کراچی ( رپورٹ میاں طارق جاوید) وفاقی اردو یونیورسٹی قائمقام وائس چانسلر اور قائم مقام انتظامیہ کی مالی بے ضابطگییوں ۔غیرقانونی بھرتیوں۔فیسوں میں بے انتہا اضافے کے الزامات اور تحقیقات بچنےکےلئے یونیورسٹی مذہبی منافرت پیدا کر تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے جس سے گزشتہ تین دن سے کراچی کے دونوں کیمپس بند، ملازمین تنخواہوں سے محروم، طلبہ فیسوں میں اضافہ کے باعث سراپہ احتجاج بن گئے ہیں جبکہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الدین سرکاری اخراجات پر اپنے دو "رتنوں "کے ساتھ اسلام آباد "یاترا”کے بعد کراچی میں اپنے بچاؤ کے لئے "بھاگ دوڑ” میں لگ گئے ہیں جبکہ وفاقی وزارتِ تعلیم نے وفاقی اردو یونیورسٹی میں کرپشن کی تحقیقات کےلئے کیمٹی بنادی ہے جو جلدکرپش اور مالی بے ضابطگییوں کی تحقیقات کرےگی ۔تفصیلات کے مطابق قائم مقام انتظامیہ کی مالی بے ضابطگییوں ۔غیرقانونی بھرتیوں۔فیسوں میں بے انتہا اضافے کے الزامات اور تحقیقات بچنےکےلئے یونیورسٹی مذہبی منافرت پیدا کر تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے جس سے گزشتہ تین دن سے کراچی کے دونوں کیمپس بند، ملازمین تنخواہوں سے محروم، طلبہ فیسوں میں اضافہ کے باعث سراپہ احتجاج بن گئے ہیں جبکہ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الدین سرکاری اخراجات پر اپنے دو "رتنوں "کے ساتھ اسلام آباد "یاترا”کے بعد کراچی میں اپنے بچاؤ کے لئے "بھاگ دوڑ” میں لگ گئے ہیں جبکہ وفاقی وزارتِ تعلیم نے وفاقی اردو یونیورسٹی میں کرپشن کی تحقیقات کےلئے کیمٹی بنادی ہے جو جلدکرپش اور مالی بے ضابطگییوں کی تحقیقات کرےگی زرائع کے مطابق گزشتہ تین دن سے کراچی کے دونوں کیمپس بند، ملازمین تنخواہوں سے محروم، طلبہ فیسوں میں اضافہ کے باعث سراپہ احتجاج اور قائم مقام وائس چانسلر سرکاری اخراجات پر اسلام اباد میں دعوتیں اڑاتے رہے جبکہ گریڈ 15 کے ملازم اصف رفیق کو بھی سرکاری اخراجات پر مزے کروائے، سوشل میڈیا پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا رہے ہیں زرائع کے مطابق قومی زبان یعنی اردو زبان میں تعلیم دینے والا پاکستان کا سب سے بڑا ادارہ وفاقی اردو یونیورسٹی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے جس کی ذمہ داری موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین پر عائد ہوتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کی نااہلی کی انتہا یہ ہے کہ ایک طرف وہ غیر قانونی ترقیاں اور تقرریاں کرنے میں مگن ہیں اور یہ کرتے ہوئے انہیں یونیورسٹی کے مالی بحران کا بھی خیال نہیں آیا۔جبکہ دوسری طرف ملازمین اگست کے مہا کی تنخواہ سے اب تک محروم ہیں اور ادھا مہینہ گزر چکا ہے۔ ہزاروں ملازمین کی مالی پریشانیوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد ضیاء الدین تمام غیر قانونی اقدامات صرف اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے کر رہے ہیں۔ کراچی کے دونوں کیمپس پچھلے تین دن سے بند پڑے ہیں جس کی وجہ ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کی طرف سے اپنے قریبی رفقاء کو کلیدی عہدوں سے نوازنا ہے۔ گلشن اقبال کیمپس میں ایک ریٹائرڈ رینجرز کے ملازم کو تقرر کیا گیا ہے جبکہ عبدالحق کیمپس میں ماضی میں ناہل قرار دیے گئے ریاض میمن کو کیمپس افیسر بنایا گیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ دونوں کیمپس میں امن و امان کی صورتحال قابو میں نہیں آرہی۔
ڈاکٹر محمد ضیاء الدین کے غیر قانونی اقدامات اور ناہلی کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا ہے۔ ایک طرف تو ان کے غیر قانونی اقدامات پر ان پر سخت تنقید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف ان کے اسلام اباد کے دوروں پر دعوتیں اڑانے اور مختلف تقاریب میں شرکت کرنے کو بھی اڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے۔ ان تمام حالات میں ایک طرف ہزاروں ملازمین سخت پریشان ہیں جبکہ دوسری طرف ہزاروں متوسط اور غریب خاندان کے طلباء کا بھی تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا کہ ایک طرف انتظامیہ نے طلبہ کی فیسوں میں اضافہ اس جواز پر کیا کہ مالی بحران کا سامنا ہے اور دوسری طرف غیر قانونی ترقی ہو اور تقرریوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نہ صرف اسلام اباد میں سرکاری اخراجات پر دعوتوں میں شرکت کرتے دکھائی دے رہے ہیں بلکہ اپنے ساتھ ہی گریڈ 15 کے اصف رفیق کو بھی سرکاری اخراجات پر سیر سپاٹے کروائے جا رہے ہیں ۔ان حقائق کو مد نظر رکھا جائے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور ان کی نااہل ٹیم اپنے ذاتی فوائد حاصل کرنے کے لیے ایک طرف یونیورسٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچا چکی ہے تو دوسری طرف ہزاروں ملازمین اور طلباء کے مستقبل کے ساتھ بھی کھیلا جا رہا ہے۔دوسری جانب وفاقی وزارت تعلیم نے نگران وزیر اعظم تعلیم مدد علی سندھی کی ہدایات پر وفاقی اردو یونیورسٹی میں مالی بے ضابطگییوں کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات کے خصوصی کمیٹی بنادی ہے جو جلد اپنا کام شروع کر دے گی زرائع کے مطابق قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الدین بھاری” دیہاڑی ” لگا کر اپنے بجاؤ ” بھاگ دوڑ” میں لگ گئے ہیں جبکہ وفاقی اردو یونیورسٹی کی نااہل انتظامیہ نے یونیورسٹی میں مذہبی منافرت پھیلانے کی مذموم کوشش کی جس کی تمام حلقوں نے مذمت کی ہے جبکہ یونیورسٹی تین دن سے بند ہے
www.tariqjaveed.com نے قائم مقام وائس چانسلر کے رابطے کیا گیاتو موبائل فون "ریسیو”نہیں کیا گیا جبکہ ان رتن آصف رفیق کو سرکاری اخراجات پر اسلام آباد بھی گئے تھےتو فون پر قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء الدین سے بات نہیں کروا سکے: