کراچی(اسٹاف رپورٹر) شاہ فیصل نمبر پانچ میں دو منزلہ عمارت پر مرمتی سرگرمی اور تیسری منزل پر لوہے کی چادریں نصب کرنے کے دوران زمین بوس ہو گئی ۔مزدوری کرنے والے2بھائیوں سمیت ٹھیلے پر بچوں کی اشیاء فروخت کرنے والابیٹے کے ساتھ جاں بحق جبکہ4 افراد زخمی ہو گئے۔ایک شخص ملبے سے معجزاتی طور پر زندہ بچ نکلا,مالک منظر عام سے غائب،مالک اور ٹھیکیدار کے خلاف سرکار کی مدعیت پرمقدمہ درج کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق شاہ فیصل کالونی نمبر پانچ میں غیر معیاری طریقے سے تعمیرو مرمت کرنے سے پانچ چراغ بجھا گئی،زمین بوس ہونے والی عمارت کا نہ نقشہ منظور ہوا اور نہ ہی پلنتھ تعمیر کی گئی تھی علاقہ مکینوں نے بتایا کہ 80 مربع گز پر تعمیر عمارت کی گراؤنڈ فلور کی چھت ٹائیل بیم پرتعمیر کی گئی تھی جبکہ پہلی منزل پر آرسی سی چھت تعمیر کرنے کے بعد تیسری منزل پر تعمیراتی سرگرمی جاری تھی علاقہ مکینوں کے مطابق تیسری منزل پر لوہے کی چادر اور دیگر تعمیراتی سرگرمی جاری تھی کہ بدھ کی صبح 10بجے کے قریب عمارت اچانک زمین بوس ہو گئی،واقعے کے بعد علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی،پولیس کے مطابق واقعے میں55 سالہ عبد الغفار ولد حسن علی،30 سالہ نصیر احمد ولدمحمد انور۔37سالہ کاشف ولد محبوب،30 سالہ محمد اصغر ولد مبشر،26 سالہ سکندر ولد مبشر ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوئے جس میں مزدوری کرنے والے محمد اصغر اور سکندر آپس میں بھائی بتائے جاتے ہیں۔علاقہ مکینوں کے مطابق زیر تعمیر عمارت کے سامنے ایک بزرگ جو ٹھیلے پر بچوں کی اشیاء فروخت کرتا تھا اور ان کابیٹا پانی کا کولر پہنچانے آیا تھا اس دوران عمارت کے ملبہ کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے۔حادثے کے بعدخاتون اسسٹنٹ کمشنر سب اسٹیشن شاہ فیصل، رینجرز،پولیس،فائر بریگیڈ،ایس بی سی اے کا عملہ موقع پر موجود تھا جبکہ امدای کام شروع کر دیا گیا۔ ایس بی سی حکام کے مطابق زمین بوس ہونے والی عمارت کچھ عرصہ قبل اورنگی کے رہائشی نے 40 مربعہ گز خرید کر مرمت کاکام کرا رہا تھا۔حکام کاکہنا تھا کہ پانی کی لائن ڈالنے کیلئے دیوار کی چھلائی کی جا رہی تھی اس دوران واقعہ پیش آیا۔علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مذکورہ عمارت میں رہائش نہیں تھی وہاں نشئی افراد نشہ کیا کرتے تھے۔مذکورہ علاقے میں متعدد ایسی دو دو منزلہ عمارتیں ہیں جو کہ ٹائلزبیم پر تعمیر کی گئیں ہیں اور ان عمارتوں پر درجنوں خاندان آباد ہیں جو کہ خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہیں۔ واقعے کےبعد عمارت کا مالک وزیر ولدسلام الدین منظر عام سے غائب ہو گیا۔معلوم چلاہےکہ عمارت کا مالک پیشے سے قصائی ہے اور وہ بوسیدہ عمارتیں خرید کر کرائے پر دینے کاکاروبار بھی کرتا ہے۔پولیس نے سرکار کی مدعیت پر مقدمہ درج کرکے مالک اور ٹھیکیدار کی تلاش شروع کر دی۔