کراچی (روپورٹ:آغاخالد)
انڈین اداکارہ رانی مکھر جی سمیت ہزاروں انڈین اور پاکستانیوں سے فراڈ کے ملزمان کو گرفتاری کے ایک ہفتہ بعد ایف آئی اے سائبر کرائم نے بغیر کسی کاروائی کے چھوڑ دیا جبکہ 6 ملزمان کو بیسیوں عوامی شکایات پر ایف آئی اے کے افسر آفتاب گوہر وٹو نے مقدمہ درج کرکے باقاعدہ گرفتار کیا تھا جبکہ اس سلسلہ میں ایف آئی اے کے میڈیا ایڈوائزر وصی حیدر سے متعدد بار رابطہ کرکے ان کے محکمہ کا نقطہ ہائے نظر حاصل کرنے کی مسلسل ناکام کوششوں کے بعد انہوں نے مسماۃ ثروت کانمبر بھیجا وہ بھی ایک ہفتہ تک میسج میسج کھیلتی رہیں اور پھر جواب نہ دارد، قبل ازیں دو ملزمان کو ملتان سے چند کلو میٹر دور پٹھان ہوٹل کے بس اسٹاپ اور دیگر ملزمان کوملتان شہر کے اندرڈبل پھاٹک سے ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا اگست 2023 کی 12 تاریخ کو ملزمان کو ملتان کے قریب دو مختلف چھاپوں میں گرفتار کرکے پولیس حراست میں کراچی لایا گیا اور سائبر کرائم کے دفتر گلستان جوہر میں ایک ہفتہ تک پابند سلاسل رکھ کر تفتیش کی جاتی رہی جبکہ اس دوران ملزمان کے دوران تفتیش فراڈ کے چونکا دینے والے انکشافات پر ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ نمبر 24/2023 درج کیا گیا جس میں ملزمان محمد علی، سلیمان، شبیر،جمیل،عاصم اور لعل دین پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے یو فون کمپنی کے نمبر 033333558820 کے ذریعے محمد علی نامی شہری کے اکائونٹ سے جعل سازی کے ذریعے بھاری رقم نکالی جبکہ ملزمان عادی مجرم بتائے جاتے ہیں ملزمان کے خلاف مذکورہ شکایت ایف آئی اے سائبر کرائم میں 2020 میں درج کرائی گئی تھی جس کا نمبر 357/20 تھا 3 سال کی تفتیش کے بعد اس شکایت پر کاروائی کرتے ہوے ملزمان کو ملتان کے نواحی علاقوں سے حراست میں لیا گیا تھا جس کی خبریں مختلف اخبارات چینلز اور سوشل میڈیا پر چلی تھیں مگر حیرت انگیز طور پر ملزمان کو ایک ہفتے بعد ہی چھوڑ دیا گیا واضع رہے کہ ملزمان کے اس علاقہ میں کئی منظم گروہ ہیں جو نت نئی جدید تکنیک استعمال کرکے شہریوں سے فراڈ کرتے ہیں وہ اپنی چکنی چپڑی باتوں سے سادہ لوح لوگوں کے اکائونٹ نمبر حاصل کرکے اسے خالی کردیتے ہیں اس طرح کے فراڈ میں زیادہ تر ایک خانہ بدوش اوڈ قبیلہ کے پنجاب میں آباد گروہ ملوث ہیں جو راجپوت قبیلہ کی ایک ذیلی شاخ ہے اور ان لوگون کا ماضی میں ذریعہ معاش گدھوں پر مٹی اور تعمیراتی سامان کی نقل وحرکت تھا یہ قبیلہ راجپوتوں کی بڑی ذاتوں میں اچھوت سمجھا جاتا تھا اس بدنام قبیلہ کی خواتین بہت زیادہ محنت کش اور بہادر ہوتی تھیں جبکہ مردوں کے لئے مشہور تھا کہ وہ نکھٹو اور سارا دن گھروں میں سستا نشہ کرکے بے کار رہتے ہیں اسی گینگ میں شامل ایک ملزم پیرزادہ نے 2009/10 میں انڈیئن اداکارہ رانی مکھرجی کو بھی لوٹا تھا انہیں ایک انعامی اسکیم میں ان کا بمپر پرائز اور قیمتی کار نکلنے کاجھانسہ دے کر ان ملزمان نے رانی مکھرجی سے کئی لاکھ بٹور لئے تھے ملزمان کئی روز تک معروف انڈیئن اداکارہ سے رابطہ میں تھے اس کی قیمتی گاڑی کبھی پورٹ پر اور کبھی راستے میں پولیس کے روکنے کے بہانے بناکر اس سے رشوت کی رقم کی ادائگی مختلف ذرائع سے کرواتے رہے اور جب تک رانی اپنے لٹنے کی حقیقت کو جان پائیں وہ لاکھوں کانقصان کربیٹھی تھیں جس پر بالآخر زچ ہوکر رانی مکھرجی نے ان شاطر لٹیروں سے کہاکہ وہ انعام کی رقم اور گاڑی بھی خود رکھ لیں مگر اس کی جان چھوڑ دیں ملزمان کے سہولت کار اس ریجن کے دیگر ملکوں میں بھی ہیں جو انہیں مختلف اہم اور مالدار شخصیات کے فون نمبر اور ان کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں جس پر ملزمان ان مخبرز کو بھی لوتی گئی رقم میں سے معقول معاوضہ دیتے ہیں-