کراچی (خصوصی رپورٹ: میاں طارق جاوید )وفاقی اردو یونیورسٹی میں قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین قائم مقام رجسٹرار ان کی کرپٹ مافیااور ان کی کرپشن کا سورج غروب ہوگیا www.tariqjaveed.com کی خبروں اور رپورٹس پر وفاقی وزارت تعلیم نگران وزیر تعلیم مددعلی سندھی کے احکامات سے قائم کردہ خصوصی تحقیقاتی کمیٹی اج سے اپنے کام کا آغاز کرے گی۔ یونیورسٹی کی ۔سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے سابق قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مہ جبین کو کمیٹی کے ساتھ تعاون نہ کرنےکی ہدایت کے بعد سابق رجسٹرار ڈاکٹر مہ جبین چارج دئیے بغیر غائب ہو گئی۔جبکہ وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی کی ہدایت پر قائم کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے دور میں تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی میں تاخیر، مخصوص شعبہ جات اور سیاسی گروہوں کو بھاری ایڈوانس کے اجراء، 150 سے زائد خلاف ضابطہ ترقیوں، ٹی اے ڈی اے کی مد میں کمیشن اور اضافی بلوں کی ادائیگیوں اور دیگر مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرے گی۔ یونیورسٹی ذرائع کی اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم کی جانب سے قائم کردہ خصوصی تحقیقاتی کمیٹی میں وفاقی وزارت تعلیم کے نمائندے عبدالستار کھوکھر، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ناصر شاہ اور ثمینہ درانی، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز کے سید علی حیدر کاظمی اورعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عںدالعزیر ساحر شامل ہوں گے۔یہ کمیٹی اردو یونیورسٹی کے سابق قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے دور میں مبینہ طور پر ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کریے گی، شواہد جمع کرے گی اور ذمہ داری کا تعین کرے گی۔ اس موقع پر یونیورسٹی کی سابق قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مہجبین لاپتہ ہو گئی ہیں اور ان کے فون نمبر مسلسل بند ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین بھی قائم مقام وائس چانسلر کے عہدے سے معزولی کے بعد رئیس کلیہ کے دفتر میں حاضر نہیں ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی کے 18 تعلیمی شعبے عبدالحق کیمپس میں ان کے ماتحت کام کرتے ہیں۔یونیورسٹی میں اعلی انتظامی عہدوں پر موجود افسران نے تصدیق کی ہے کہ وفاقی وزارت تعلیم نے مالی بے ضابطگیوں کے چند اہم معاملات فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی FIA کے سپرد کردیے ہیں۔ جلد ہی ایف آئی اے ان معاملات پر تحقیقات کا آغاز کردے گی۔ اس سے قبل ہائیر ایجوکیشن کمیشن، وفاقی وزارت تعلیم اور کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی یونیورسٹی کے سلیکشن بورڈ میں شدید بے ظابطگیوں اور اقربا پروری اور گریڈ 19 اور 20 میں ہونے والی تقرریوں کے ریکارڈ دستیاب نہ ہونے کی رپورٹ یونیورسٹی کی سینیٹ کے ایجنڈے پر شامل یے۔ اس کمیٹی نے یونیورسٹی کے سابق قائم مقام رجسٹرار کی جانب سے تعاون نہ کرنے اور کمیٹی کے طلب کرنے کے باوجود رہ فرار اختیار کرنے کی نشاندہی کی تھی۔ذرائع کے مطابق سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے کرپشن کرنے والی ٹیم کو بچانے کے لئے کوششیں شروع کر دی ہیں دوسری جانب وفاقی اردو یونیورسٹی کی نئی قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹر روبینہ مشتاق نے www.tariqjaveed.com سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق انتظامیہ میں شامل کرپٹ عناصر کو کرپشن سے کلئیر ہونے کوئی انتظامی عہدہ نہیں دیا جائے گا قائم مقام وائس چانسلر نے مزید کہا کہ تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے مکمل تعاون کیا جائے گا یہ وفاقی اردو یونیورسٹی بقا اور ساکھ کی بحالی ضروری ہے ایک سوال کے جواب میں قائم مقام وائس چانسلر نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے رابطے میں ہیں ان کے احکامات کی پاسداری کی جائے گی