کراچی ؛ (تحریر:آغاخالد)
گلستان جوہر چورنگی میں انڈر پاس کی تعمیری سرگرمیاں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی سست اور غیر معیاری ہورہی ہیں فٹ پاتھوں کی تعمیر میں چنی گئی اینٹیں چپکانے اور ان کے درمیان سیمنٹ یا بھالو مٹی ڈالنے کی بجائے اس طرح بچھائی گئی ہیں کہ اینٹوں کے درمیان جھریاں اتنی زیادہ ہیں کہ نشئی آسانی سے نکال کر فروخت کرسکتے ہیں اور پیدل چلنے والوں کو یوں بھی مشکلات کاسامنا ہوگا انڈر پاس کے ساتھ سروس روڈ کا فٹ پاتھ غائب کردیاگیاہے جس سے روزانہ پیدل چلنے والوں کے ٹریفک حادثات کے امکانات بڑھ جائیں گے پہلے سے موجود بلاک 15 کے پارک کی توڑی گئی گرل دوبارہ وہی ٹیڑھی میڑھی نصب کی جارہی ہے اور انڈر پاس کا ملبہ جو عارضی طورپر پارک میں ڈمپ کیاگیاتھا جہاں پارک کی بدتمائی کاسبب بن رہاہے وہیں اسے چھوڑنے اور بعد میں اٹھوانے پر لاکھوں روپیہ کا دوبارہ ٹینڈر ہوگا نئی گٹر لائنوں کی تعمیر کے باوجود کئی جگہ سروس روڈ پر بدبودار پانی اور غلیظ کیچڑ ابھی سے جمع ہے جس کاتدارک ابھی اس مرحلے پر آسان اور ضروری ہے ادھر آباد کے دفتر سے انڈر پاس تک کئی جگہ پینے کے پانی کی میں لائن ٹوٹی ہوئی ہے جس سے ایک روز کے ناغہ سے چھوڑاگیا پانی پروفیسر غفور روڈ پر تیز بہتاہوا سڑک اور اندر پاس کو نقصان پہنچارہاہے جسے اسی مرحلہ پر درست کرنا ضروری ہے انڈر پاس اور پل کی تعمیر کے لیے بہ وقت ضروت کئی جگہوں سے توڑی گئی درمیانی فٹ پاتھ کی دوبارہ تعمیر اور وقتی طور پر لگائے گئے کٹ ختم کرکے ٹریفک کی روانی کی ترتیب درست کی جانی چاہیے اور بڑے پروجیکٹ کی ریکارڈ مدت میں تعمیر پر کمپنی کی تعریف نہ کرنا بھی زیادتی ہوگی حکومت کو بھی چاہیے کہ تعمیرات میں نشاندہی کی گئی سقم درست کروائیں مگر اس کی تیز رفتار کار کردگی کو بھی سراہیں اس طرح انڈرپاس میں پہلی بار سیمنٹ کے بلاک سے سڑک کی تعمیر کاتجربہ کیاگیاہے جس سے بارشوں میں انڈر پاس کے تالاب بن جانے سے سڑک کے ٹوٹ پھوٹ کے امکانات بھی کم ہوگئے ہیں تاہم اس تجربہ کے نتائج بارشوں کے پہلے سیزن کے بعد ہی سامنے آئیں گے جس کا انتظار رہے گا-