پشاور(نمائندہ خصوصی) پشاور میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب ہونے والے دھماکے میں 2اہلکار شہید اور اہلکاروں سمیت 8 افراد زخمی ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق تھانہ مچنی گیٹ کی حدود ورسک روڈ رنگ روڈ پرائم اسپتال کے قریب مہمند رائفل ایف سی کی گاڑی پر ساڑھے 10 بجے بم دھماکہ ہواجس سے 2اہلکار شہد جبکہ9افراد زخمی ہوگئے پولیس کے مطابق ورسک روڈ پر ہونے والے دھماکے میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیاتھا۔ریسکیو ترجمان کے مطابق دھماکے میں دھماکے میں ایک سکیورٹی اہلکار شہید ہوا جبکہ 6 اہلکار اور 3 شہری زخمی ہوئے، زخمیوں کو طبی امداد کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق ورسک روڈ دھماکے کے 9 زخمی ہسپتال لایا گیا، جن میں2 زخمیوں کی حالت تشویشناک تھی۔دوسری جانب پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کر کے شواہد اکٹھے کئے گئے ایس پی ارشد خان نے صحافیوں کوبتایا کہ ورسک روڈ دھماکے میں 5 کلوبارودی مواد استعمال کیاگیا، ایف سی کی گاڑیاں مچنی کی طرف سے ورسک روڈ پر آ رہی تھیں، تفتیش کے لیے5 مشتبہ افراد کو گرفتارکیا ہے، دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں۔پشاور میں ورسک روڈ پر ایف سی کے کانوائے پر ہونے والے دھماکے کے بعد سی سی پی او پشاور سید اشفاق انور نے جائے وقوعہ کا دودہ کیا اور اس دوران انہوں نے دھماکہ کے بارے میں اب تک ہونے والی تحقیقات اور جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد کا جائزہ لیا۔سی سی پی او نے کہا کہ ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھماکہ آ ئی ای ڈی تھا تاہم بی ڈی یو رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی رائے دی جائے گی۔ شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سخت چکنگ شروع کردی گئی ہے۔ورسک روڈ پر جائے وقوعہ کے دورہ کے موقع پر سی سی پی او پشاور سید اشفاق انور نے کہا کہ ملک دشمن عناصر کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تمام سکیورٹی ادارے مل کر امن و امان کے قیام کیلئے کوشاں ہیں۔