کراچی(نمائندہ خصوصی)
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میری ٹائم وائس ایڈمرل (ر) افتخار راؤ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت میری ٹائم سیکٹر میں ہونے والی نئی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شپنگ پالیسی تشکیل دے رہی ہے جس میں ان تمام پہلوؤں پر توجہ دی جائے گی جو تمام اسٹیک ہولڈرز کو زیادہ عزم کے ساتھ حصہ لینے کے قابل بنائیں گے۔میری ٹائم اکنامک سیکیورٹی بھی بہت اہم ہے حالانکہ یہ میری ٹائم نیول سیکیورٹی سے مختلف ہے لہٰذا ضروری ہے کہ میری ٹائم اکنامک سیکیورٹی اور میری ٹائم ملٹری سیکیورٹی کو یکساں اہمیت دی جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلوبل کومپیکٹ نیٹ ورک پاکستان اور میری ٹائم اینٹی کرپشن نیٹ ورک ڈنمارک کے زیر اہتمام میری ٹائم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے صدرجی سی این پی صدر مجید عزیز، ڈائریکٹر جنرل پورٹس اینڈ شپنگ عالیہ شاہد، ایم اے سی این کے میتھیاس باک، پاکستان سنگل ونڈو کے ڈومین آفیسر عدنان رفیق،پراجیکٹ ایڈوائزر تنویر احمد نے بھی خطاب کیا جبکہ جی سی این پی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر خالد جونیجو نے تقریب کو منظم اور پراجیکٹ منیجر محمد اکرم نے پینل ڈسکشن کو ماڈریٹ کیا۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی وائس ایڈمرل (ر) افتخار راؤ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر سال غیر ملکی شپنگ لائنز کو 7 ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگی کرتا ہے اور یہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر بہت بڑا بوجھ ہے۔انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کو مشورہ دیا کہ وہ شپنگ سیکٹر میں داخل ہوں اور بلیو اکانومی میں بڑا پلیئر بنیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میرین اکیڈمی کے فارغ التحصیل افراد کوپرائیویٹ سیکٹر اور شپنگ لائنز کے ساتھ انتظامات کے ذریعے غیر ملکی جہازوں کی عملی تربیت فراہم کی جائے جو کہ سمندری جہازوں پر بین الاقوامی سطح پر کام کر کے ملک کے لیے زرمبادلہ کما سکیں۔انہوں نے کہا کہ پہلی صورت میں کم از کم 100 بحری جہازوں کو سالانہ جگہ دی جائے اور حکومت ان کی مدد کے لیے شپنگ لائنوں سے رابطے میں ہے۔صدر گلوبل کومپیکٹ نیٹ ورک پاکستان نے اپنے خیرمقدمی میں کہا کہ جی سی این پی اور ایم اے سی این اسٹیک ہولڈرز کو آگاہی اور تربیت کے ذریعے بحری ماحولیاتی نظام میں بنیادی تبدیلی پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ بدعنوان طریقوں کو کافی حد تک ختم کیا جا سکے۔تین بڑی کانفرنسوں کے ساتھ کئی مشاورتی اجلاسوں کے انفرادی سیشن ویبنارز وغیرہ کا آغاز کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اور بندرگاہوں کے استعمال کنندگان نے متفقہ طور پر بینڈ ویگن میں شمولیت اختیار کی ہے اور بدعنوانی کے لیے زیرو ٹالرنس کے مقصد کو حاصل کرنے کا عہد کیا ہے۔بدعنوانی کی لعنت نے پاکستان کے عالمی امیج کو داغدار کیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ان لوگوں کو مثالی سزا دی جائے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل کے ڈومین میں بلیو اکانومی کو بھی ترجیح دی جائے۔جی سی این پی ایک ایپ پر کام کر رہا ہے تاکہ ممبران کو درپیش کسی بھی مسئلے کے لیے اس تک رسائی حاصل ہو سکے۔انہوں نے اس ایپ کو پاکستان سنگل ونڈو سے منسلک کرنے کی تجویز بھی دی۔