رباط (نمائندہ خصوصی) مراکش میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اتنی ہی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں جبکہ 1400 کی حالت تشویشناک ہے۔اس زلزلے کے باعث مراکش کے جنوبی صوبوں میں زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں، زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے، حکومت نے انسانی جانوں کے ضیاع پر ملک میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔حکام کا بتانا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں کئی عمارتیں زمیں بوس ہو گئیں جبکہ درجنوں عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا، زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق زلزلے کے متعدد علاقے بجلی سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دی گئی تاریخی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔بہت سے لوگ دوسری رات بھی کھلے آسمان تلے گزارنے پر مجبور ہیں، اس کے علاوہ تاحال درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جس کے باعث اموات میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔مراکش میں زلزلے کو 1960 کے بعد سے اب تک کا سب سے ہلاکت خیز زلزلہ کہا جارہا ہے۔ 1960 میں زلزلے سے 12 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔مراکش کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وسطی مراکش میں 6.8 شدت کے زلزلے سے زیادہ تباہی پہاڑی علاقوں میں ہوئی ہے، جہاں پہنچنا مشکل ہے۔دوسری جانب مراکش میں زلزلے سے اموات کے سوگ میں فرانس کے ایفل ٹاور کی روشنیاں بند کردی گئیں۔خیال رہے کہ مراکش میں جمعہ اور ہفتہ کی رات 6.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا، شدید زلزلہ مراکش کے پہاڑی علاقے اطلس میں آیا جس کا مرکز مراکش کے جنوب مغرب میں 75 کلومیٹر دور تھا اور اس کی گہرائی 18.5 کلومیٹر تھی۔مراکش کے سرکاری میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ساحلی شہروں رباط، کاسا بلانکا اور ایساویرا میں محسوس کیے گئے ہیں، زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے آیا۔مراکش میں زلزلے کے باعث ہزاروں کی تعداد میں انسانی ہلاکتوں اور بے شمارعمارات کی تباہی کے بعد پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک اور ان کے رہنماوں نے مراکش کے ساتھ افسوس اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مدد کی پیشکش بھی کی ہے۔