اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔اس سے قبل سماعت میں وکیل شیرافضل مروت نے درخواست ضمانت پر دلائل مکمل کیے تھے۔اسپیشل پروسیکیوٹر شاہ خاور نے کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی وکلاء کی بڑی تعداد پر اعتراض اٹھادیا۔ ،اسپیشل پروسیکیوٹر شاہ خاور نے کہا کہ سائفرکیس کی اِن کیمرہ سماعت ہے، پی ٹی آئی وکلاء ویڈیوز بناتےہیں،غیرمتعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے نکلایا جائے یا حلف لیاجائے۔جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے غیر متعلقہ افراد کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔ بعدازاں سائفرکیس کی اِن کیمرہ سماعت شروع کی گئی اور صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیاگیا۔ عدالت نے درخواست ضمانت پر بقیہ سماعت ان کیمرہ ڈکلیئر کردی۔جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کہا کہ باقی سماعت ان کیمرہ ہو گی۔وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیکرٹ ایکٹ 1923 میں نہیں بتایاگیاکہ سائفر کو کس طرح ڈی کلاسیفائی کرنا،کلاسیفائید انفارمیشن اخر ہے کیا؟ عدالت پہلے اس کا تعین کریں۔ڈونلوڈ لو نے کہا پی ٹی آئی کی حکومت گرائیں ورنہ نتائج کے لیے تیار رہیں،پاکستان کی سائفر لینگویج کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہیں ملتی،سیکرٹ ایکٹ 1923 در اصل صحافیوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تھا،سائفر آیا، سیاسی مقاصد تھے، پی ٹی آئی حکومت ایک ہفتے میں ختم ہوگئی۔ سپریم کورٹ نے 2022 میں سائفر کے حوالے سے پورے ملک کو بتایا،سائفر کوئی دستخط شدہ دستاویز نہیں تھا، کمپیوٹر سے نکالاگیا دستاویز تھا۔سائفر کے ہزاروں فوٹو کاپیاں کریں تو سائفر ہی کہلائے گا۔ –