اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ بجٹ زرعی شعبے کیلئے اچھا ہے، زرعی شعبہ ہی ملک کو مسائل سے نکالے گا،دس سال تک زرعی شعبے کو اس طرح کا پیکج دیا جائے تو پھر پاکستان کو کسی کے پاس قرض کے لئے نہیں جانا پڑیگا،ہم سگریٹ پر کیوں ٹیکس زیادہ نہیں لگاتے؟،دل کے امراض، جگر کے کینسر، کینسر جیسی بیماریاں سگریٹ نوشی کے باعث ہیں،کم از کم 20 روپے ایک سگریٹ پیکٹ پر ٹیکس بڑھانا چاہیے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ بجٹ زرعی شعبے کیلئے اچھا بجٹ ہے، یہی شعبہ ملک کو مالی مسائل سے نکال لے گا،دس سال تک زرعی شعبے کو اس طرح کا پیکج دیا جائے تو پھر پاکستان کو کسی کے پاس قرض کے لئے نہیں جانا پڑیگا۔ انہوں نے کہاکہ ہم سگریٹ پر کیوں ٹیکس زیادہ نہیں لگاتے، اس سے ٹیکس کے ساتھ عوام کو بیماریوں سے بچانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دل کے امراض، جگر کے کینسر، کینسر اور دیگر بیماریاں سگریٹ نوشی کے باعث ہیں،کم از کم 20 روپے ایک سگریٹ پیکٹ پر ٹیکس بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی بنائے اور جو ٹیکس نہیں دیتے یا دیتے ہیں اس کا جائزہ لے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف بھی اس معاملے پر 200 فیصد متفق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سگریٹ پر کتنا ٹیکس لگایا گیا ہے، وزارت خزانہ کو اس حوالے سے بتانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہمیں اس معاملے کو اٹھائیں، کیا یہ اتنے بڑے مافیاز ہیں؟،آج وزیراعظم میاں شہباز شریف کو اس ایوان میں ہونا چاہیے تھا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سید خورشید شاہ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں، تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر صحت ہے،اس پر ٹیکس لگایا جائے تاکہ عوام کو مختلف بیماریوں سے بچایا جائے،سگریٹ پر ٹیکس لگائیں قوم خوش ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ سید خورشید شاہ کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اس معاملے کو اٹھایا،مجھے وزیراعظم نے کہاہے کہ 70 ارب روپے تک ٹیکس سگریٹ پر لیا جائے،میں سید خورشید شاہ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں 200 ارب روپے ٹیکس جمع کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ سگریٹ کی قیمت کتنی ہونی چاہیئے یہ مجھ پر چھوڑ دیں، میں ان سے پیسے لے کر دکھاؤں گا سر دار ایاز صادق نے کہاکہ 2019 میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا جس سے ملک نے نقصان کا سامنا کیا،نئی حکومت کیلئے پچھلی حکومت نے کوئی راستہ نہیں چھوڑا تھا،۔تمام جماعتوں نے پاکستان کے نقصان کو بچانے کیلئے اپنا سیاسی نقصان کیا،آئی ایم ایف سے جب بھی بات کی جاتی تو جواب ملتا کہ ہم اعتبار نہیں کرتے۔ انہوں نے کہاکہ جاتے جاتے عمران خان نے جو آئی ایم ایف سے کمٹمنٹ کی اس کے برعکس قیمتیں کم کیں،عمران خان نے اقتدار کی خاطر امریکہ اور یورپی یونین کو برا کہا۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ جو بجٹ دیا وہ ان کا نہیں بلکہ تمام اتحادیوں کا ہے،تمام فیصلے مشاورت سے ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ ایسی بھی نوبت آئی کہ وزیر خزانہ کو باتوں کے ساتھ ہاتھوں سے سمجھانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ مفتاح صاحب جب ٹی وی پر آتے ہیں تو لوگ گھبرا جاتے ہیں،جیسے کسی ڈاکو کا خوف دلاکر بچوں کو سلایا جاتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ کاروباری لوگوں کی ہمت افزائی کرنا چاہتے ہیں۔