اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا متوقع دورہ اب اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ہونے کا امکان ہے. سرکاری ذرائع نے منگل کے روز بتایا کہ پاکستان کئی ماہ سے سعودی حکمران کے دورے کی کوشش کر رہا ہے، سعودی ولی عہد نے حال ہی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کیلیے بھارت کا دورہ کیا۔اطلاعات تھیں کہ وہ اسلام آباد میں مختصر قیام کر سکتے ہیں لیکن بعد میں یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دفتر خارجہ نے مشورہ دیا کہ سعودی ولی عہد کے چند گھنٹوں کے پڑاﺅ کے بجائے بہتر ہے کہ انہیں بعد کی تاریخوں میں پاکستان کا دورہ کرنے کی باضابطہ دعوت دی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں ملک دورے کی تاریخوں کو حتمی شکل دینے کیلیے ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں،توقع ہے کہ سعودی ولی عہد اکتوبر کے پہلے ہفتے پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں، سعودی ولی عہد کے ممکنہ دورہ کی وجہ سے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنا دورہ سعودی عرب ملتوی کردیا، انہیں نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل سعودی عرب کا دورہ کرنا تھا۔ معاشی بحران کے پس منظر میں پاکستان کی سعودی ولی عہد کے دورے سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں،پاکستانی حکام کو پرامید ہیں کہ سعودی ولی عہد کا ممکنہ دورہ انتہائی اہم سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرے گا جس سے اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ سعودی فرمانروا کے دورے کے دوران دونوں جانب سے سرمایہ کاری کے بڑے منصوبوں کا اعلان متوقع ہے۔ ایک منصوبے میں گوادر میں آئل ریفائنری کا قیام بھی شامل ہے،کئی ارب ڈالر کے اس منصوبے کا اعلان فروری 2019 میں سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران کیا گیا تھا۔ تاہم پی ٹی آئی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی اور دوسری وجوہات کی بنا پر مذکورہ منصوبے پر مزید پیش رفت نہ ہو سکی۔ تاہم موجودہ فوجی قیادت کی جانب سے خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری حاصل کرنے کوششوں کے دوران اس منصوبے کو بحال کیا گیا۔