اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کسی بھی وقت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر سکتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو ملک ایک بار پھر آئینی بحران کا شکار ہوجائے گا۔یہ بات ذرائع سے سامنے آئی ہے، جس کے مطابق صدر مملکت عارف علوی عہدے کی مدت مکمل ہونے کے بعد اب بھی آئندہ انتخابات پر عبوری حیثیت سے عہدے پر برقرار ہیں اور وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اگر ایسا ہوگیا تو ملک ایک بار پھر آئینی بحران کا شکار ہوسکتا ہے۔ذرائع کے مطابق صدر عارف علوی کو اپنی قانونی ٹیم، اٹارنی جنرل اور ماہر قانون یہ بات واضح طور پر بتا چکے ہیں کے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرسکتے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے وفاقی وزیر قانون و انصاف احمد عرفان اسلم کی ملاقات ہوئی ہے۔ایوانِ صدر کے مطابق ملاقات میں ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ حکومت اور صدر مملکت کے مابین ملاقات عام انتخابات پر جاری مشاورت کے تسلسل میں کی گئی۔صدرِ مملکت نے کہا کہ مشاورتی عمل کا اچھی نیت کے ساتھ جاری رہنا ملک میں جمہوریت کیلئے مثبت ہوگا۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے بھی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے نگراں وفاقی وزیر قانون و انصاف احمد عرفان اسلم کی ایوان صدر میں ملاقات ہوئی تھی۔ملاقات میں ملک میں عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر مملکت نے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے کل کے بیان کو سراہا کہ نگران حکومت اس معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی پاسداری کرے گی۔ملاقات میں صدر مملکت نے آئین کی بالادستی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ فیصلے آئین کی روح کے مطابق ہونے چاہئیں۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے صدر مملکت سے عام انتخابات کی تاریخ کے بلا تاخیر اعلان کا مطالبہ کر دیا۔ تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دستور کا آرٹیکل (5)48 قومی اسمبلی کی قبل ازوقت تحلیل کی صورت میں صدرِمملکت کو انتخابات کے انعقاد کیلئے 90 روز کی مدت کے اندر کسی تاریخ کے تعین کا پابند بناتا ہے ، چنانچہ صدرِمملکت اپنا دستوری فریضہ نبھائیں اور آئین کی بالادستی یقینی بناتے ہوئے بلاتاخیر ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں، صدر مملکت نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو آئین کی بے حرمتی اور عوام کے بنیادی آئینی دستوری و جمہوری حقوق کی پامالی کے ذمہ دار ہوں گے۔