کراچی(نمائندہ خصوصی) کراچی پریس کلب کی جانب سے شعبہ صحافت میں طویل خدمات کے اعتراف میں جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کی سابق چیئر پرسن پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ قاضی کو کراچی پریس کلب کی تاحیات ممبر شپ عطا کردی گئی، پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ قاضی کو شعبہ صحافت کراچی یونیورسٹی کی پہلی خاتون طالبعلم ، پاکستان ٹیلی وژن کی پہلی خاتون نیوز پروڈیوسر اور ڈان اخبار کی پہلی خاتون رپورٹر کا اعزاز حاصل ہے،تاحیات ممبر شپ دینے کی پر وقار تقریب قائمقام صدر مشتاق سہیل کی صدارت میں آئی ایچ برنی ہال کراچی پریس کلب میں منعقد ہوئی تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ قاضی، سندھ وومن کمیشن کی سربراہ نزہت شیریں،ایڈیٹر روزنامہ جسارت مظفر اعجاز، پروفیسر توصیف احمد،سینئیر صحافی مظہر عباس، پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ،چیف رپورٹر روزنامہ دنیاعابد حسین، بلقیس جہاں، فریحہ اشرف،کلثوم جہاں، سمرین احمد،خلیل ناصر، نعمت خان، آغا کرم علی شاہ، خالد فرشوری،طاہر صدیقی اور عامر لطیف سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کراچی پریس کلب کےقائمقام صدر مشتاق سہیل ، سیکریٹری شعیب احمد ،اراکین مجلس عاملہ کلثوم جہاں ،ذوالفقار راجپر نے پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ قاضی کو تاحیات ممبر شپ کی سند پیش کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شاہدہ قاضی نے کہا کہ وہ کراچی پریس کلب اور اس کی گورننگ باڈی کی شکر گزار ہیں کہ جنھوں نے ان کو بڑی عزت اور احترام کے ساتھ کراچی پریس کلب کی عمر بھر کے لیے ممبرشپ کا اعزاز دیا ہے، انسان جو بھی اچھا کام کرتا ہے اس کی عزت اور احترام مل جاتا ہے، ہمیں ہر کام کو صرف ڈیوٹی سمجھ کر نہیں بلکہ سچائی اور دل کی لگن کے ساتھ کیا جانا چاہیے. انہوں نے مزید کہا کہ اپنے کام سے لطف اندوز ہونا چاہیے، مجھے 60 برس قبل کا زمانہ یاد ہے جب میں نے ایک لڑکی کی حیشیت میں یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا اور پہلی اخباری رپورٹر کا کام شروع کیا تھا، آج میں بہت ہی خوش اور مطمئن ہو کہ میں نے اپنی مرضی سے زندگی بسر کی جس کی یادیں میرے ساتھ رہتی ہیں،پریس کلب کے قائمقام صدر مشتاق سہيل نے کہا ہےکہ ڈاکٹر شاہدہ قاضی کو دی گئی تاحیات ممبر شپ کراچی پریس کلب کے لئے باعث اعزاز ہے،ہمیں ڈاکٹر شاہدہ قاضی کی تعلیمی خدمات کا ادراک ہے،انہوں نے بڑی دلیری اور بے باکی سے رپورٹنگ کی وہ بہت مضبوط اعصاب کی مالک ہیں جنھوں نے کبھی بھی کوئی دباؤ قبول نہیں کیا ، میڈم نے اپنے شاگردوں کی ایسی کھیپ تیار کی ہے جو نا صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں صحافت کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔کراچی پریس کلب کی تاحیات ممبرشپ دینا ہمارے کے فخر کا باعث ہے،کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد نے کہا کہ شاہدہ قاضی جیسے اچھے اساتذہ کی تعلیم و تربیت کی وجہ سے طالب علم ترقی کرکے اپنے شعبوں میں اعلیٰ مقام بناتے ہیں، اس وقت بھی کراچی کے تمام میڈیا ہاؤسز اور درسگاہوں میں میڈم شاہدہ قاضی کے بے شمار شاگرد ایڈیٹر ڈائریکٹر نیوز اور استاد سے لیکر ہر شعبے میں نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں، شعبہ صحافت میں شاہدہ قاضی کی طویل خدمات کا کوئی بدل نہیں ہے ،ہم نے میڈم شاہدہ قاضی کو کراچی پریس کلب کی تاحیات ممبرشپ دے کر اپنے اور پریس کلب کے قد میں اضافہ کیا ہے اور میڈم شاہدہ قاضی کا کراچی پریس کلب ساتھ منسلک ہونا ہمارے لئے باعث فخر اور باعث عزت و وقار ہے۔ زندہ قومیں اپنے اساتذہ کی عزت اور تکریم سے ترقی یافتہ بنتی ہیں،کراچی پریس کلب اپنے تابناک ماضی کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے عملی وادبی شخصیات کی خدمات کے اعتراف میں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد نے کہا کہ مجھے شاہدہ قاضی کا پہلا شاگرد ہونے کا اعزاز حاصل ہے ،کراچی پریس کلب کی مجلس عاملہ نے پروفیسر شاہدہ قاضی کو تاحیات ممبرشپ دے کر ماضی کی روایات کو زندہ کیا یے،میڈم شاہدہ قاضی نے یونیورسٹی کا مخصوص ماحول ہونے کے باوجود بھی اپنے نظریات پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا اور ہر مکتبہ فکر کے شاگرد ان کے مداحوں میں شامل ہیں، انہوں نے اپنی زندگی کی سچائی پر جس طرح لکھا ہے، ہم کو بھی ایسی سچائی کو نئے نسل تک منتقل کرنا چاہیے.
