کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن کشمیر راولپنڈی میں پلاٹوں کی بکنگ کرانے والے کراچی کے شہری رجسٹری نہ ملنے کے باعث ذہنی اذیت کا شکار ہوگئے ۔مبینہ طور پر ایشیا ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانب سے پروجیکٹ کی تمام زمین ایک دوسری پارٹی کو فروخت کردی گئی ہے جو متاثرین کے مسائل حل کرنے میں کسی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گلشنِ کشمیر راولپنڈی چکری روڈ پر واقع ہے۔ یہ ایشیا ہاؤسنگ سوسائٹی کا پراجیکٹ ہے اور اس کے 9 سے 10 سیکٹرز ہیں۔ مختلف اوقات میں لوگوں نے اس کی بکنگ کرائی تھی۔۔ کراچی میں انہوں نے باقاعدہ ایم.اے.جناح روڈ میں واقع ایک مشہور بلڈنگ میں اپنا آفس بنایا تھا جو کئی سال ان کے زیرِ استعمال رہا۔ تاہم اب انہوں نے دفتر تبدیل کر لیا ہے۔ذرائع کیم طابق ایشیا ہاؤسنگ سوسائٹی نے یہ ساری زمین بیچ دی تھی اور اب ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ اس میں ڈیویلپمنٹ کا کام کرتے اور مالکان کو رجسٹری کرواتے اور ان کے پلاٹوں کی نشاندہی کرتے۔ لیکن انہوں نے بہت سے پلاٹ مالکان کو رجسٹری تک کرا کر نہیں دی اور جو چند لوگوں کو رجسٹری کرائی، ان کے پلاٹوں کی نشاندہی نہیں کی۔ اب گلشنِ کشمیر کے متاثرین جو کہ کراچی سے کشمیر تک، پاکستان کے ہر شہر میں ہیں کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایشیا ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالکان جو ب صرف اس پروجیکٹ عہدیداران ہیں نے تمام زمین فیصل ٹائون نامی پراجیکٹس کے مالک کو فروخت کردی ہے جو بااثر سیاستدان کے بھائی ہیں ۔نئے مالکان زمین خریدنے کی تائید کرتے ہیں نہ اس خبر کی تردید کرتے ہیں۔ اسی طرح شیخ افتخار اور ان کی فیملی کے وہ لوگ جن کے پاس اٹارنی ہے، اس خبر کی نہ تائید کرتے ہیں اور نہ ہی تردید کہ کیسے بکے ہوئے پلاٹوں کو وہ دوبارہ بیچ سکتے ہیں۔ دوسری طرف تھانہ دھمیال راولپنڈی کی پولیس بھی متاثرین کی کوئی مدد نہیں کر رہی۔ متاثرین شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں جو کہ ایک گناہ ہے کہ کسی کو ذہنی اذیت دی جائے۔ خصوصا کراچی کے متاثرین کے ساتھ تعصبانہ رویہ رکھا جا رہا ہے کہ کراچی سے آواز کیوں اٹھاتے ہو، چل کر راولپنڈی آئو جو لوگ راولپنڈی جاتے ہیں انہیں گمراہ کیا جاتا ہے کہ زمین کے کوئی دام ہی نہیں ہیں اور ان کو گمراہ کر کے اونے پونے میں پلاٹ خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایف.بی.آر کی رپورٹ کے مطابق ان پلاٹوں کی قیمت لاکھوں روپیہ فی مرلہ ہے اور عنقریب یہ پلاٹ کروڑوں کے ہو جائیں گے۔ متاثرین میں سے بہت سے لوگ عمر رسیدہ بھی ہو گئے ہیں۔ سب کی خواہش ہے کہ انہیں ان کے پلاٹس جلد از جلد ملیں۔ عظمی علی خان جو کہ ماہرِ نفسیات ہونے کے علاہ ڈرامہ رائٹر، ایکٹر، اینکر پرسن کی حیثیت سے شوبز کی جانی مانی شخصیت ہیں اور شوبز میں ان کی بے پناہ خدمات رہی ہیں اور وہ خود بھی متاثرین میں شامل ہیں نے بیڑہ اٹھایا ہے کہ وہ احتجاجی عمل کو رکنے نہیں دیں گی جب تک تمام متاثرین کو ان کا حق نہیں مل جاتا اور پلاٹس واپس نہیں ہوتے۔