کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیمالیشن ریحان الائچی کے ذریعے پٹہ سسٹم چلانے لگے۔خلاف ضابطہ عمارتوں پر انہدامی کارروائیاں متنازعہ ہو گئیں تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف انہدامی کاروائیوں کے ڈائریکٹر جنرل کے دعووں کا پول کھل گیا۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق ڈائریکٹر جنرل اسحق کھوڑو شہریوں کی جانب سے دی جانے والی درخواستوں و تحریری نشان دہی پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے بجائے بلڈر مافیا سے معاملات طے کرنے کے مشورے دے رہے ہیں۔معلوم چلاہے کہ اسحاق کھوڑو کے لاڈلے متنازعہ بی ٹیک ریحان خان عرف الائچی کو محکمہ اطلاعات،انچارج ڈیمالیشن سمیت پانچ اہم عہدوں کا سیاہ سفید کا مالک بنا رکھا ہے اس کے علاؤہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل بنش شبیر بھی سہولت کاری کا کام کر رہے ہیں۔شہر میں جاری غیر قانونی تعمیرات کے خلاف انہدامی کارروائیاں پسند نہ پسند کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں ذرائع بتاتے ہیں کہ نگراں حکومت کےقیام کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں دوبارہ تعینات کیئےجانے والے ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو نے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث عناصر کو نمائشی طور پر معطل اور ٹرانسفر کرکے بچایا جا رہا ہے جبکہ شہر بھر میں سینکڑوں زیر تعمیر غیر قانونی عمارتوں میں تعمیرات مزید تیز کرکے انہیں آباد کرنے کی کوشیش کی جارہی ہیں اس میں بلڈنگ آفسران بھی اپنا حصہ وصول کرکے خالد جمالی،ریحان الائچی کے ذریعے ڈی جی کو پہنچانے کی اطلاعات زد عام ہیں۔جمعہ کے روز ایک شہری نے ماڈل کالونی کے علاقے میں صنعتی پلاٹ پر تعمیر ماڈل بینکیوٹ اور رہائشی پلاٹ پر شکیل پکوان اور دیگر رہائشی پلاٹوں پر زیر تعمیرپورشن اور دوکانوں کی روک تھام کیلئے چار روز دفتر کے چکر لگانے کے بعد ملاقات کی تو ڈائریکٹر جنرل نے شہری شہاب سلمان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحافی بلیک میل کر رہا ہے اس اثناء ایڈیشنل ڈائریکٹر بنش شبیر سے ڈی جی نے پوچھا کہ کیا شادی ہال پر انہدامی کارروائی کرنی چاہیئے توبنش شبیر نے غیر قانونی شادی ہال کو بچانے کی کوشیش کی،بنش شبیر کا کہنا ہے کہ اس کی سفارش آئی ہوئی ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پرصنعتی پلاٹ پر قائم ماڈل بینکیوٹ کو جزوی طور پر منہدم کرنے کے چند گھنٹوں بعد دوبارہ منہدم شدہ حصوں کو تعمیر کرکے تقریبات شروع کر رکھی ہیں ذرائع بتاتے ہیں کہ مذکورہ انہدامی کارروائی بھتہ وصولی کیلئے کیا گیا۔ اس حوالے سے سینیئر غیر متنازعہ ملازمین کا کہنا ہے کہ اسحاق کھوڑو پہلے ہی آرئیں سسٹم ختم کرکے اپنا سسٹم لانا چاہتے تھے وہ جس میں کامیاب ہو گئے ملازمین کا کہنا تھا کہ اتھارٹی میں درجنوں آرکیٹکٹ کی موجودگی میں ایک متنازعہ بی ٹیک جو کہ پہلے ہی اربوں روپے کی لوٹ مار میں ملوث ہے کوترجمان کے ساتھ سیاہ سفید کا مالک بنا دیا ہے جبکہ مذکورہ عہدہ کیڈر ہے اس پر متنازعہ ٹیکنیکل آفسر کو تعینات کرکے مزید لوٹ مار کی راہیں ہموار کر لیں گئیں ہیں۔