کراچی(سید جنید احمد)سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں پٹہ سسٹم کو کمزور کرنے کے بعد”کے ٹی”(KT) سسٹم کے تحت آفسران کو تعینات کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ "کے ٹی” سسٹم میں سیاسی اعلی حکومتی شخصیت کے نام کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابقہ پٹہ سسٹم کے سرغنہ اور کراچی کے اضلاع میں تعینات سہولت کار آفسران کو ہٹا کر دوسرے اضلاع میں تعینات کرکے تادیبی کارروائی سے بچا یا لیا گیااور ذرائع ابلاغ اور شہریوں کے دباو سے بچنے کیلئے بعض نمائشی محکمانہ جاتی کارروائی کرکے عدالت اور اعلی حکام کے نظروں میں دھول جھونکی جا رہی ہے جبکہ سابق ڈائریکٹر جنرل منظور قادر کی طرح مبینہ پٹہ سسٹم چلانے والے شہزاد آرئیں کو بیرون ملک فرار کروا دیا گیا۔ذرائع کے مطابق ضلعی سطح پر”کے ٹی سسٹم” آفسران تعینات کرکے شہر میں جاری غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا دباو دے کر سابقہ پٹہ سسٹم کی طرح ماہانہ کروڑوں،اربوں روپے کی مبینہ لوٹ مار کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔اس سے قبل سابقہ پیپلز پارٹی کے بااثر شخصیات کے نام پرغیر اعلانیہ پٹہ سسٹم قائم تھا جس کے نام پر کراچی میں ہزاروں خلاف ضابطہ عمارتوں میں اضافہ ہواان میں بیشتر عمارتوں پر نمائشی انہدامی کارروائی کے فی عمارت لاکھوں روپے بٹورے گئے۔ اور خلاف ضابطہ کی گئیں عمارتوں میں رہائش اختیار کروا کرشہرقائد کے انفرااسٹرکچر سمیت شہریوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی سرخ فیتے کی نظر کر دی گئیں اس کے علاؤہ شہری پارکنگ، گیس،سیوریج کے مسائل اور پانی کے بحران کی صورت میں بھگت رہے ہیں۔سابقہ حکومت کے نام پر چلنے والا پٹہ سسٹم کمزور ہونے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں اب اپنوں کا ووٹ اپنوں کے نام پر ووٹ مانگنے والی سیاسی جماعت کے اعلی حکومتی عہدہ پر تعینات شخصیت کے نام پرقائم کر دیا گیا ہے ذرائع کا کہنا کہ سابقہ اور نومولود سسٹم کے درمیان ریکوری(بھتہ) کی عدم ادائیگی پر مذکورہ عمارت کو عبرت بنا کر دیگر غیر قانونی تعمیرات سے بھاری بھتہ وصولی کی اطلاعات ذد عام ہیں اس سلسلے میں سابقہ اور موجودہ سسٹم کے درمیان غیر قانونی تعمیرات سے آنے والی ماہانہ ریکوری (بھتہ) جمع کرنے میں تنازع بھی چل نکلا ہے۔”کے ٹی” سسٹم کے تحت اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریحان الائچی جو کہ ڈائریکٹر جنرل اسحق کھوڑو کی آنکھ کا تارا بنا ہواہے ذرائع کے مطابق اسحق کھوڑو بھی ریحان عرف الائچی کے مشورے کے بغیر اقدامات کرنے سے گریز کرتے ہیں،ڈی جی اسحق کھوڑورنگین مزاج کےحامل بتائے جاتےہیں دفتری اوقات میں دفتر سے غائب رہنااور شام کےاوقات میں رات گئے تک دفتر میں رہنا بھی ان کی رنگین مزاج ہونا بتایا جاتا ہے۔ متنازعہ ملازم ریحان عرف الائچی کواتھارٹی کانان کیڈرترجمان اور ڈیمالیشن انچارج تعینات کیا گیا ہے۔اس ضمن میں معلوم چلا ہے کہ ریحان الائچی کو ٹاون آفسران شہر بھر میں جاری غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کیلئے ڈیمالیشن عملے کی فراہمی کیلئے رابطہ کرتے ہیں تو اس میں بھی "کے ٹی” سسٹم کے تحت چلنے والی غیر قانونی عمارتوں کی انہدامی کارروائی کیلئے ڈیمالیشن عملہ دینے میں ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے جبکہ سسٹم کا خوف پھیلانے کیلئے علاقے کی ایک ،دو عمارتوں کو نشان عبرت بناکر دیگر غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کو خوف دلا کر ان سے مبینہ بھاری بھتہ وصولی کیجا رہی ہے۔کے ٹی سسٹم میں شامل آفسران میں اے ڈی جی بنش شبیر،ڈائریکٹرذ علی مہدی کاظمی،رقیب ودیگر شامل ہیں اس وقت بھی شہر بھر میں ہزاروں نقشوں کی منظوری کے بغیر اور خلاف ضابطہ عمارتوں میں تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم کے ٹی سسٹم ” کے تحت ان عمارتوں پر تعمیراتی سرگرمیاں تیز کر کے ان پر رہائش اختیار کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں دوسری جانب اس حوالے سے ایک تحقیقاتی ادارہ شوائد ومعلومات اکٹھا کر رہا ہے۔سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ چہرے نہیں نظام بدلنے کی ضرورت ہے،نگران حکومت کی جانب سے اتھارٹی میں کالی بھیڑوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے دعوے تو کیئے جا رہے ہیں تاہم شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات کے ذریعے ہزاروں غیر قانونی عمارتوں میں تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہونا نگراں حکومت پر سوالات اٹھ رہے ہیں جبکہ انہدامی کارروائی کیلئے پری کوالیفائیڈ نجی کمپنیوں کو انہدامی کارروائی سے دور رکھا جا رہا ہے اور ان کے واجبات کی ادائیگی کیلئے اعتراضات لگا کر تعطل کا شکار کیا جا رہا ہے۔ایک پری کوالیفائی ٹھیکیدار نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ غیر قانونی تعمیرات پر انہدامی کارروائی کیلئے ورک آرڈر اس لیئے نہیں دیئے جا رہے کہ ٹھیکےکی معیار ڈیڑھ سال کی تھی جو کہ ختم ہو چکی ہے جبکہ ٹھکیدار کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے میں یہ شق شامل ہے کہ جب تک اتھارٹی نئے ٹینڈر جاری نہیں کر یگی اس وقت سے ٹھیکہدار اپنا کام جاری رکھے گا تاہم اتھارٹی کی کالی بھیڑیں کبھی نہیں چاہیں گی کہ محکمہ ڈیمالیشن جو کہ سونے کی کان سمجھا جاتا ہے وہ آوٹ سورس ہو۔یاد رہے کہ "کے ٹی” سسٹم کے بارے میں مذید معلومات اکٹھا کی جارہی ہیں جو آئندہ حکام اور قارئین کیلئے پیش کی جائیں گی۔