لاڑکانہ (بیورورپورٹ)
شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ نے میرٹ کا جنازہ نکال دیا، یونیورسٹی انتظامیہ نے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی بھی دھجیاں اڑا دیں، ڈاریکٹر ایچ آر، ڈاریکٹر کوالٹی اینحانسمینٹ، ایڈیشنل رجسٹرا اور میڈیا کوآرڈینیٹر سمیت متعدد اہم عہدوں پر جونئیر افسران اضافی چارجوں پر براجمان، منظور نظر ہر جونئیر افسر کے پاس خلاف قانون تین، تین سینئیر عہدوں کے اضافی چارج بھی موجود ہونے کا انکشاف تفصیلات کے مطابق شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے اعلی عہدوں پر متعدد افراد نہ صرف خلاف قانون تعینات ہیں بلکہ وائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ کی جانب سے سندھ ہائی کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو کئی دیگر اہم اضافی چارج بھی سونپے ہوئے ہیں ذرائع کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ لاڑکانہ میں پیٹیشنر ڈاکٹر علی اکبر اور ڈاکٹر محمد حسن کی جانب سے ڈاریکٹر ایچ آر اور ایڈیشنل رجسٹرار کے معاملے پر دائر دو الگ الگ پیٹیشن نمبر CP1236/2015، CP1235/2015 پر دو رکنی بینچ کے ججز جسٹس صلاح الدین پنھور اور جسٹس سید سعیدالدین ناصر کے دو الگ الگ احکامات موجود ہیں کہ یونیورسٹی میں اعلی عہدوں فائز افسران کی متعلقہ عہدوں کے لیے درکار تعلیمی قابلیت اور تجربہ ہونا لازم ہے جبکہ کسی بھی افسر کو چھ مہینوں سے زائد اضافی چارج نہیں سونپا جاسکتا اور اعلی عہدوں پر میرٹ کی بنیاد پر مستقل تعیناتیاں لازمی ہیں تاہم سندھ ہائی کورٹ واضع احکامات کے باوجود اس وقت بھی یونیورسٹی کے ایڈیشنل رجسٹرار کے عہدے تعینات احمد بخش ڈھانی ٹیچنگ کیڈر سے ہیں جبکہ ایڈیشنل رجسٹرار کے لیے مئینجمئینٹ اور ایڈمنسٹریشن کی تعلیم اور تجربہ درکار ہے اسی طرح سے یونیورسٹی کے ایڈیشنل ڈاریکٹر ہیومن ریسورس جبران ظفر پیرزادو کو خلاف قانون طویل عرصے سے نہ صرف ڈاریکٹر ایچ آر کا اضافی چارج سونپا ہوا ہے بلکہ یونیورسٹی اور ملحقہ تمام میڈیکل، نرسنگ اور ڈینٹل کالیجز کے ٹرانسپورٹ افسر کا اضافی چارج بھی انہی کے پاس ہے، جبکہ یونیورسٹی کے ڈپٹی ڈاریکٹر کوالٹی اینحانسمینٹ سیل التمش شیراز سومرو کو بھی نہ صرف طویل عرصے سے ڈاریکٹر کوالٹی اینحانسمینٹ سیل کا اضافی چارج دیا گیا ہے بلکہ وہ یونیورسٹی کے پریکیورمینٹ افسر کا اضافی چارج سنبھالنے کے ساتھ ساتھ خود ہی یونیورسٹی کے اسٹور انچارج بھی ہیں، شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے 18 گریڈ کے میڈیا کوآرڈینیٹر کے عہدے پر بھی 16 گریڈ کے ماڈیولر عبدالصمد بھٹی طویل عرصے سے تعینات ہیں جن کی متعلقہ عہدے کے مناسبت سے نہ تو تعلیم ہے اور نہ تجربہ سابقہ سندھ حکومت کی جانب سے شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے اکائونٹس ڈپارٹمنٹ کے تین جونئیر افسران کو بھی 20ویں گریڈ کے ڈاریکٹر فنانس کے عہدوں کے متعدد اضافی چارج سونپے گئے جن میں اکائونٹس افسر سرفراز تنیو کے پاس دو یونیورسٹیز شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اور شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور کا اضافی چارج ہے، دوسرے اکائونٹس افسر رفیق سرکی بھی دو یونیورسٹیز پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نواب اور بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی سکھر کے ڈاریکٹر فنانس کے اضافی چارج سنبھالے ہوئے ہیں جبکہ ایک اور اسسٹنٹ اکائونٹس افسر کو چانڈکا میڈیکل کالیج کے چاروں اسپتالوں کے انتظامی بورڈ کا 3 سال کے لے ڈاریکٹر فنانس تعینات کیا گیا ہے