اسلام آباد نمائندہ خصوصی) نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف، متعلقہ وفاقی وزراء، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور قانو ن نافذ کرنے والے تمام سِول اور عسکری اداروں کے سر براہان ایک ہی چھت کے نیچے موجود تھے۔ شرکاء نے ملکی داخلی سیکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لیا تاکہ ممکنہ چیلینجز سے پائیدار انداز میں نبرد آزما ہوا جاسکے۔ اجلاس کے شرکاء نے اس عزم کا ارادہ کیا کہ تمام مشکلات کے باوجود عوام کی توقعات کے مطابق آئین اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔آج کے اہم فیصلوں میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا، بارڈر پر آمدورفت کے طریقہ کار کو ایک دستاویزکی صورت میں منظم کرنا(جس میں بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پردی جائے گی) اورغیر قانونی غیر ملکی افراد کی تجارت اور پراپرٹی کے خلاف سخت کاروائی کرنا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزارت داخلہ کے تحت ایک ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے جو جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کرے گی تاکہ غیر قانونی شناختی کارڈ اور املاک کا تدارک کیا جائے۔ فورم نے بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں (بشمول منشیات اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیاء خوردنوش اور کرنسی کی اسمگلنگ، غیر قانونی رقوم کی ترسیل اور بجلی چوری) پرجاری کاروائیوں کو مزید بڑھانے اور مؤثر کرنے کا اعادہ کیا۔ فورم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا دائرہ اختیار ہے اور کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی ہر گز کوئی جگہ نہیں اور اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنیکی اجازت نہیں دے گی۔ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی؛ اسلام اورپاکستان کے آئین کا حصہ ہیں اور ریاست اس کو یقینی بنائے گی۔ فورم نے اس بات پر زور دیا کہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کو سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے۔اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کیے جا رہے ہیں جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔ آخر میں فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایمان، اتحاد اور نظم کے اصولوں پہ صحیح معنوں میں عمل کیا جائے گا اور ملک کی ترقی کیلئے انتھک کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