کراچی (رپورٹ:آغاخالد)
کراچی سے دبئی اور بذریعہ نیپال انڈیا جانے والی سیماحیدر کو ہندئوں کے ایک اچھوت قبیلے میگواڑ کے نوجواں سے عشق کانتیجہ، اسے اپنے جمعدار شوہر کے ساتھ جھاڑو دینے کی ملازمت مل گئی چہ جائکہ یہ کوئی مذ ہبی مقابلہ نہیں یہی بات ایک عرصہ سے اپنے ہم وطن ہندو بھائیوں کو سمجھارہا تھا کہ پیر بھرچونڈی کو براکہنے کی بجائے اس جذبہ کی روح کو سمجھیں یہ رشتے یہ جذبے مذاہب، قوم یا فرقوں کی سرحدوں کی قید کے باغی ہوتے ہیں ان رشتوں نے ہی انسانوں کے ریوڑ کو مختلف شناختیں عطاء کی ہیں اور یقینا ان سب کو اب یہ بات سیمابی طبیعت اور بگڑے مقدر کی سیماء کے اس باغیانہ اقدام سے سمجھ آگئی ہوگی اس حوالے سے سیما کو سلام، پاکستان میں بلوچ جنگجو قبیلے جکھرانی سے تعلق رکھنے والے شوہر نے اسے پھولوں کی سیج پر رکھا ہواتھا مگر اس کی سیمابی طبیعت کو قرار نہ تھا اور وہ اپنے من میں غلطاں بھٹکتی ہوئی اس پستی میں جاگری جہاں قدم قدم پر پچھتاوے اس کا پیچھا کرتے رہیں گے مگر سنتے آئے ہیں کہ جہاں شعور ہار مانتاہے وہاں سے پیارکاسفر شروع ہوتاہے یہ دیوانوں کاجنوں عقل وخرد کے داعی کبھی نہ سمجھ پائیں گے سیانوں کے اس سبق کو کہیں تو جگہ دینی ہوگی کہ اپنے مرکز سے ٹوٹے ستارے اندھیرو کا مقدر بن جاتے ہیں، وائے نصیب