اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماءشاہدخاقان عباسی کافیض آباددھرنانظرثانی کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے بارے آئینی قانونی ماہرین سے مشاورت کافیصلہ کیاہے۔رواں ہفتے وہ مختلف وکلاءسے مشاورت کریں گے ذرائع نے بتایاہے کہ سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی بہت سی اہم معلومات سپریم کورٹ تک پہنچاناچاہتے ہیں وہ چاہتے ہیںکہ انھیں عدالت طلب کرے یاوہ خود پیش ہوجائیں اس بارے میں وہ آئینی قانونی ماہرین سے مشاورت کرناچاہتے ہیں اس کے لیے انھوں نے بعض قانونی ماہرین سے رابطہ کرنے کابھی فیصلہ کیاہے رواں ہفتے وہ اس بارے سنجیدگی سے مشاورت کاعمل کریں گے اور اس کے بعدسپریم کورٹ جانے یانہ جانے کافیصلہ کیاجاسکے گا۔ذرائع کاکہناہے کہ شاہدخاقان عباسی اس بات پر بھی آئینی وقانونی ماہرین سے رائے لیں گے آیاکہ سپریم کورٹ میں فریق بننے اور تحریری جواب سپریم کورٹ پیش کیاجائے اور اس دوران حلف نامہ بھی جمع کرایاجاسکتاہے۔ذرائع نے مزیدبتایاکہ شاہدخاقان عباسی نے ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیاہے تاہم وہ اس بارے بہت سنجیدہ ہیںکہ اگرانھیں عدالت نے بلایاتووہ ضرور پیش ہوں گے۔واضح رہے کہ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں شاہدخاقان عباسی نے فیض آباد دھرنے بارے کئی حقائق سے پردہ اٹھایاہے۔اس پروگرام میں انھوں نے کہاہے کہ کسی ایک شخص یا افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی بلکہ فیض آباد دھرنے کے تمام معاملے کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے معاملے کی مکمل تحقیقات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو پورے معاملے کا جائزہ لینا پڑے گا، کس کی ذمہ داری تھی؟ کس نے وہ کیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا اور کس نے وہ کیا جو ہونا چاہیے تھا؟