کراچی (رپورٹ: میاں طارق جاوید)نگراں وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں ہونے والے سلیکشن بورڈ غیر قانونی ہے اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی اردو یونیورسٹی سیاست کی نذر نہیں ہونے دیا جائے گا کرپشن۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور یونیورسٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا تفصیلات کے مطابق وفاقی نگران وزیر تعلیم مددعلی سندھی نے کہا کہ ملک بھر میں تعلیم کی میں کرپشن برداشت نہیں کی جائی گی وفاقی اردو یونیورسٹی میں سنیٹ کی غیر موجودگی ۔ہائئر ایجوکیشن کمیشن اور وزارتِ تعلیم کی ہدایات کے باوجود سلیکشن بورڈ کا انعقاد غیر قانونی ہے قائم مقام وائس چانسلر اور قائم مقام رجسٹرار کی جانب کئے گئے تمام اقدامات کی انکوائری کی جائے گی ان خیالات کا اظہار www.tariqjaveed .com سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا واضح رہے کہ قائمقام وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور ان کی ٹیم نے نہ صرف سینیٹ بلکہ وزارت تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی مرتب کردہ رپورٹ جس میں 2021 ء میں منعقد ہونے والے سلیکشن بورڈ پر سوالات اٹھائے گئے تھے کو بالا طاق رکھتے ہوئے ایک بار پھر BPS-21 اور BPS-20 کے لئے سلیکشن بورڈ انعقاد کیا گیا تھا ۔وفاقی نگران وزیر تعلیم مددعلی سندھی نے مزید کہا وفاقی اردو یونیورسٹی کے معاملات بہت پیچیدہ ہو چکے ہیں وزارت تعلیم اور ہائر ایجوکیشن کمیشن مل وفاقی اردو یونیورسٹی کے معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے گی ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر تعلیم مددعلی سندھی نے کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں اور غیر قانونی تنخواہوں کے اجراء کے معاملات کی تحقیقات کروائی جائے گی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن وزارت تعلیم اور یونیورسٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی.مدد علی سندھی نے مزید کہا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کا خصوصی آڈٹ بھی کروایا جائے گا تاکہ مالی بے ضابطگییوں اور کرپشن میں ملوث عناصر کی بیخ کنی کی جائے واضح رہے کہ وفاقی اردو یونیورسٹی میں اس کے قیام اب اربوں روپے مالی بے ضابطگییاں اور کرپشن ہو رہی ہے طلباءکےنام کرپشن کرنے والوں نے ملک بھر غیر قانونی اثاثے بنا لئے ہیں دوسری جانب وفاقی اُردو یونیورسٹی کے قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کے احکامات کی ذھجیاں اُڑا دیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین قائم مقام شیخ الجامعہ کو سینیٹ کے اجلاس تک قائمقام مقام کی حیثیت سے کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور سینیٹ کی ہدایت کے مطابق ڈے ٹو ڈے افیئر انجام دیے گئے سکتے تھے مگر قائمقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین اور ان کی ٹیم نے نہ صرف سینیٹ بلکہ وزارت تعلیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی مرتب کردہ رپورٹ جس میں 2021 ء میں منعقد ہونے والے سلیکشن بورڈ پر سوالات اٹھائے گئے تھے کو بالا طاق رکھتے ہوئے ایک بار پھر BPS-21 اور BPS-20 کے لئے سلیکشن بورڈ منعقد کرلیا وفاقی جامعہ اُردو میں 8 اور 9 ستمبر 2023 ء کو متنازعہ ترین سلیکشن بورڈ میں سے رہ جانے والے دیگر شعبہ جات کے لئے پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ز کے لئے امیدواروں کو سلیکشن بورڈ کے لئے طلب کرلیا گیا اور اُردو یونیورسٹی کی بااثر خواتین کو خلاف قاعدہ تقرر کی سفارش کردی گئی ہے جس میں شعبہ خرد حیاتیات کی ڈاکٹر مریم شفیق اور قائمقام شیخ الجامعہ کی رجسٹرار ڈاکٹر مہہ جبین بھی اس میں شامل ہیں۔جبکہ واضح رہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ایک خط کے ذریعے قائمقام شیخ الجامعہ کو سلیکشن بورڈ کے انعقاد سے منع کیا ہے خط میں کہا گیا ہے کہ آپ ابھی اس مرحلے پر سلیکشن بورڈ کا انعقاد نہ کریں کیونکہ ابھی سابقہ سلیکشن بورڈ کے معاملات پر انکوائری کمیٹی کو سینیٹ میں پیش ہونا ہے اُس کے بعد ہی ان اشتہارات پر کام ہوسکتا ہے مگر قائمقام شیخ الجامعہ نے بااثر خواتین کو نوازنے کے لئے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے خط کو ٹوکری کی نظر کردیا اور ہائی کورٹ سندھ کا سہارا لیتے ہوئے شعبہ خردحیاتیات کی مریم شفیق کو ایسوسی ایٹ پروفیسر کا عہدہ دینے کے ساتھ ساتھ دیگر شعبہ فارمیسی میں پروفیسرز اور ایسوسی پروفیسر کے لئے مختلف اندرونی امیدواروں کی سفارش کردی ہے جبکہ بیرونی امید واروں کو خاطر میں نہیں لایا گیا ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق مریم شفیق کا تقرر کے سلسلے میں کمیشن کی جانب سے منیر احمد نے نمائندہ ہائیر ایجوکیشن کی حیثیت سے شرکت معزز عدالت عالیہ کے عدالتی احکامات کے تحت کی ہے مگر دیگر سلیکشن بورڈ کا انعقاد میں نمائندہ نے شرکت سے معذرت کرلی ہے اور سلیکشن بورڈ کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ واضح رہے آئندہ چند روز میں وفاقی اردو یونیورسٹی میں ہونے والی مالی بے ضابطگییوں اور کرپشن کے مزید انکشافات سامنے آ ئیں گے