پی ایف یو جے کے سابق رہنما اور ٹی وی اینکر مظہر عباس نے کہا کہ کراچی پریس کلب اور دیگر اداروں میں یہ ہی فرق ہے کہ دیگر ادارے افسران کو اور کلب پروفیسروں کو ایوارڈ دے رہا ہے اور کراچی پریس کلب نے بڑی عمدہ رسم کی بنیاد رکھی ہے، نسلوں کو بنانے والے پروفیسر رکشا اور ٹیکسیوں پر سفر کرتے ہیں اور نسلوں کو بگاڑنے والے سرکاری افسر اعزاز اور مراعات سے لطف اندوز رہتے ہیں، شاہدہ قاضی نے جن مشکلات میں صحافت کے میدان میں قدم رکھا تھا ان کی جدوجہد کی بدولت ہی رضیہ بھٹی، شبانہ شفیق اور دیگر خواتین صحافی پیدا ہوئیں، شاہدہ قاضی نے جو چراغ جلایا تھا وہ جلتا ہی رہے گا، کراچی پریس کلب نے ایک پروفیسر کو اعزاز دیکر سب کو ایک پیغام دیا ہے کہ حکومت کو کن شخصیات کو اعزازات سے نوازنا چاہیے، روزنامہ جسارت کے ایڈیٹر مظفر اعجاز نے کہا کہ پروفیسر شاہدہ قاضی کو کراچی پریس کلب کی ممبر شپ کی ضرورت نہیں ہے بلکہ کراچی پریس کلب کو اپنی عزت و وقار میں اضافے کے لئے ڈاکٹر شاہدہ قاضی کی ضرورت ہے ،انکی پوری زندگی جدوجہد اور چیلنجز کاسامنا کرتے گزری ہے اور وہ ہم سب کیلئے مشعل راہ ہیں۔سندھ وومن کمیشن کی سربراہ نزہت شیریں نے کہا
شاہدہ قاضی مرد اور خواتین صحافیوں کے لیے ایک رول ماڈل ہیں،جنھوں نے مسلسل جدوجہد کرنے والی لڑکی سے لیکر خاتون تک کا سفر کیا ہے، جس نے سماج کے اس بہانے کو مسترد کر دیا تھا کہ خواتین کے آگے رکاوٹوں کی وجہ سے وہ کوئی بڑا کارنامہ سر انجام نہیں دے سکتی ہیں،کراچی پریس کلب نے شاہدہ قاضی کو یہ ایوارڈ دیکر بڑا کارنامہ کیا ہے، جس کا سہرا پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد اور پوری گورننگ باڈی کو جاتا ہے.تقریب سے پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ،سابق سیکریٹری پریس کلب عامر لطیف، چیف رپورٹر دنیا اخبار عابد حسین، صدر کے یو جے خلیل ناصر، سیکریٹری کے یو جے نعمت خان، سینئیر صحافی بلقیس جہاں، ممبر گورننگ باڈی کلثوم جہاں،خالد فرشوری، فریحہ اشرف اور آغا کرم علی شاہ نے بھی اظہار خیال کیا،تقریب میں شاہدہ قاضی کو نزہت شیریں، بلقیس جہاں ،صدر اور سیکریٹری پریس کلب نے سندھ کی تاریخی چادر کا تحفہ بھی پیش کیا،اس موقع پرجماعت اسلامی خواتین میڈیا ونگ کی طرف سے فریحہ اشرف اور سمرین احمد نے شاہدہ قاضی کی خدمات کے اعتراف میں اعزازی شیلڈ اور پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا