کراچی (بیورو رپورٹ ) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے الجنت رائل ریزیڈنسی کی مسماری کا اپنا حکم واپس لینے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے بعد اس طرح کے عدالتی فیصلوں سے معزز عدالتوں کے وقار میں اضافہ ہوگا۔آباد کے چیئرمین محسن شیخانی،سینئر وائس چیئرمیں محمد حنیف میمن،وائس چیئرمین الطاف ستار کانٹا والا اور آباد سدرن ریجن کے چیئرمین سفیان آڈھیا نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے الجنت رائل ریزیڈنسی کے اضافی حصے کی مسماری کااپنا حکم واپس لینے اور عمارت کا اضافی حصہ مسمار کرنے سے روکنے کے حکم پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے کراچی کے بلڈرز،ڈیولپرز اور گھر خریدنے والوں میں تحفظ کا احساس پیدا ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ کراچی میں نسلہ ٹاور کی مسماری کے بعد بلڈرز،ڈیولپرز اور تعمیراتی شعبے سے منسلک کاروباری افراد مایوسی کا شکار تھے تاہم سندھ ہائی کورٹ کے الجنت رائل ریزیڈنسی کی مسماری کا حکم واپس لینے پر ان میں احساس تحفظ پیدا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کسی بھی درخواست گزار کی ایما پر عمارتیں گرانے سے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری سے گریز کرنے لگتے ہیں جس سے تعمیراتی شعبے کو نقصان پہنچتا ہے جس کے انتہائی منفی اثرات ملکی معیشت پر پڑنے لگتے ہیں۔ گارڈن ویسٹ کے علاقے میں الجنت رائل ریزیڈنسی کے خلاف بھی غلط معلومات پر مبنی درخواست دائر کی گئی تھی کہ اس عمارت کی منظوری گراؤنڈ پلس 6 فلور تک ہے جبکہ اسے گراؤنڈ پلس 8 تک تعمیر کیا گیا ہے جس پر معزز عدالت نے 4 فروری 2022 کو الجنت رائل ریزیڈنسی کے اضافی حصے کی کی مسماری کا حکم جاری کیا تھا تاہم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے) ننے الجنت رائل ریزیڈنسی کا گراؤ نڈ پلس 8 فلورکا نقشہ عدالت میں پیش کردیا ہے۔منظور شدہ نقشہ کے ساتھ ایس بی سی اے نے عمارت کے منظور شدہ نقشے کے ساتھ الجنت رائل ریزیڈنسی کی قانونی تعمیرات سے معلق رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرادی ہے جس کے مطابق الجنت رائل ریزیڈنسی کو قانون کے مطابق تعمیر کی اجازت دی گئی ہے اور عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ عمارت زیر تعمیر ہے اور گراؤنڈ پلس 8 فلور تک ہی اسٹرکچر تعمیر کیا گیا ہے۔ایس بی سی اے کی رپورٹ پر سندھ ہائی کورٹ نے اپنا حکم واپس لیتے ہوئے ایس بی سی اے کو الجنت رائل ریزیڈنسی کے اضافی حصے کی انہدامی کارروائی سے روک دیا ہے۔ آباد رہنماؤں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے کراچی میں انویسٹمنٹ کرنے والے سرمایہ کاروں کا عدالتی نظام پر اعتماد بڑھا ہے جس کے ملکی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔آباد رہنماؤں نے امید کا اظہار کیا ہے کہ معزز عدالتیں آئندہ بھی کراچی میں کسی بھی عمارت کے خلاف درخواست پر فیصلہ دینے قبل ایس بی سی اے یا متعلقہ اداروں سے عمارت کی قانونی حیثیت کی جانچ پڑتال کریں گے۔