اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس طارق مسعود نے کہاہے کہ ضمانتوں کے مقدمات کے حوالے سے طریقہ کار وضع کررہے ہیں ابھی جن مقدمات کوسماعت کے لیے مقررکردیاگیاہے اور ان کی کازلسٹ جاری کردی گئی ہے ان کی سماعت کے بعدتمام ضمانتوں کے مقدمات کوصرف ایک ماہ کے نوٹس پر سماعت کے لیے مقررکردیاجائیگاتاکہ درخواستوں کوغیر موثر ہونے اور متعلقہ مقدمات میں قانون کے مطابق ریلیف دیاجاسکے۔انھوں نے یہ ریمارکس پیر کوایک ضمانت کے مقدمے میں وڈیولنک کی سہولت کے باوجودتین سال تک سماعت کی باری نہ آنے کی شکایت پر دیے ہیں جس میں شیرعلی بنام محسن رضاوغیرہ میں پیش ہونے کے لیے کوئٹہ سے آنے والے وکیل سیدنزیراحمداغاایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے اور انھوں نے عدالت کوبتایاکہ اس کیس میں تواب باری آئی ہے جبکہ اس کیس کاتوٹرائل تک مکمل ہوچکاہے اب توکیس کسی دوسری اسٹیج پرپہنچ گیاہے اور اب یہ درخواست غیر موثر ہوگئی ہے اس لیے اب ضمانت کی منسوخی بارے درخواست کی سماعت کاکوئی فائدہ نہیں ہوگاویسے بھی ویڈیولنک کی سہولت کے باوجودتین سال بعدکیس لگاہے جس پر جسٹس طارق مسعود نے بتایاکہ ضمانتوں کے مقدمات کے حوالے سے طریقہ کار وضع کررہے ہیں ابھی جن مقدمات کوسماعت کے لیے مقررکردیاگیاہے اور ان کی کازلسٹ جاری کردی گئی ہے ان کی سماعت کے بعدتمام ضمانتوں کے مقدمات کوصرف ایک ماہ کے نوٹس پر سماعت کے لیے مقررکردیاجائیگاتاکہ درخواستوں کوغیر موثر ہونے اور متعلقہ مقدمات میں قانون کے مطابق ریلیف دیاجاسکے بعدازاں عدالت نے درخواست غیر موثر ہونے کی بناپر خارج کردی۔واضح رہے کہ 2020میں ملزمان محسن رضاوغیرہ کی ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیاگیاتھاتاہم کیس سماعت کے لیے مقررنہ ہوسکااور معاملہ غیر موثر ہوگیا۔