اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی پارلیمانی کمیٹی نے اگلے عام انتخابات 90روز کے آئینی مدت میں کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کا عمل مختصر کرنے کی سفارش کی ہے کمیٹی نے نتائج کی ترسیل کےلئے ادارہ شماریات کے ٹیبلیٹ استعمال کرنے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اجلاس کے دوران سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ اگلے عام انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں ہونگے اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت الیکشن کمیشن کی فیورٹ نہیں ہے ملک میں شفاف انتخابات کےلئے انعقاد کےلئے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں گے۔منگل کے روز پارلیمانی امور کمیٹی کا اجلاس چیرمین سینیٹر تاج حیدر کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہا?س میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری پارلیمانی امور ،سیکرٹری الیکشن کمیشن ،سپیشل سیکرٹری ،ڈی جی آئی ٹی اور دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس کے دوران چیرمین کمیٹی نے کہا کہ اجلاس میں اگلے عام انتخابات کے حوالے سے اہم بات چیت ہوگی انہوں نے کہا آئین کے مطابق اسمبلی کی تحلیل کے 90روز میں انتخابات ضروری ہیں اخر کس وجہ سے ا ہم آئینی ضرورت پوری نہیں کررہے ہیں انہوںنے کہاکہ جہاں پر آئین اور ایکٹ کی بات آجاتی ہے تو آئین مقدم ہوتا ہے اس موق پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن انتخابات کے لئے تیار تھا مگر حکومت کے خاتمے سے قبل مردم شماری کو منظور کیا گیا اور آئینی ذمہ داری کے تحت حلقہ بندیاں ضروری تھی اس حوالے سے تین روز تک قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد حلقہ بندیوں کا فیصلہ کیا اور اب حلد ہی حلقہ بندیاں کی ابتدائی فہرست شائع کی جائے گی اور جنوری کے تیسرے یا چوتھے ہفتے میں انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا کمیٹی کے رکن سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اگلے عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں کیا جارہا ہے جس سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں انہوںنے کہاکہ میں نے یہ تجویز دی تھی کہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی وصولی اور فیصلے کرنے کے عمل کو اگلے عام انتخابات کےلئے مختصر کیا جائے اور اس مقصد کےلئے صدر مملکت کو آرڈیننس لانے کےلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے سفارش جانی چاہیے انہوںنے کہاکہ اس وقت عوام میں یہ شکوک و شبہات ہیں کہ انتخابات ہونگے بھی یا نہیں جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ یہ تجویز الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کردی جائے گی انہوںنے کہاکہ مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ بھی سیاسی جماعتوں نے کیا ہے اور ایکٹ بھی سیاسی جماعتوں نے منظور کیا ہے الیکشن کمیشن صرف عمل درآمد کرنے والا ادارہ ہے انہوں نے کہاکہ ہماری پوری کوشش ہے کہ انتخابات دی گئی تاریخ کے مطابق ہوں انہوںنے کہاکہ انتخابی حلقہ بندیوں پر بہت زیادہ اعتراضات سامنے آرہے ہیں اور حلقہ بندیوں کیا بتدائی فہرست شائع کرنے کے بعد اعتراضات لئے جائیں گے انہوں نے کہاکہ اعتراضات اور فیصلوں کے حوالے سے ایکٹ میں جو درج ہے اس پر عمل ہورہا ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں کےلئے لیول پلینگ فیلڈ کے حق میں ہے اور کوئی بھی سیاسی جماعت ہماری منظور نظر نہیں ہے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن گذشتہ انتخابات کے دوران ہونے والی غلطیوں کو کسی صورت نہیں دہرائے گا اجلاس کے دوران سیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے اگلے عام انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں کئے جانے والے انتخابات سے کمیٹی کو اگاہ کیا اس موقع پر کمیٹی اراکین نے اگلے عام انتخابات میں استعمال ہونے والے ٹیبلیٹس کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ادارہ شماریات نے یہ ٹیبلیٹس استعمال کئے تھے اور ان کا ڈیٹا درست نہیں تھا کمیٹی اراکین نے الیکشن کمیشن کی جانب سے اگلے عام انتخابات کے نتائج کی ترسیل کےلئے متعارف کرائے جانے والے ایپ کے حوالے سے بھی اپنے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ انتخابات کے آر ٹی ایس کی طرح یہ سسٹم بھی دھوکہ نہ دے جائے جس پر ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بہت ہی سادہ ایپ ہے جس میں انتخابی نتائج کے فارم کی تصویر کے ساتھ ساتھ اس پر تاریخ ،وقت اور جگہ کا اندراج ہوجائے گا اور اس کو بطور ثبوت استعمال کیا جاسکے گا انہوںنے کہاکہ انتخابی نتائج کی ترسیل کےلئے تین طریقے استعمال کئے جائیں گے …