بار پھر ماند پڑتی جا رہی ہیں۔نگراں وزیر بلدیات مبین جمانی جو کہ خود پیشے سے بلڈر ہیں زبانی دعووں کے سوا عملی اقدامات سے گریزاں ہیں۔